اندوہناک حادثہ! نیلم ویلی میں سیاحوں کی گاڑی دریا برد، 6 جانیں ضائع
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
مظفرآباد(نیوز ڈیسک) چلہانہ کے مقام پر وادی نیلم میں سیاحوں کی کار دریا میں جاگری، افسوسناک حادثے میں 5 خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ بچہ لاپتہ ہوگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ کا کہنا ہے کہ افسوسناک حادثے میں 5 خواتین سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ بچہ لاپتہ ہوگیا ہے۔
ڈی سی نیلم کے مطابق لاپتہ ہونے والے بچے کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے، دشوار گزار راستے، کھائی کے باعث لاشیں نکالنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھی وادی نیلم میں جیپ حادثہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں درجن سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
ایس ایس پی وادی نیلم خواجہ صدیق کا کہنا تھا کہ جیپ میں 23 افراد سوار تھے، چار افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
حکام کے مطابق حادثے میں 3افراد زخمی ہوئے، مقامی افراد اور پاک فوج کی ٹیموں نے جاں بحق افراد کی لاشیں نکال لیں۔
آپریشن میں ماہرغوطہ خور، ریسکیواہلکار شریک رہے، تاہم دریا کے بہاؤ میں تیزی اور ٹھنڈے پانی کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
15مزیدپڑھیں: جولائی کے بعد ۔۔۔۔محکمہ موسمیات نے کراچی والوں کو خبردار کردیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔