سبزی فروش کے بیٹے سے اعزازی ڈپٹی کمشنر تک: فیضان رضا کی محنت رنگ لے آئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
لاہور بورڈ کے سالانہ امتحانات میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے فیضان رضا نے ننکانہ صاحب کے اعزازی ڈپٹی کمشنر کا چارج سنبھال لیا۔
ضلعی انتظامیہ نے انہیں مکمل سرکاری پروٹوکول کے ساتھ گھر سے ڈی سی آفس پہنچایا۔ اسسٹنٹ کمشنر شاہکوٹ ثناء شرافت اور دیگر افسران نے فیضان رضا کو ان کے گھر سے سرکاری گاڑی میں ڈی سی آفس روانہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو اور دیگر ضلعی افسران نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:مصر کے بازاروں میں سبزیاں فروخت کرنے والی 89 سالہ خاتون کی کہانی
اعزازی ڈپٹی کمشنر کے طور پر فرائض انجام دیتے ہوئے فیضان رضا نے گورنمنٹ ہائی سکول شاہکوٹ نمبر 1 کا دورہ کیا، اپنے اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات کی، اور ڈی سی آفس میں شہریوں کے مسائل بھی سنے۔
بعد ازاں ضلعی افسران نے انہیں مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اس موقع پر فیضان رضا نے کہا کہ اعزازی ڈپٹی کمشنر بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، میں سبزی فروش کا بیٹا ہوں، بہت مشکلات کا سامنا کیا مگر والدین اور اساتذہ نے ہمیشہ حوصلہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی حکومت کی جانب سے جو عزت دی گئی، میں ہمیشہ اس کا مان رکھوں گا۔ فیضان رضا نے مزید کہا کہ وہ دن رات محنت کریں گے تاکہ ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں اور یہ اعزاز اپنے والدین کے نام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پیرس اولمپکس: ’شکر کریں پاکستانی تیراک نے آخری پوزیشن حاصل کی، ڈوب نہیں گئے‘
ڈپٹی کمشنر محمد تسلیم اختر راو نے اس موقع پر کہا کہ اگر کوئی طالبعلم ضلع میں پہلی پوزیشن حاصل کرتا تو اس سے بھی زیادہ پروٹوکول دیا جاتا۔
انہوں نے نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ محنت کریں اور اپنے والدین، اساتذہ اور ملک کا نام فخر سے روشن کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اعزازی ڈپٹی کمشنر ڈپٹی کمشنر سبزی فروش فیضان رضا لاہور بورڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعزازی ڈپٹی کمشنر ڈپٹی کمشنر فیضان رضا لاہور بورڈ اعزازی ڈپٹی کمشنر فیضان رضا نے کہا کہ
پڑھیں:
مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش
اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔
مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق
30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔
مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔
حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشاتیو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔
یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائےیو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔
ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق