لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی بنچوں پر جا کر حسان ریاض پر حملہ کر دیا جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے خالد زبیر نثار کی رکنیت پندرہ نشستوں کے لئے معطل کردی۔ جبکہ اپوزیشن کے دوسرے رکن شیخ امتیاز محمود کو قائم مقام سپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر پندرہ نشستوں کیلئے معطل کر دیا گیا جس کا اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ قائم مقام سپیکر کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن  ارکان کارروائی کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے۔ سرکاری کارروائی کے دوران ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب  2025 سمیت چار مسودات قوانین منظور کر لئے گئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 2 گھنٹے19 منٹ کی تاخیر سے ہوا۔ دوران اجلاس مبینہ طور پر آوازیں کسنے پر اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی رکن محمد حسان ریاض کو ان کی نشست پر جا کر مکا رسید کر دیا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے بروقت مداخلت کر کے بیچ بچائو کرایا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی قائد حزب اختلاف معین قریشی اور قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی گفتگو کے دوران اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اپنی نشست سے اٹھ کر حکومتی نشستوں پر گئے اور محمد حسان ریاض پر حملہ کرکے انہیں مکا دے مارا۔ اس دوران حکومتی رکن نے بھی اپنا دفاع کیا اور خالد زبیر نثار کو مکا مارا تاہم اتنے میں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے  ارکان نے دونوں میں بیچ بچائو کرا دیا۔ اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے سے شدید تلخ کلامی کی گئی۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے معاملے کو حل کرانے کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پیش آنے والے واقعہ پر ڈپٹی سپیکر نے حکومت کے سینئر  ارکان سے مشاورت کی۔ حکومتی  ارکان نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے، نعرے بازی برداشت کی جا سکتی ہے مگر ہاتھا پائی ناقابل برداشت اور غیر جمہوری رویہ ہے۔ اس دوران قائم مقام سپیکر نے اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اور حکومتی رکن حسان ریاض کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ اس کے بعد ایک بار پھر حکومت و اپوزیشن ارکان کو اپنے سپیکر چیمبر میں طلب کیا گیا۔ اس موقع پر حکومتی رکن حسان ریاض اور اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے اپنا اپنا موقف قائم مقام سپیکر کے سامنے پیش کیا۔ اپوزیشن رکن نے کہا کہ  حکومتی رکن کی جانب سے انتہائی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا جس پر معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کی بجائے ایک گھنٹہ بیس منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے  کہا کہ ایک افسوسناک واقعہ ایوان میں ہوا، حکومت اور اپوزیشن دونوں اس کی مذمت کرتے ہیں، چیئر قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کریں، یہ مقدس ایوان کا معاملہ ہے، ایوان کے تقدس کی بات ہے ،کوئی اپنی نشست سے اٹھ کر حملہ کرے، مارے اور گالیاں دے، یہ نہ حسان ریاض اور نہ خالد زبیر نثار کا معاملہ ہے یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، آپ فیصلہ دیں تاکہ آئندہ کوئی ممبر ایسا کام نہ کر سکے۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ  اس کو ذاتیات کی طرف نہ دھکیلیں۔ قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ ایک ممبر اپنی نشست سے اٹھتا ہے اور حکومتی رکن پر جاکر حملہ کرتا ہے، میں اس  دن کو سیاہ دن کے طور پر دیکھتا ہوں، آپ نے سپیکر ملک محمد احمد خان کے ساتھ بیٹھ کر کہا تھا اب دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا لیکن دوبارہ حملہ ہوا جو بدترین مثال ہے، سپیکر ملک محمد احمد خان کی رولنگ کو نہیں چھوڑوں گا بلکہ اس پر عمل کروں گا، کسی کو اجازت نہیں دوں گا ایک ممبر دوسرے پر حملہ کرے، تمام معاملات طے پائے اس کے باوجود  یہ ہوامجھے جو رولز اجازت دیتے ہیں میں اسی پر رہوں گا، بڑی خلاف ورزی ہوئی ہے، یہ کوئی سبزی منڈی ہے، پنجاب میں اور پوری دنیا میں کیا پیغام گیا ہوگا، بڑی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے، مجھے پتہ ہے مجھے کیا کرنا ہے، میں رول 210 کے تحت خالد زبیر نثار اور امتیاز شیخ کو پندرہ نشستوں کے لئے معطل کرتا ہوں۔ حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ اگر یہ غنڈہ گردی کریں گے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، کسی ممبر کی طرف  ہاتھ بڑھایا تو بازو کاٹ دیں گے، بدمعاشی برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے جس کے جواب میں  حکومتی اراکین نے بھی نعرے لگائے۔ معین قریشی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کو جس طرح جعلی گواہیوں پر سزا دی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سیشن کی کارروائی روک کر اجازت دی جائے کہ ہم ملک احمد خان بھچر سے اظہار یکجہتی کر سکیں۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ملک احمد خان بھچر ہمارے بھائی ہیں، غلطی پر عدالت نے سزا دی، سزا ہم نے نہیں عدالت نے دی ہے، حکومت نے کبھی نہیں چاہا کسی کو سزا ملے، نو مئی پر عدالتوں نے فیصلہ دیا ہے۔ قائم مقام سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے پر بحث نہیں کرائی جا سکتی۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے اپنے اوپر جعلی مقدمات قائم کرنے پر ہاتھ میں قرآن پاک کا پارہ تھام لیا تاہم قائم مقام سپیکر نے قرآن پاک کا پارہ ہاتھ میں پکڑ کر بات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو پارہ آپ نے ہاتھ میں پکڑا اسے پڑھنا آتا ہے تو پڑھ کر سنائیں، آپ میں بات سننے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔  اپوزیشن اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ وزیر قانون صہیب بھرت نے کہا کہ غلط مقدمات کے حوالے سے آٹھ ماہ ہوگئے اپوزیشن کا کوئی ممبر نہیں آیا، یہ اپنی مدد خود ہی نہیں کرنا چاہتے، ہم تو آپ کا مسئلہ حل کرنے کو تیار ہیں۔ بعد ازاں اپوزیشن اراکین ایوان میں واپس آ گئے۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025، مسودہ قانون آٹزم سکول اینڈ ریسورس سینٹر پنجاب  2025، مسودہ قانون ترمیم غیر منقولہ شہری جائیداد ٹیکس پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب  2025 کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ اجلاس کے بعد بھی اپوزیشن اور حکومتی ارکان پھر آمنے سامنے آ گئے۔ اپوزیشن ارکان کے  میڈیا ہال سے باہر نکلتے وقت 2 نا معلوم افراد اپوزیشن ارکان سے ٹکرائے، اور گالیاں نکالیں، اسمبلی سکیورٹی نے وقت پر پہنچ کر دونوں فریقوں کو الگ کیا۔ بعد ازاں حکومتی پریس کانفرنس کے دوران اعجاز شفیع پریس ہال میں داخل ہوئے۔ اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ وہ دو شخص کون ہیں جنہوں نے ہمارے ایم پی ایز کو گالیاں دی ہیں۔ حکومتی پریس کانفرنس کے دوران اعجاز شفیع کی بات پر پھر شور شرابا شروع ہوگیا۔ وزراء اعجاز شفیع کو خاموش کرواتے رہے۔ وزیر ذیشان رفیق اور بلال اکبر اپوزیشن ارکان کو لے کر پنجاب اسمبلی میں چلے گئے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار قائم مقام سپیکر اپوزیشن اراکین ظہیر اقبال چنڑ اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی اور اپوزیشن حکومتی رکن اعجاز شفیع حسان ریاض ایوان میں نے کہا کہ سپیکر نے کے دوران حملہ کر پر حملہ کر دیا

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
  • سپیکرقومی اسمبلی سے مالدیپ کی عوامی مجلس کے سپیکر کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  •  ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع 
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟
  • ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع