اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب کو فون، اسرائیلی مظالم کی مذمت، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر داخلہ اسحاق ڈار نے ترک ہم منصوب کو فون کیا، جس میں فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی گئی اور غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مطابق ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور وہاں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی، بے دخلی اور غذائی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فوری فراہمی، فوری جنگ بندی اور منصفانہ، پائیدار اور جامع امن کے لیے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے فلسطینی عوام اور ان کے جائز مؤقف کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس سے مثبت نتائج کی امید ظاہر کی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر عجلت میں دوحہ پہنچ گئے؛ اہم پیغام پہنچایا
اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحہ پہنچ گئے جہاں انھوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔
مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔
وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔
مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔
خیال رہے کہ صحافیوں سے گفتگو میں قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ ان کا ملک امریکی حمایت کو سراہتا ہے لیکن یقیناً اس حملے نے ہمارے اور امریکا کے درمیان دفاعی معاہدوں کی ضرورت کو مزید تیز کر دیا۔
یاد رہے کہ ایک ہفتے قبل اسرائیل نے دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ غزہ جنگ بندی معاہدے کی امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھے۔
اسرائیلی حملے میں حماس کی قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے تھے۔