ٹرمپ کے ٹیرف کا منہ توڑ جواب دیں گے،برازیلی صدر
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
برازیلیا(انٹرنیشنل ڈیسک) برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا نے کہا ہے کہ امریکی صدر ” ٹرمپ یہ نہ سمجھے کہ وہ دنیا کا شیرف منتخب ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا نے کہا ہے کہ وہ امریکی ٹرمپ کی جانب سے برازیلی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کا سفارتی حل تلاش کریں گے، تاہم اگر یہ ٹیرف نافذ کیے گئے تو برازیل بھی بھرپور جواب دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ” ٹرمپ یہ نہ سمجھے کہ وہ دنیا کا شیرف منتخب ہوا ہے۔
دوسری جانب برازیل کے شہر ساؤ پالو میں ٹرمپ ٹیرف کے خلاف برازیلی شہریوں نے مظاہرہ کیا،مظاہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ترمپ کا پتلا نظر آتش کیا۔
برازیلی عوام کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا ٹیرف وار ہماری خود مختاری پر حملہ ہے۔
بھارتی معیشت کو بڑا جھٹکا،امریکا نے 10 فیصد ٹیرف عائد کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔