پی آئی اے کے ہاتھوں مسافروں کی زندگیاں داؤ پر، خاتون مسافر نے عملےکی بڑی غفلت کی ویڈیو شیئر کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
پی آئی اے عملے کی بڑی غفلت سامنے آگئی جب کہ خاتون مسافر نے ویڈیو شئیر کر دی۔
پی آئی اے کے بوئنگ 777 طیارے کے ائیروینٹیلیشن سسٹم میں خاتون مسافر کا موبائل گر گیا، پی آئی اے کا انجینئرنگ عملہ 13 دن تک موبائل کو جہاز کے ائیروینٹیلیشن سسٹم سے باہر نہ نکال سکا۔
جہاز موبائل کیساتھ ہی 13 دن فضا میں مسافروں کو لیکر سفر کرتا رہا، خاتون مسافر نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے کا عملہ کئی روز تک موبائل کے جہاز کے ائیروینٹیلیشن سسٹم موجودگی سے انکار کرتا رہا۔
جہاز میں موجود موبائل کی بیٹری گرمی سے پھٹ جانے سے 300 جانیں ضائع ہوجانے کا خدشہ تھا، پی آئی اے کی انتظامیہ نے واقعے کا علم ہونے کے باوجود جہاز کو گراونڈ کرکے وقت پر موبائل ائیروینٹیلیشن سسٹم سے باہر نہیں نکالا۔
خاتون مسافر کا موبائل 6 جولائی جدہ سے اسلام آباد آتے ہوئے ہاتھ سے گر کر سیٹ کے نیچے کھلے ہوئے ائیروینٹیلیشن سسٹم میں گر گیا تھا، خاتون مسافر موبائل کی گمشدگی پر مسلسل موبائل لوکیشن کے ذریعے جہاز کیساتھ موبائل کو سفر کرتا ہوا دیکھ رہی تھی۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے عملے نے جہاز کا فرش کھول کر موبائل 19 جولائی کو مسافر کے حوالے کیا تھا، پی آئی اے انتظامیہ مسلسل خاتون مسافر کے ساتھ رابطے میں تھی۔
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ جہاز کا فرش شیڈولڈ پروازوں کی وجہ فوری کھول کر موبائل نہیں نکالا جاسکتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ائیروینٹیلیشن سسٹم خاتون مسافر پی آئی اے
پڑھیں:
لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:پاکستان میں جاری مون سون اور سیلابی پانی کے باعث ریلوے انتظامیہ نے حفاظتی وجوہات کی بنا پر لاہور سے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی روانگی منسوخ کر دی ہے جبکہ دیگر بڑی ٹرینوں کے روٹس میں تبدیلیاں کی گئیں اور بعض ٹرینیں متبادل راستے سے کراچی کے لیے روانہ ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ خانویؐل-فیسل آباد سیکشن اور روی ندی (Ravi) کے اطراف میں سیلابی پانی سے حفاظتی خدشات پیدا ہو گئے ہیں، اس لیے بعض ریل سیکشنز بند یا محدود ٹریفک کے لیے غیر محفوظ قرار دیے گئے، اسی وجہ سے کچھ ٹرینوں کو منسوخ یا ری رُوٹ کیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ منسوخ ہونے والی ٹرینوں کے مسافروں کو دستیاب نشستوں کے تحت دیگر بر وقت چلنے والی ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے، اور جہاں ضروری سمجھا گیا وہاں ٹرینوں کے شیڈول میں ردوبدل کر کے حفاظتی راستے (لاہور-ساہیوال کے راستے) اختیار کیے گئے۔ متاثرہ مسافروں کے لیے ریلوے نے انتظامی بندوبست کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق پاکستان ایکسپریس، ملت (Millat) ایکسپریس، قراقرم (Karakoram) ایکسپریس اور بعض دیگر سروسز کو روٹس تبدیل کر کے لاہور–ساہیوال راستے سے کراچی کے لیے بھیجا گیا تاکہ خانِیوَن فیسل آباد سیکشن کے متاثرہ حصّوں سے بچا جا سکے، اسی دوران پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس کی کچھ شِفتیں یا پورے دن کی روانگیاں منسوخ یا معطل رہیں۔
ریلوے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلے مسافروں کی حفاظت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیے گئے ہیں اور ریلوے عملہ صورتحال کے مطابق سروسز کو دوبارہ معمول پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے ۔
مقامی سوشل میڈیا اور چند نیوز فیڈز میں متاثرہ مسافروں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ منسوخی کے بعد متبادل ٹرینوں میں نشستیں فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں یا آن لائن/کاؤنٹر بکنگ میں مشکلات آئیں، جس کے باعث بعض مسافر وقتی پریشانی کا سامنا کر رہے تھے۔ البتہ ریلوے نے اس کا ازالہ کرنے اور مسافروں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔ مسافروں کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ سرکاری ہیلپ لائنز یا مقامی اسٹیشن آفس سے رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
ریلوے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری ویب سائٹ pakrail.gov.pk یا متعلقہ ڈویژنل حربی دفاتر اور ہیلپ لائنز سے اپ ڈیٹس لیں۔ مقامی رپورٹس نے لاہور ڈویژن کی ہیلپ لائن نمبرز بھی شائع کیے ہیں جن کے ذریعے تازہ شیڈول اور ایمرجنسی معلومات لی جا سکتی ہیں۔
ریلوے انتظامیہ نے کہا ہے کہ جیسے ہی سیلابی پانی کم ہوگا اور ٹریکس کی حفاظت کی یقین دہانی ہوجائے گی، متأثرہ سیکشنز کی مرمت/معائنہ کر کے سروسز کو معمول پر لایا جائے گا۔ مسافروں کے تحفظ اور روانی کو یقینی بنانے کے لیے اضافی عملہ اور مسافر سہولت اسٹاف اسٹیشنز پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔