نجی ایئرلائن ایئرسیال کی ایک حیران کن غفلت نے ایک عام مسافر کو اُس کی منزل کراچی کے بجائے سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچا دیا۔

یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب لاہور سے کراچی جانے والے ایک مسافر نے فلائٹ میں 2 گھنٹے بیٹھنے کے بعد سوال کیا کہ ’ہم کراچی کب پہنچیں گے؟‘ جس پر پورا عملہ پریشان ہو گیا۔

متاثرہ مسافر کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر 2 طیارے کھڑے تھے، اور اسے ایئرسیال کے عملے نے جدہ جانے والی پرواز میں سوار کروا دیا۔ میں نے ٹکٹ ایئرہوسٹس کو بھی دکھایا، مگر کسی نے نہیں بتایا کہ میں غلط فلائٹ پر سوار ہوں۔ میرے پاس نہ پاسپورٹ تھا اور نہ ویزہ، پھر بھی انہوں نے روکنے کی زحمت نہ کی۔

مسافر کے مطابق جب جہاز میں بیٹھے 2 گھنٹے گزر گئے اور منزل پر پہنچنے کا کوئی اشارہ نہ ملا، تو اس نے استفسار کیا جس پر عملے کو معلوم ہوا کہ وہ بین الاقوامی پرواز میں بیٹھا ہے۔

غیر معمولی لاپروائی

ایئرپورٹ منیجر نے اس واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے نجی ایئرلائن کو غفلت کا ذمہ دار قرار دیا اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی سے ایئرسیال کے خلاف کارروائی کی درخواست کر دی ہے۔

منیجر کے مطابق یہ واقعہ ہوابازی کے شعبے میں غیر معمولی لاپروائی کی مثال ہے۔

مسافر کا کہنا ہے کہ جب اس نے واپسی کی درخواست کی تو جواب ملا ’ 2-3 دن لگیں گے، اور ایف آئی اے انکوائری کرے گی‘۔

ایئرلائن نے واقعے کی ذمہ داری مسافر پر ڈالنے کی کوشش کی، جو مزید تشویش کا باعث بنی۔

ایوی ایشن حکام نے اس سنگین غفلت کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ واقعہ پاکستان میں ایئر ٹریول سیکیورٹی اور انتظامی غفلت کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

عام سمجھا جانے والا وائرس پارکنسنز بیماری کا سبب بن سکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسے وائرس کی نشاندہی کی ہے جو دہائیوں سے بے ضرر سمجھا جاتا رہا، لیکن اب پارکنسنز (رعشے) کی بیماری کا ممکنہ محرک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انکشاف طبی تحقیق کے میدان میں ایک اہم پیشرفت سمجھا جارہا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر آئگر کورلنک نے پارکنسنز کے مریضوں اور صحت مند افراد کے بعد از مرگ دماغی بافتوں کا تقابلی جائزہ لینے کےلیے جدید ’وائرو فائنڈ‘ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ اس مطالعے میں تمام معلوم انسانی وائرسز کا تجزیہ کیا گیا تاکہ دونوں گروہوں میں فرق کو واضح کیا جا سکے۔

حیرت انگیز طور پر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پارکنسنز کے تقریباً 50 فیصد مریضوں کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گودے میں ہیومن پیگی وائرس (HPgV) موجود تھا۔ یہ وائرس ہیپاٹائٹس سی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور خون کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

ڈاکٹر کورلنک نے وضاحت کی کہ ’’HPgV کو عام طور پر بے ضرر سمجھا جاتا تھا کیونکہ یہ کوئی واضح علامات پیدا نہیں کرتا۔ ہمیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ وائرس دماغ کو مستقل طور پر متاثر کرسکتا ہے۔‘‘

یہ تحقیق جرنل جے سی آئی انسائٹ میں شائع ہوئی ہے اور اسے پارکنسنز جیسی پیچیدہ عصابی بیماری کے محرکات کو سمجھنے کی راہ میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ دریافت پارکنسنز کے علاج کے نئے راستے کھول سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن یہ وائرس اور اعصابی بیماریوں کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ مستقبل میں اس وائرس کو روکنے یا اس کے اثرات کو کم کرنے والی ادویات پارکنسنز کے علاج میں انقلاب برپا کرسکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور سے کراچی جانے والے مسافر کے ساتھ انہونی، کراچی کے بجائے جدہ پہنچ گیا۔
  • نجی ایئرلائن کے عملے کی غفلت، لاہور سے کراچی جانے والے مسافر کو جدہ پہنچا دیا
  • نجی ایئر لائن کا کارنامہ: لاہورسے کراچی جانے والے مسافرکو جدہ پہنچادیا
  • پاسپورٹ نہ ویزا، لاہور سے کراچی جانے والا مسافر جدہ پہنچ گیا
  • عملے کی غفلت؛ لاہور ایئرپورٹ سے کراچی جانے والے مسافر کو کہاں پہنچایا گیا؟
  • یمنی حملے کے بعد اسرائیل جانے والا بحری جہاز ڈوب گیا
  • عام سمجھا جانے والا وائرس پارکنسنز بیماری کا سبب بن سکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
  • کراچی ایئرپورٹ پر بڑی کارروائی: 72 ہزار 700 امریکی ڈالر اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
  • جیٹ طیارے کے تیز رفتار انجن نے مسافر کو اپنے اندر کھینچ لیا؛ موقع پر ہلاک