نیویارک: اہم دفتر کی عمارت میں فائرنگ، کئی افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جولائی 2025ء) پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے نیویارک سٹی کے مڈ ٹاؤن مین ہیٹن میں ایک کثیر منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا جہاں امریکہ کی بڑی مالیاتی کمپنیاں، بشمول ہیج فنڈ کمپنی بلیک اسٹون، آڈٹ فرم کے پی ایم جی کے دفاتر اور نیشنل فٹبال لیگ کا ہیڈکوارٹرز واقع ہے۔
نیویارک پولیس کے مطابق صورت حال پر قابو پا لیا گیا ہے اور حملہ آور مارا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکام اس حملے کے پیچھے کارفرما مقاصد کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پانچ افراد ہلاک، ایک شدید زخمینیویارک کے میئر ایرک ایڈمز نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ''پانچ بے گناہ افراد ہلاک ہو گئے اور ایک اور شخص نازک حالت میں ہے۔
(جاری ہے)
‘‘ ایڈمز نے تصدیق کی کہ حملہ آور نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
گورنر کیتھی ہوچُل نے اس ''بے مقصد اور ظالمانہ حملے‘‘ کی شدید مذمت کی، جس میں ''نیویارک کے چار شہری، جن میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہے‘‘، ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا، ''ہمارے دل ان متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ہم ان ہیروز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے لوگوں کو بچانے کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا۔
‘‘ ہلاک ہونے والا پولیس افسر بنگلہ دیشی نژادہلاک ہونے والے پولیس افسر کی شناخت دیدار الاسلام کے نام سے کی گئی، جو تقریباً ساڑھے تین سال سے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ میئر ایڈمز کے مطابق وہ بنگلہ دیش میں پیدا ہوئے تھے۔
پولیس کمشنر جیسیکا ٹِش نے کہا، ''انہوں نے ایک ہیرو کی طرح زندگی گزاری اور ویسے ہی اس دنیا سے رخصت ہوئے۔
‘‘دیدار الاسلام شادی شدہ تھے، ان کے دو چھوٹے بیٹے ہیں اور ان کی بیوی تیسرے بچے کے ساتھ حاملہ ہے۔
حملہ آور نے عمارت کے لابی میں فائرنگ کیجیسیکا ٹِش نے بتایا کہ سکیورٹی ویڈیو میں حملہ آور کو پارکنگ میں کھڑی ایک بی ایم ڈبلیو سے نکلتے اور ایم فور رائفل اٹھائے عمارت کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس نے فوراً ایک پولیس افسر کو گولی ماری اور ایک عورت کو بھی نشانہ بنایا جو چھپنے کی کوشش کر رہی تھی۔
پھر اس نے لابی میں اندھا دھند فائرنگ کی، ایک سکیورٹی گارڈ کو سکیورٹی ڈیسک کے پیچھے گولی ماری اور ایک اور شخص کو بھی زخمی کیا۔
پولیس نے حملہ آور کی گاڑی سے ایک رائفل کیس، ایک ریوالور، میگزین اور گولیاں برآمد کیں۔
نیویارک فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ایمرجنسی ٹیموں کو شام6:30 بجے (مقامی وقت) فائرنگ کی اطلاع ملی، جو شہر کا مصروف ترین وقت ہے۔
حملہ آور ذہنی صحت کے مسائل کا شکارپولیس نے حملہ آور کی شناخت شین تامورا کے طور پر کی ہے، جو ریاست نیواڈا کا رہائشی تھا۔ پولیس کمشنر کے مطابق اس کی ذہنی صحت کی تاریخ دستاویزی طور پر موجود ہے، لیکن اس کے حملے کا اصل مقصد تاحال معلوم نہیں ہو سکا۔
ٹِش نے کہا، ''ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس نے اسی مخصوص عمارت کو کیوں نشانہ بنایا۔
‘‘ یہ علاقہ سیاحوں اور کاروباری افراد میں مقبول ہے۔ نیویارک کے میئر کی اسلحہ کے خلاف مذمتمیئر ایڈمز نے کہا، ''یہ ہولناک واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ امریکہ میں ہتھیار حاصل کرنا کس قدر آسان ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ''گن وائلنس نے بے شمار خاندانوں کو برباد کیا ہے اور ہر جگہ غم و اندوہ پھیلایا ہے۔‘‘
گن وائلنس آرکائیو کے مطابق رواں سال اب تک امریکہ میں250 سے زائد ایسے فائرنگ کے واقعات ہو چکے ہیں جن میں کم از کم چار یا اس سے زیادہ افراد زخمی یا ہلاک ہوئے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پولیس افسر حملہ آور کے مطابق انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
برطانیہ میں ٹرین پر چاقو سے حملہ، 10 افراد زخمی، دو مشتبہ حملہ آور گرفتار
لندن: برطانیہ کے علاقے کیمرج شائر میں ٹرین کے اندر چاقو کے حملے کے نتیجے میں 10 افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے 9 کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ ڈانکاسٹر سے لندن کنگز کراس جانے والی ٹرین میں پیش آیا، جو شام 6 بج کر 25 منٹ پر روانہ ہوئی تھی۔
واقعے کے بعد پولیس نے ہنٹنگڈن اسٹیشن پر کارروائی کرتے ہوئے دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔
زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا، جبکہ دیگر مسافروں کو لندن جانے والی بسوں کے ذریعے روانہ کیا گیا۔
پولیس نے اس واقعے کو ’بڑا حادثہ‘ قرار دیا ہے اور بتایا کہ انسدادِ دہشت گردی ماہرین تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اُس نے ایک شخص کو خون آلود بازو کے ساتھ بھاگتے اور چیختے ہوئے دیکھا، “ان کے پاس چاقو ہے، بھاگو!” — اس کے فوراً بعد ایک اور شخص زمین پر گرا نظر آیا۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اس افسوسناک واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ “انتہائی پریشان کن” ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں سے گریز کریں اور پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔
پولیس نے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم حملے کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آئیں۔