شادی کیلئے پاکستان آئے تھے‘ نوشہرہ میں 3اوورسیز بھائی کیوں قتل ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
ضلع نوشہرہ میں چند روز قبل تین بھائیوں کے تہرے قتل کا لزرہ خیز واقعہ پیش آیا تھا جس کے ملزموں کو 10 روز بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ایک ملزم تاحال مفرور ہے۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
اردونیوزکے مطابق ضلع نوشہرہ میں 18 جولائی کو چچا کی طرف سے بیرون ملک سے آئے ہوئے بھتیجوں کو کھانے کی دعوت دی گئی تھی۔ کیس کے مدعی اور مقتولین کے بھائی کے مطابق ’دادا کے گھر پر کھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔
’کھانے سے قبل چچا اور اُن کے بیٹوں نے دادا کے ساتھ جائیداد کے تنازعے پر بحث و تکرار شروع کی جس پر ہمارے بھائیوں نے اُنہیں روکنے کی کوشش کی۔‘
سمیع اللہ نے مزید بتایا کہ ’بات زیادہ بڑھی تو چچا اور اُن کے بیٹوں نے اسلحہ نکال کر ہم پر فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں میرے تینوں بھائیوں کو گولی لگ گئی جبکہ میں معجزانہ طور پر بچ گیا۔‘
’گولی لگنے کے بعد دو بھائی موقعے پر ہی دم توڑ گئے جب کہ ایک کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جو واقعے کے دو روز بعد خالقِ حقیقی سے جا ملا۔‘
واقعے کی ایف آئی آر اضاخیل پولیس سٹیشن میں درج ہوئی جس میں چچا اور اُن کے تین بیٹوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں وجہ عناد جائیداد کے تنازعے کو قرار دیا گیا ہے۔
تینوں بھائی بیرون ملک مقیم تھے
نوشہرہ میں قتل ہونے والے تینوں بھائی بیرونِ ملک سے وطن واپس آئے تھے۔
مقتولین کے بھائی سمیع اللہ نے بتایا کہ دو بھائی اٹلی میں جبکہ ایک قبرص میں تعلیم حاصل کرنے گیا تھا، تینوں بھائی بیرونِ ملک میں ملازمت بھی کرتے تھے اور اُن کی اچھی خاصی آمدن تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں بھی اٹلی میں ملازمت کر رہا ہوں۔ 18 جون کو میری شادی تھی تو ہم سارے بھائی ایک ساتھ پاکستان آئے تھے۔‘
سمیع اللہ کے مطابق ’میری شادی پر چچا اور اُن کے بیٹے بھی آئے تھے۔ ہماری ان کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی نہ کبھی انہوں نے جائیداد کے لیے ہم سے تقاضا کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دادا نے اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کردی تھی جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تھا اور دادا نے اپنی تمام اولاد کو برابر حصہ دیا تھا۔‘
جائیداد سے زیادہ حسد حاوی تھا
نوشہرہ اضاخیل پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی مقدم خان نے موقف اپنایا کہ ’بھائیوں کو قتل کرنے کی وجہ جائیداد کا تنازع تھا۔ مقتولین بیرونِ ملک مقیم تھے، بہتر روزگار تھا اور وہ اچھی زندگی گزر تھے جب کہ چچا اور اُن کے بیٹوں کو حسد نے اندھا کردیا تھا۔‘
’وقوعہ کے روز ملزموں نے کوشش کی کہ کسی طرح بحث ومباحثہ کرکے اشتعال دلایا جائے تاکہ انہیں قتل کیا جاسکے۔ملزم اسلحہ لے کر بھرپور تیاری کے ساتھ آئے تھے۔‘
پولیس کے مطابق جائیداد کا رقبہ سات مرلے ہے جس کی کل مالیت سات لاکھ روپے بنتی ہے۔ نوشہرہ کا دُور افتادہ دیہاتی علاقہ ہونے کی وجہ سے اراضی کی قیمت انتہائی کم ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چچا زاد بھائیوں کو اراضی سے زیادہ اپنے کزنز کی کامیابی کا دُکھ تھا جس کے لیے وہ موقع ڈھونڈ رہے تھے۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے تین ملزموں والد اور دو بیٹوں کو آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
ملزموں نے پولیس سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اُن سے انجانے میں بہت بڑی غلطی ہو گئی ہے جس پر اب اُنہیں پچھتاوا ہو رہا ہے۔‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چچا اور ا ن کے تینوں بھائی کے مطابق ا ئے تھے
پڑھیں:
راولپنڈی: جرگے کے حکم پر قتل سدرہ کے کیس میں نیا انکشاف
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی سدرہ قتل کیس میں نیا انکشاف ہوا ہے جب کہ مقتولہ کی مفظر آباد میں ظاہر کی گی معلومات اور زمینی حقائق میں تضاد سامنے آگیا۔
دستاویز کے مطابق مقتولہ نے مظفر آباد عدالت میں جو بیان حلفی جمع کرایا اس میں والد عرب گل کی ایک سال قبل وفات کا زکر کیا، مقتولہ نے یہ بھی تحریر کیا کہ اسکا کوئی بھائی نہیں، مقتولہ کی پیدائش جون 2004 کی ہے اور عمر یونین کونسل اندراج کے مطابق21 سال بنتی ہے۔
مقتولہ کی پیدائش پر اسکی پیدائش کا اندراج بھی تحصیل میونسپل کارپوریشن راولپنڈی کی یونین کونسل 8 میں والد عرب گل نے کرایا۔
مقتولہ نے بیان حلفی میں تحریر کیا کہ والد کی وفات کے بعد والدہ نے دوسری شادی کرلی، مقتولہ نے 14 جولائی کو دیئے گئے بیان حلفی میں بھی خود و مفظر آباد والے خاوند عثمان کو جان کے خطرے کا زکر کرکے تحفظ مانگا۔
تاہم راولپنڈی میں پولیس نے مقتولہ کے والد عرب گل اور بھائی ظفر اللہ کو بھی باقائدہ گرفتار کررکھا ہے اور دونوں دیگر ملزمان عصمت اللّٰہ وغیرہ کے ساتھ ریمانڈ پر ہیں
پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ کا بیان حلفی میں یہ کہنا کہ والد ایک سال قبل فوت ہوچکے اور کوئی بھائی نہیں، کی یکسر نفی ہوتی ہے، تفتیش میں تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھ رہے ہیں تاہم یہ واضع ہے عرب گل اور ظفر اللہ بھی گرفتار ہیں۔
پولیس نے سدرہ کے والد عرب گل ،بھائی ظفر اللہ سمیت جرگے کی سربراہی کرنے والے سابق وائس چیرمین عصمت اللہ سدرہ کے پہلے دعویدار شوہر ضیا الرحمان، ضیا الرحمان کے والد صالح محمد، اور امانی گل کو گرفتار کرکے چار روزہ ریمانڈ پر رکھا ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزمان سے آلہ قتل تکیہ وغیرہ برآمد کرنے کے لیے پولیس کی وقوعہ پر آمد بھی متوقع ہے، مقدمے کی تفتیش کے لیے تفتیشی ٹیم کی آج اہم میٹنگ بھی طلب کی گی جس مین تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔