سکردومیں سیلاب نے تباہی مچادی ، 49 مکانات، 20 دکانیں اور2مساجد منہدم
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
سکردو کے علاقے کندوس میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں آنے والے شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی، سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم ہو گئیں، علاقے میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا ، سیلابی ریلہ رابطہ پل بھی بہا کرلے گیا جس سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سب ڈویژن ڈغونی میں بھی شدید بارشوں کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے کا واقعہ پیش آیا۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، تاہم دشوار گزار راستوں اور منقطع رابطوں کے باعث ریسکیو کاموں میں مشکلات درپیش ہیں۔یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا جب دو روز قبل ضلع دیامر میں بھی بادل پھٹنے کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچائی تھی۔ اس واقعہ میں لودھراں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر، ان کے دیور اور سسر جاں بحق ہوئے، جب کہ ان کا بیٹا تاحال لاپتہ ہے۔ امدادی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس منتقل کیا تھا۔ دیامر میں آٹھ کلومیٹر طویل رابطہ سڑک بھی تودوں کی زد میں آکر تباہ ہو چکی ہے۔ دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں اموات کی مجموعی تعداد 252 تک جاپہنچی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ جاں بحق ہونے والوں میں 121 بچے، 85 مرد اور 46 خواتین شامل ہیں۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 10 افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے جب کہ 13 افراد زخمی ہوئے۔ صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ 139 اموات رپورٹ ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 60، سندھ میں 24 اور بلوچستان میں 16 افراد جان سے گئے۔شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہنگامی صورتحال ہے، متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیوں اور بحالی کے اقدامات کا مطالبہ زور پکڑ گیا ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
قائم مقام صدرکی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی اقدامات کی اپیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-15
اسلام آباد(صباح نیوز) قائم مقام صدرِ پاکستان، سید یوسف رضا گیلانی نے ملک میں حالیہ بارشوں اور جنوبی پنجاب میں آنے والے شدید سیلاب کے باعث متاثرہ عوام کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی اقدامات کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مقامی و بین الاقوامی فلاحی اداروں پر زور دیا کہ وہ متاثرین کی فوری بحالی اور بروقت امداد کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کم کی جا سکیں۔قائم مقام صدر نے کہا کہ سیلابی پانی سے متاثرہ اضلاع میں وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ ہے جس کے باعث فوری طبی امداد، ادویات اور ساز و سامان مہیا کرنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اور دیگر بنیادی ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت ہے، جس پر قابو پانے کے لیے قومی اور عالمی تعاون انتہائی اہم ہے۔ایوانِ صدر میں سیاسی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی ہم اہنگی اور حال ہی میں منتخب ہونے والے سینیٹر رانا ثنا اللہ نے قائم مقام صدر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، امن و امان کے حالات اور ایوانِ بالا سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ رانا ثنا اللہ کی بطور سینیٹر صدرِ مملکت سے پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔