کراچی میں جرائم کا راج، سندھ حکومت خاموش تماشائی بن چکی ہے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلسل بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، مسلح ڈکیتیوں اور پولیس کی مجرمانہ خاموشی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اس وقت ایک غیر محفوظ، خوفزدہ اور قانون سے ماوراء شہر بن چکا ہے جہاں عام شہری کی جان و مال کسی بھی وقت خطرے میں ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر میں جرائم کا مکمل راج ہے جبکہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محض تماشائی بنے بیٹھے ہیں، صرف جون 2025ء میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی 5000 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں 3883 موٹرسائیکلیں، 138 گاڑیاں اور 1436 موبائل فون اسلحے کے زور پر چھینے گئے جبکہ رواں سال فائرنگ سے 50 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نےمزید کہاکہ یہ صرف وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوئے، جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ عوام پولیس کے ناروا رویے یا مجرموں کے خوف کے باعث شکایت درج ہی نہیں کراتے۔
منعم ظفر خان نے اورنگی ٹاؤن کے حالیہ افسوسناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 25 سالہ جبران کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر گولی مار کر قتل کر دیا، نوجوان حال ہی میں اپنے والد کے انتقال کے بعد سعودیہ عرب سے کراچی واپس آیا تھا مگر بدقسمتی سے اس کا سامنا قاتلوں سے ہوا، جو شہر کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹریٹ کرائم اب صرف چوری یا ڈکیتی نہیں رہا بلکہ ایک منظم مافیا کی شکل اختیار کر چکا ہے جسے بااثر افراد اور پولیس کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی سرپرستی حاصل ہے، یہ جرائم کسی اتفاقی واردات کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کے تحت ہو رہے ہیں، اور حکومت سندھ کی بے حسی نے کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہاسٹریٹ کرائم کے خلاف فوری اور مؤثر آپریشن شروع کیا جائے، سیف سٹی منصوبے کو فی الفور فعال کیا جائے، پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے، پولیس فورس میں مقامی افراد کی بھرتی کی جائے، خواہ ان کی زبان یا قومیت کچھ بھی ہو۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی حقیقی آواز ہے اور ہر سطح پر شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم کراچی کو ایک پرامن، محفوظ اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے اپنی جدوجہد بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو عوامی ردعمل بھی شدید ہوگا، کیونکہ اب کراچی کے عوام مزید خاموش تماشائی بننے کو تیار نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلئے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
افتتاحی تقریب سے خطاب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، بلدیاتی اداروں، اختیارات و وسائل پر قابض ہے لیکن عوام کو ان کا حق دینے اور مسائل حل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، جماعت اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ ہو، شکارپور یا حیدرآباد اور کراچی، بلدیاتی اداروں کو با اختیار بنایا جائے، 17 سال میں کراچی کے لیے صرف 400 بسوں سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا، ای چالان کا مسئلہ اگر بات چیت سے حل نہ ہوا تو مجبوراً احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا، صحت ہماری بنیادی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب اور بلاک 8 عزیز آباد میں شاہراہ نعمت اللہ خان کا سنگِ بنیاد رکھنے کے بعد علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہمیں چالان پر کوئی اعتراض نہیں، قانون کی خلاف ورزی پر چالان ہوں لیکن پہلے ٹریفک کا معقول نظام ہونا چاہیئے، شہر کا انفرا اسٹرکچر صحیح ہونا چاہیئے، سستی اور معیاری ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، شہر کواس وقت پندرہ ہزار بسوں کی ضرورت ہے، سندھ حکومت 17 سال میں صرف 400 بسیں لاسکی ان میں سے بھی معلوم نہیں کتنی چل رہی ہیں، سڑکیں ٹوٹی ہیں،گٹر بہہ رہے ہیں، پنجاب میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہی کراچی میں 5000 روپے کا ہے، بہت افسوس کی بات ہے کہ ٹریفک پولیس میں کراچی کے 10 فیصد شہری بھی نہیں ہیں، کراچی میں معیاری ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث پچاس لاکھ لوگ موٹر سائیکل چلانے پر مجبور ہیں۔