data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے شہر میں مسلسل بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائم، مسلح ڈکیتیوں اور پولیس کی مجرمانہ خاموشی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اس وقت ایک غیر محفوظ، خوفزدہ اور قانون سے ماوراء شہر بن چکا ہے جہاں عام شہری کی جان و مال کسی بھی وقت خطرے میں ہے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ شہر میں جرائم کا مکمل راج ہے جبکہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے محض تماشائی بنے بیٹھے ہیں، صرف جون 2025ء میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی 5000 سے زائد وارداتیں رپورٹ ہوئیں، جن میں 3883 موٹرسائیکلیں، 138 گاڑیاں اور 1436 موبائل فون اسلحے کے زور پر چھینے گئے جبکہ رواں سال فائرنگ سے 50 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

 انہوں نےمزید کہاکہ   یہ صرف وہ کیسز ہیں جو رپورٹ ہوئے، جب کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ عوام پولیس کے ناروا رویے یا مجرموں کے خوف کے باعث شکایت درج ہی نہیں کراتے۔

منعم ظفر خان نے اورنگی ٹاؤن کے حالیہ افسوسناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 25 سالہ جبران کو ڈاکوؤں نے مزاحمت پر گولی مار کر قتل کر دیا، نوجوان حال ہی میں اپنے والد کے انتقال کے بعد سعودیہ عرب سے کراچی واپس آیا تھا مگر بدقسمتی سے اس کا سامنا قاتلوں سے ہوا، جو شہر کی سڑکوں پر دندناتے پھر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسٹریٹ کرائم اب صرف چوری یا ڈکیتی نہیں رہا بلکہ ایک منظم مافیا کی شکل اختیار کر چکا ہے جسے بااثر افراد اور پولیس کے اندر موجود کالی بھیڑوں کی سرپرستی حاصل ہے، یہ جرائم کسی اتفاقی واردات کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کے تحت ہو رہے ہیں، اور حکومت سندھ کی بے حسی نے کراچی کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

جماعت اسلامی کراچی کے امیر نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہاسٹریٹ کرائم کے خلاف فوری اور مؤثر آپریشن شروع کیا جائے، سیف سٹی منصوبے کو فی الفور فعال کیا جائے، پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کا خاتمہ کیا جائے، پولیس فورس میں مقامی افراد کی بھرتی کی جائے، خواہ ان کی زبان یا قومیت کچھ بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کی حقیقی آواز ہے اور ہر سطح پر شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم کراچی کو ایک پرامن، محفوظ اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے اپنی جدوجہد بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو عوامی ردعمل بھی شدید ہوگا، کیونکہ اب کراچی کے عوام مزید خاموش تماشائی بننے کو تیار نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

سندھ حکومت کی کراچی دشمنی عیاں ہوگئی ، شہر کےلیے مختص 183ارب خرچ ہی نہیں کیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (رپورٹ /واجد حسین انصاری ) شہر قائدکی ترقی کے بلند و بانگ دعوے کرنے والی سندھ حکومت کی کراچی دشمنی ایک مرتبہ پھر کھل کر سامنے آگئی۔

مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں شہر کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص رقم میں سے 183ارب روپے خرچ ہی نہیں کیے جاسکے، عوام کو جھانسہ دینے کے لیے بچ جانے والی رقم کو نئے مالی سال میں منتقل کردیا گیا۔کراچی کی نمائندگی کادعویٰ کرنے والی جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے پیپلزپارٹی کی کھلی ناانصافی کے خلاف چپ سادھ لی اور شہر سے ہونے والی زیادتی پر سندھ اسمبلی کے ایوان میں کوئی آواز بلند نہیں کی۔

ذرائع کے مطا بق مالی سال 2024-25کے لیے صوبائی حکومت نے کراچی کے 4644ترقیاتی منصوبوں کے لیے 493ارب مختص تھے۔اس رقم میں کیپٹل پر 445ارب اور ریونیو پر 47ارب روپے شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ پورے مالی سال میں 299ارب روپے جاری کیے گئے جس میں کیپٹل پر 272ارب اور ریونیو پر 24روپے شامل تھے۔

حیرت انگیزطور پر مالی سال میں صرف 282روپے خرچ کیے جاسکے اور 193ارب روپے خرچ ہی نہ ہوسکے۔پورے مالی سال میں کراچی کے لیے مختص رقم میں سے صرف 57.2فیصد رقم ہی خرچ کی جاسکی جو پیپلزپارٹی کی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ خرچ کیے جانے والے 282ارب روپے میں بھی مالی باقاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ ریکارڈ کی درستگی کے لیے بچ جانے والی 183ارب روپے کی رقم نئے مال میں منتقل کردی گئی ہے اور جھانسہ دیا جارہا ہے اس مالی سال میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر زیادہ رقم خرچ کی جائے گی۔

اس ضمن میں شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پہلے ہی کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رقم کم رکھتی ہے اور اس میں سے بھی رقم کا استعمال نہ کیا جانا حیرت انگیز ہے۔کراچی اس وقت مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے لیکن پیپلزپارٹی حکومت نادر شاہی انداز میں شہر کے لیے احکامات جاری کررہی ہے۔

ان حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والی جماعتوں ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کا پیپلزپارٹی کی اس کھلی ناانصافی پر خاموش رہنما ایک سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے لیے مختص رقم کو شفاف انداز میں شہر کے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے۔

سوائے جماعت اسلامی کے کوئی اور سیاسی جماعت کراچی کا مقدمہ لڑنے میں ناکام رہی ہے۔سندھ اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو اس حوالے سے ایوا ن میں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت کی کراچی دشمنی عیاں ہوگئی ، شہر کےلیے مختص 183ارب خرچ ہی نہیں کیے
  • 13 سالہ بچے ٹرک چلانے لگے اورسڑکوں پر موت بانٹنے لگے، انتظامیہ خاموش تماشائی
  • ’’سدھرا پنجاب پروگرام شروع‘‘ مقصد صوبہ جرائم سے پاک بنانا: عظمیٰ بخاری 
  • موٹر سائیکل نمبر پلیٹوں کی جبری تبدیلی قبول نہیں ٗرشوت و کرپشن کا دھندا بند کیا جائے ٗ منعم ظفر
  • سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرریاں، نوٹیفکیشن جاری
  • سندھ حکومت نے پینشن میں اضافہ کردیا
  • سندھ حکومت کے ماتحت ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں، منعم ظفر خان
  • لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ سندھ حکومت کی نااہلی ہے: منعم ظفر
  • (سندھ پولیس ) خطرناک جرائم پیشہ افراد کے سرپرست آزاد