اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز


نیویارک:نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، اگر ہمارا پانی روکا گیا یا اس کا رخ موڑ ا گیا تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔
نیویارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو کوئی بھی یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا، تین دریاؤں پر ہمارا حق ہے، بھارت کے ساتھ دنیا میں کہیں بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اب بھارت سے مذاکرات ہوئے تو جامع ہونگے۔
اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج امن کیلئے کوشاں ہے۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز عدالتی معاملہ ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے تجارت اور ٹیرف پر بھی بات کی، ٹیرف پر معاہدے کیلئے وزیر خزانہ امریکا پہنچ رہے ہیں، اگلے دو سے تین دن میں ٹیرف پر معاہدہ طے پا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسحاق ڈار نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس سے بھی خطاب کرتے ہوئے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور خوراک کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ آج کا غزہ انسانی حقوق کے قوانین کا قبرستان بن چکا، غزہ میں جنگی جرائم پر قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے، انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند کیا جائے، اب وقت آگیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلے فلسطین، پھر اسرائیل سے بات، عالمی کانفرنس میں سعودی عرب نے اپنا فیصلہ سنا دیا پہلے فلسطین، پھر اسرائیل سے بات، عالمی کانفرنس میں سعودی عرب نے اپنا فیصلہ سنا دیا عدیس ابابا،پاکستانی سفارتی مشن کی کاوش،22پاکستانی وطن واپس توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی بارشوں کا نیا سلسلہ ،این ڈی ایم اے کا ممکنہ موسمی صورتحال پر الرٹ جاری پنجاب اسمبلی،ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر اورشیخ امتیاز 15نشستوں کیلئے معطل پاک امریکا تجارتی ڈائیلاگ میں پیش رفت، وزیرخزانہ مذاکرات کی تکمیل کیلئے واشنگٹن روانہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں اسحاق ڈار

پڑھیں:

اسرائیل، ایتھوپیا اور سوئز کینال کا نیا کھیل

اسلام ٹائمز: اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔ اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ تحریر: ایچ ایس اے مغنیہ

حال ہی میں اسرائیل نے قطر پر حملہ کیا، لیکن میرے لیے یہ کوئی حیرت انگیز خبر نہیں تھی، کیونکہ رہبرِ مسلمین سید علی خامنہ ای پہلے ہی اس بارے میں خبردار کر چکے تھے۔ ان کی بات کے بعد میرے جیسی ناچیز شخصیت کیلئے اس پر تجزیہ کرنا غیر ضروری ہے، لہٰذا ہم ایک دوسری صیہونی حکمتِ عملی پر نظر ڈالتے ہیں۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک ایتھوپین نژاد اسرائیلی فوجی کو ایوارڈ دیا۔ یہ سن کر کئی لوگوں کو حیرت ہوگی کہ آخر ایتھوپین لوگ اسرائیل میں کیا کر رہے ہیں؟ مگر یہ وہ باب ہے جس پر عام طور پر کوئی توجہ نہیں دیتا، حالانکہ یہ آنے والے وقتوں میں ایک “ٹائم بم” کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ دنیا کے تمام بڑے ممالک اپنی پراکسیز اور اتحاد کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرتے ہیں، اور اسرائیل بھی اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

مثال کے طور پر جب فرانس فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے قریب تھا، تو اچانک دو ہفتے کی مہلت لے لی اور حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ سب اسرائیل کے پراکسی ممالک کے دباؤ اور سرمایہ کاری کا نتیجہ تھا۔ یہی دولت ایتھوپیا کو اپنے مذہب اور پالیسیوں میں تبدیلی پر مجبور کر گئی۔ اصل مسئلہ دریائے نیل ہے، جسے بعض لوگ "ریڈ لائن" اور بعض "جیک پاٹ" قرار دیتے ہیں۔ عام لوگ یہ نہیں جانتے کہ دریائے نیل کا ماخذ مصر نہیں بلکہ ایتھوپیا ہے۔ 1960ء میں مصر، سوڈان اور ایتھوپیا کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے مطابق بڑے ممالک ہونے کی وجہ سے مصر اور سوڈان کو پانی پر اختیار دیا گیا، لیکن اب ایتھوپیا نے اس معاہدے کو پسِ پشت ڈال کر "جی ای آر ڈی ڈیم" بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، جس سے ایک نئی جنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ غریب سا ملک ایتھوپیا آخر مصر جیسے طاقتور ملک کو کس کی پشت پناہی سے للکار رہا ہے؟ اس کا جواب ہے:  اسرائیل۔ اسرائیل نہ صرف اس منصوبے کی حمایت کر رہا ہے، بلکہ مالی امداد کے ساتھ اپنا "مسٹر اسپائیڈر ایئر ڈیفنس سسٹم" نصب کرنے کا عندیہ بھی دے چکا ہے۔ اسرائیل کے دو بڑے بینک "ہپولیم" اور "نیٹافیم" اس منصوبے کو بھرپور مالی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اسرائیل کو اس سے کیا فائدہ ہوگا؟ اگر اسرائیل کو فلسطین پر حملہ کرنا ہے تو پورے فلسطین پر کیوں نہیں کرتا؟ صرف شمالی غزہ ہی کو نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے؟ یہاں بات سمجھنے کی ہے۔ 1956 میں مصر نے سوئز کینال کو قومی تحویل میں لے لیا، جو عالمی تجارت کیلئے نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ بحیرہ روم کو بحیرہ احمر سے ملاتی ہے۔

اگر سوئز کینال کو نظر انداز کر دیا جائے تو ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ سے سامان یا تیل لے جانے کیلئے جہازوں کو کیپ آف گڈ ہوپ کا لمبا چکر کاٹنا پڑے گا، جس سے وقت بھی زیادہ لگے گا اور لاگت بھی۔ آج دنیا کی تقریباً 12 فیصد تجارت سوئز کینال سے گزرتی ہے اور مصر صرف اسی سے سالانہ 9 ارب ڈالر کماتا ہے۔ 1948ء سے 1950ء تک مصر نے اسرائیل کو اس راستے سے تجارت کی اجازت نہیں دی۔ پھر 1960ء کی دہائی میں آٹھ سال تک کینال بند رہی، جس سے اسرائیل کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی لیے اسرائیل نے اپنا ایک متبادل کینال بنانے کا خواب دیکھا، جسے "بن گوریان کینال" کہا جاتا ہے۔ اب سرخ سمندر پر بھی اسرائیل کیلئے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر اسرائیل ایتھوپیا پر اثرانداز ہو کر دریائے نیل کے منبع پر قابض ہو جائے تو سوئز کینال کی اہمیت کم ہو جائے گی اور تجارت کا راستہ بدل جائے گا۔

اسی جگہ ایک نیا کینال بنانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، اور اسی مقصد کیلئے فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ اس وقت ایتھوپیا اسرائیل کیلئے "گولڈن ڈک" ثابت ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ مصر ماضی میں اسرائیل کا قریبی اتحادی رہا ہے اور فلسطینیوں کی مدد کیلئے آنے والوں کو اپنے ملک سے نکال دیتا تھا، یعنی صیہونیوں کی خوشامد میں کوئی کمی نہ چھوڑی۔ لیکن قرآن کریم ہمیں صاف الفاظ میں متنبہ کرتا ہے:
"تم انہیں اپنا دوست سمجھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دشمن ہیں، جو تمہارے خلاف پیٹھ پیچھے سازشیں کرتے ہیں۔"

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل، ایتھوپیا اور سوئز کینال کا نیا کھیل
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں :اسحاق ڈار
  • اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، کسی کو سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دینگے: اسحاق ڈار
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار