ورلڈ یونیورسٹی گیمز: پاکستانی دستے میں بے ضابطگیوں پر انکوائری کمیٹی تشکیل
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ورلڈ یونیورسٹی گیمز کیلئے جرمنی جانے والے پاکستانی دستے میں بے ضابطگیوں پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔
ڈائریکٹر پی ایس بی لاہور کی سربراہی میں قائم تین رکنی کمیٹی 15 یوم میں جامع رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔
ڈی جی پی ایس بی کی منظوری سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق ایف آئی ایس یو ورلڈ گیمز میں پاکستانی دستے کی شرکت میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئیں جن میں ٹیم آفیشلز کے انتخاب، نظم و ضبط، لاجسٹک مسائل اور دو کھلاڑیوں کے غائب ہونے جیسے سنگین نکات شامل ہیں۔
ماسوائے ایک کوچ کے تمام ٹیم آفیشلز ایچ ای سی یا جامعات کے افسران تھے جس سے شفافیت پر سوال اٹھے۔ ایچ ای سی کے مطابق مقابلے کے دوران دو طالبعلم ایتھلیٹس کے لاپتہ یا فرار ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ خواتین کے ریلے ٹیم 4×400 مقابلوں کے لئے نااہل قرار دیا گیا۔ ایک جوڈو ایتھلیٹ نے کوچ اور مناسب مقابلہ جاتی یونیفارم کے مقابلوں میں شرکت کی۔
ان حقائق کی روشنی میں پی ایس بی نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے۔ کمیٹی کی سربراہ ڈائریکٹر پی ایس بی لاہور نورش صباح جبکہ نصرا للہ رانا اور سیف الراحمان راؤ ممبران ہونگے۔
تحقیقاتی کمیٹی ایچ ای سی کی جانب سے ایتھلیٹس اور ٹیم آفیشلز کے انتخاب کے طریقہ کار، بنیاد اور شفافیت کا جائزہ لے گی، کمیٹی دستے میں شامل ہر آفیشل کی ذمہ داریوں کا تعین کریگی کہ ان کی شمولیت مروجہ اصولوں کے مطابق تھی یا نہیں۔
کمیٹی دو ایتھلیٹس کے لاپتہ یا فرار ہونے کے حالات کی چھان بین، واقعات کا وقت وار جائزہ اور غفلت یا نااہلی کے ذمہ داران کی نشاندہی کرے گی۔ کمیٹی خواتین ریلے ٹیم کی نااہلی کے اسباب کی تحقیق، تیاری، انتخاب یا نگرانی میں بھی کوتاہی کی بھی نشاندہی کرے گی۔
ٹی او آر کے مطابق کمیٹی یہ تعین بھی کرے گی کہ جوڈو ایتھلیٹ کو مقابلہ کیلئے یونیفارم کیوں فراہم نہیں کیا گیا اور وہ کوچ کے بغیر کیوں شریک ہوئی۔ کمیٹی بدانتظامی، غفلت یا فرائض میں کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف مناسب کارروائی کی سفارش کریگی۔ کمیٹی نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے (15) دن کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہونگی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔