لغات عرب میں لفظ ’’جن‘‘ کے معنی پوشیدہ اوجھل بتائے گئے ہیں لیکن اس میں بالکل ’’نہ دکھائی‘‘ دینے سے زیادہ کم کم اورکبھی کبھی دکھائی دینے کے ہیں چنانچہ سانپ کو بھی ’’جان‘‘ کہا گیا ہے حالانکہ سانپ کا اپنا اصلی نوعی نام ’’حثہ‘‘ ہے لیکن کم کم دکھائی دینے کی وجہ سے ’’جان‘‘ کہا گیا ہے۔
لفظ’’جن‘‘ صرف عربی لفظ نہیں بلکہ آریائی زبانوں میں بھی تقریباً انھی معنی میں ہے، اس سے بے شمار الفاظ بنتے ہیں جیسے جان (روح) جون، جیونی ، جیون، جنم جنماتر، جانی وغیرہ… چنانچہ لفظ جنگل بھی اسی سے ہے۔ جنگل خودرو، بے ترتیب اور ہر قسم کے پیڑ پودوں پر مشتمل ہوتا ہے اور باغ باترتیب پھل دار اور زیادہ تر انسانوں کا لگایا گیا ہوتا ہے، مطلب یہ خودرو نہیں ہوتا۔
پشتو میں جو لڑکی بالغ ہوکر پردے میں چلی جاتی ہے، اسے جینئی کہتے ہیں۔ انگریزی میں جینز، جینٹک جسے الفاظ بھی یہی معنی رکھتے ہیں یعنی ایک ایسی چیز جو موجود تو ہو مگر کھلے عام نظر نہ آتی ہو، جنون بھی ایسا مرض جو دکھائی نہیں دیتا۔
گوشت خور شکاری پہلے تو قدرتی اور ان گھڑ پتھروں سے ہتھیار کا کام لیتا رہا پھر اس نے پتھر کے ہتھیار تراشنا اور بنانا شروع کیے تو پتھروں کی رگڑ سے ’’آگ‘‘ دریافت کی جو اس زمانے میں موجودہ ایٹمی ایجاد سے کچھ کم ایجاد نہیں تھی اور اس پر آج ہی کے جوہری ملکوں کی طرح ’’مخر‘‘ بھی وہیں سے شروع ہوا اور تاریخ میں تو یہی آگ اورآتش ہتھیار ہی بالاتری کی بنیاد رہے ہیں، دھاتوں کے ہتھیار بھی آگ کی مدد سے بنائے جاتے پھر آگ کے ہتھیار پھر بارود، ڈائنامائیٹ اوراب ایٹم سب کے سب آتشی ہیں ۔
کائنات باقاعدہ ایک نظام، ایک قانون، ایک پروگرام کے تحت چل رہی ہے ‘ اس کائنات کی بنیاد تخلیق وتکوین اور ارتقاء کی بنیاد ’’ ازواج‘‘ پر ہے۔ اگرکوئی چیز اس کائنات میں مثبت ہے تو اس کے ساتھ اس کا منفی یقینا ہوگا۔
اور اس کائنات کاسب کچھ منفی اور مثبت کے جوڑوں پر قائم ہے، چل رہا ہے اورآگے بڑھ رہا ہے، کوئی پیدائش کوئی حرکت اورکوئی کام منفی مثبت کے ملانے اور یکجائی کے بغیر ممکن نہیں ہے اوراس پوری کائنات کی بنیاد جس جوڑے پر قائم ہے وہ ’’مادے‘‘ اور توانائی کا زوج ہے۔
مادہ جو پانچ انسانی حواس کے اندر ہے لیکن توانائی انسانی حواس سے باہر ہے مثلاً انسان یا تمام جانداروں کاجسم تو مادہ ہے، مادے سے بنتا ہے لیکن زندہ یا متحرک اس توانائی سے ہے جسے آپ روح کہیں، یا جان کہیں… جب تک ان دونوں کا ملاپ جاری رہتا ہے، وہ زندہ ہوتا ہے اور جب ’’جان‘‘ یا توانائی ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو مادی جسم میں اتنی بھی قوت نہیں رہتی کہ خود کو گلنے سڑنے اور مٹی میں ملنے سے بچا سکے اور وہ ’’جان‘‘ پھر نہ دکھائی دیتی ہے نہ سنائی دیتی۔
اسے ہم مادی جسم کی وساطت سے جانتے تو ہیں لیکن اپنے پانچ حواس میں نہیں لاسکتے۔ اگر وہ زندہ وجود میں موجود بھی ہو تو ہم اس کا پتہ صرف اس جسم کی وساطت سے، اس کے کام سے اورحرکات وسکنات سے تو لگا سکتے ہیں لیکن براہ راست پتہ نہیں لگا سکتے کہ وہ کیا ہے، کہاں ہے اورکیسی ہے۔ دوسری مثال ہم بجلی سے لے سکتے ہیں، بجلی کا کرنٹ نہ دکھائی دیتا ہے نہ سنائی اور تب تک وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا جب تک اسے تاروں، کھمبوں، بلبوں، مشینوں اورآلات کا تعاون حاصل نہیں ہوتا اور تار کھمبے، بلب، مشین اور آلات بھی بے جان رہتے ہیں، جب یہ توانائی کا کرنٹ ان کے ساتھ مل نہیں جاتا یعنی دونوں کا ملاپ ضروری ہے۔
مطلب یہ کہ اس کائنات میں کوئی بھی تخلیق وتکوین حرکت ، نشوونما اور ارتقاء منفی اور مثبت کے ملاپ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
آگ بھی کوئی قائم بالذات چیز نہیں ہے، اس کی پیدائش بھی ’’رگڑ‘‘ سے ہوتی ہے، اگر ایندھن نہ ہو تو آگ نہ پیدا ہوسکتی ہے، نہ زندہ رہ سکتی ہے ۔ ہمارے ہاں عامل اور جادوگر قسم کے لوگ دعوی کرتے ہیں کہ ان کے پاس نظر نہ آنے والی قوتیں ہیں جنھیں وہ مختلف ناموں سے پکارتے ہیں۔
ہمارے جادوگر لوگ موکلات کو پلک جھپکنے میں حاضر غائب کرتے ہیں بلکہ دوسری شکلیں بھی اختیار کرواتے ہیں، ان سے بڑے بڑے کارنامے کرواتے ہیں اور وہ بھی اتنے بااختیار اور طاقت ور ہیں کہ جب چاہیں اپنے کھیل تماشے دکھانے لگتے ہیں، یوں چالاک انسان سادہ لوح انسانوںکو طرح طرح سے پریشان کرتے، ستاتے اور نقصان پہنچاتے ہیں۔ حالانکہ اس پوری کائنات کا خالق ومالک اپنی تمام تر قوت کے ساتھ موجود ہے اورگھاس کا ایک چھوٹا پتہ بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا اور عامل وغیرہ کہتے ہیں اور کراتے ہیں، یہ سب کچھ افسانے اورکاروباری ہتھکنڈے ہیں ۔
میں نے ایسے کئی عاملوں کو چیلنج کیا ہے جو خاصے مشہور ہیں اور اپنے قبضے میں سیکڑوں ان دیکھی شکتیاں رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں کہ تم اپنے کالی شکتیوں کو آزمالو لیکن ایک صاحب ایمان مسلمان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ لیکن کوئی بھی سامنے نہیں آہا۔ اوراب اس کالم کے ذریعے بھی وہی چیلنج دہرا رہا ہوں کہ کوئی ہے تو سامنے آئے…
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اس کائنات کی بنیاد ہے اور
پڑھیں:
طویل عرصے سے مفرور پی ٹی آئی رہنما مراد سعید کیا سینیٹ کا حلف اٹھائیں گے؟
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ یہ نومنتخب سینیٹر مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ حلف اٹھاتےہیں یا نہیں لیکن قانون کی کسی شق میں 40 روز کے اندر لازمی حلف اٹھانے کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار حلف اٹھائے بغیر رکن پنجاب اسمبلی رہے۔
یہ بھی پڑھیں:
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ مراد سعید سینیٹر تو بن گئے اب یہ ان کی صوبداید ہے کہ وہ حلف اٹھانا چاہتے ہیں یا نہیں، پہلے اسحاق ڈار سینیٹر منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں اٹھانا چاہ رہے تھے، اس وقت ایک آرڈیننس ضرور آیا تھا کہ جو لوگ پہلے منتخب ہوچکے تھے وہ 40 یا 60 روز کے اندر حلف اٹھالیں۔
مراد سعید سینیٹ کا حلف اٹھانے آئیں گے یا نہیں؟
مکمل پروگرام دیکھئے ہمارے یوٹیوب چینل پر؛ https://t.co/szDVeRrAxl pic.twitter.com/Wuwkjfmm5p
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025
بیرسٹر گوہر نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ہنگام میں اسحاق ڈار کیخلاف سپریم کورٹ نے ایک آرڈر پاس کرتے ہوئے ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، جس کی وجہ سے ان کے حلف کا معاملہ کھٹائی میں پڑا رہا، لیکن وہ قانون اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ اسے آرڈیننس کے ذریعہ نافذ کیا گیا تھا۔
’اس وقت قانون میں کوئی ایسی شق نہیں ہے جو اس کاتقاضا کرتی ہو کہ ہر نو منتخب رکن اسمبلی یا سینیٹ کا 60 روز کے اندر حلف اٹھانا لازمی ہے، اور ایسا ہوا بھی ہے چوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے لیکن پورے سیشن میں اسمبلی نہیں گئے لیکن ایم پی اے ضرور رہے۔‘
مزید پڑھیں:
بیرسٹر گوہر خان کے مطابق اب یہ مراد سعید کی صوابدید ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں لیکن جہاں تک قانون کی بات ہے مجھے مراد سعید کے لیے کوئی خطرہ نظر نہیں آرہا کہ اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو نااہل یا ان کی سیٹ خالی ہوجائے گی، اس سے قبل قانون تھا کہ نشست خالی ہوجائے گی مگر وہ آرڈیننس اپنی مدت مکمل کرگیا اور پھر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ہے۔
’وہ قانون ختم ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اسحاق ڈار نے ستمبر 2022 میں آکر حلف اٹھالیا تھا جبکہ وہ قانون 2021 میں آیا تھا، جسے اسحاق ڈار نے چیلنج بھی کیا تھا مگر فیصلہ آنے سے قبل اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی تھی، لہذا اس کا اطلاق اب مراد سعید پر نہیں ہوتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بیرسٹر گوہر خان حلف سینیٹر مراد سعید