عام سمجھا جانے والا وائرس پارکنسنز بیماری کا سبب بن سکتا ہے، نئی تحقیق میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک ایسے وائرس کی نشاندہی کی ہے جو دہائیوں سے بے ضرر سمجھا جاتا رہا، لیکن اب پارکنسنز (رعشے) کی بیماری کا ممکنہ محرک ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ انکشاف طبی تحقیق کے میدان میں ایک اہم پیشرفت سمجھا جارہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر آئگر کورلنک نے پارکنسنز کے مریضوں اور صحت مند افراد کے بعد از مرگ دماغی بافتوں کا تقابلی جائزہ لینے کےلیے جدید ’وائرو فائنڈ‘ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ اس مطالعے میں تمام معلوم انسانی وائرسز کا تجزیہ کیا گیا تاکہ دونوں گروہوں میں فرق کو واضح کیا جا سکے۔
حیرت انگیز طور پر تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ پارکنسنز کے تقریباً 50 فیصد مریضوں کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے گودے میں ہیومن پیگی وائرس (HPgV) موجود تھا۔ یہ وائرس ہیپاٹائٹس سی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اور خون کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔
ڈاکٹر کورلنک نے وضاحت کی کہ ’’HPgV کو عام طور پر بے ضرر سمجھا جاتا تھا کیونکہ یہ کوئی واضح علامات پیدا نہیں کرتا۔ ہمیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ وائرس دماغ کو مستقل طور پر متاثر کرسکتا ہے۔‘‘
یہ تحقیق جرنل جے سی آئی انسائٹ میں شائع ہوئی ہے اور اسے پارکنسنز جیسی پیچیدہ عصابی بیماری کے محرکات کو سمجھنے کی راہ میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ دریافت پارکنسنز کے علاج کے نئے راستے کھول سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن یہ وائرس اور اعصابی بیماریوں کے درمیان تعلق کو سمجھنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ مستقبل میں اس وائرس کو روکنے یا اس کے اثرات کو کم کرنے والی ادویات پارکنسنز کے علاج میں انقلاب برپا کرسکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارکنسنز کے
پڑھیں:
بلوچستان کو 2021-22ء میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ کم ملنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کو 22-2021 کے دوران قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ روپے کم ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان کو 22-2021 کے دوران این ایف سی ایوارڈ کے تحت 11 ارب 15 کروڑ کم ملے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس سے سیکرٹری خزانہ کی غیرحاضری پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔ پی اے سی ارکان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے مالیاتی معاملے پر سیکرٹری خزانہ کا غیر حاضر ہونا ناقابل قبول ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ 11 ارب سے زاید کی رقم قابل تقسیم محاصل کی مد میں نہیں ملی، قابل تقسیم محاصل کی مد میں ملنے والی رقم میں کوئی کمی نہیں کی جاسکتی، رقم میں کمی این ایف سی ایوارڈ کی خلاف ورزی ہے۔ پی اے سی کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت 11 ارب روپے کم ملنے کا معاملہ وفاق کے سامنے اٹھائے۔ یاد رہے کہ کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت این ایف سی ایوارڈ کی تیاری سے متعلق مشاورتی اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ وسائل کی تقسیم میں شفافیت کو اہمیت دینا ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کی ضروریات اور ترجیحات اجاگر کریں گے، این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کے عوام کی امیدیں اور توقعات شامل ہونی چاہئیں۔