اہل خانہ حمیرا اصغر کی لاش گھر کیوں نہیں لے کر گئے، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اداکارہ حمیرا اصغر کی میت گھر کے بجائے سیدھا قبرستان لائی گئی وہیں نماز جنازہ ادا ہوئی اور تدفین کردی گئی۔
اطلاعات کے مطابق مرحومہ حمیرا اصغر کی نماز جنازہ بعد نماز عصر قبرستان میں ہی ادا کی گئی اور تدفین کردی گئی۔ ان کی میت گھر نہیں لائی گئی بلکہ براہ راست قبرستان لائی گئی۔
اداکارہ کی آخری آرام گاہ لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن کے کیو بلاک کے قبرستان میں بنائی گئی جہاں تدفین ہوئی۔ اس موقع پر خاندان کے قریبی افراد، عزیز و اقارب اور شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے چند قریبی ساتھیوں نے شرکت کی۔
اداکارہ کی اچانک اور پُراسرار موت سے ان کے مداح اور ساتھی فنکار شدید رنج و غم میں مبتلا ہیں۔ اداکارہ کی وفات پر فنکاروں کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
حمیرا اصغر کی ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کی لاش ایک یا دو ماہ نہیں بلکہ 8 سے 10 ماہ پرانی ہے اور بالکل گل سڑ چکی ہے ان کی کوئی ہڈی ٹوٹی ہوئی نہیں ملی جبکہ کسی قسم کے تشدد یا زیادتی کے نشانات بھی نہیں پائے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لاش مکمل طور پر ڈی کمپوزیشن کے آخری مراحل میں تھی اور چہرے سمیت جسم کے کئی حصے پٹھوں سے خالی تھے۔
یاد رہے کہ چند دن قبل اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ان کے فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حمیرا اصغر کی
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ