ٹرمپ کے بیان سے 'مودی کے زخم تازہ ہو جاتے' ہیں، شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے منگل کے روز پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ لڑائی رکوانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا۔
لاہور ریلوے اسٹیشن پر اپ گریڈ شدہ پاک بزنس ایکسپریس اور نئی متعارف کرائی جانے والی مسافر سہولیات کا افتتاح کرنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ "امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ روکی ہے، اس سفارتی کامیابی سے بڑی کوئی کامیابی نہیں ہے۔
"انہوں نے مزید کہا،"امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ ہم نے جنگ رکوا دی، اور جب امریکی صدر کہتے ہیں کہ ہم نے پاک بھارت جنگ رکوا دی، تو وزیر اعظم مودی کے زخم پھر سے تازہ ہو جاتے ہیں۔
(جاری ہے)
"
واضح رہے کہ بھارت امریکی صدر کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کرتا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان جو مختصر لڑائی ہوئی اسے امریکی صدر کی ثالثی سے روکا گیا۔
تاہم صدر ٹرمپ یہ بات کئی بار کہہ چکے ہیں یہ لڑائی انہوں نے ہی رکوائی تھی۔ مودی حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے پاکستان پر حملے کے مقاصد حاصل کرنے کے بعد یہ جنگ روکی۔پہلگام حملے اور پاکستان کے ساتھ ہونے والے تنازعے کے حوالے سے بھارتی پارلیمان میں ہونے والی بحث کے دوران بھی مودی حکومت اپنے اسی دعوے کو دہرانے کے ساتھ ہی یہ کہہ کر اپنی تعریف کرتی رہی ہے کہ اس نے "پاکستان کو سبق سکھایا"۔
شہباز شریف نے مزید کیا کہا؟اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ چار روزہ تنازعے میں پاکستان کی مسلح افواج کی مزاحمت کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور انہوں نے اس جنگ کو "مختصر تاہم انتہائی خطرناک" قرار دیا۔ انہوں نے فوج کی تکنیکی برتری، فضائیہ کی اندرونی اختراعات اور فوج کی جانب سے الفتح میزائلوں کے استعمال کی تعریف بھی کی۔
انہوں نے ملکی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا، "بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان صرف نیوکلیئر ڈیٹرنس پر ہی بھروسہ کر سکتا ہے، تاہم روایتی جنگ کی بالادستی نے اس افسانے کو توڑ دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے ایٹمی اثاثے قومی سلامتی کے ضامن ہیں اور دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں کرتا ہے۔
" بھارت کے لیے پاکستان کا پر امن پیغامعلاقائی امن کے لیے ایک نئی کوشش کے تحت پاکستان نے منگل کے روز ہی بھارت کو امن کا پیغام دیتے ہوئے جامع مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کی۔
نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے "جامع مذاکرات" کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مستقبل کی کسی بھی مصروفیت کو دہشت گردی کے مسئلے سے آگے جانا چاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا، "پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی یہ پیشکش نیک نیتی اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے حصول کے مقصد سے کی گئی ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کیے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بارہا اس مسئلے کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد انہوں نے یہ باتیں کہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ ڈار نے کہا کہ "سیکرٹری خارجہ روبیو نے پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا ہے۔"
سندھ طاس معاہدے پر، انہوں نے اسلام آباد کے موقف کی توثیق کی کہ یہ معاہدہ قانونی طور پر پابند ہے اور اسے یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے دریائی پانی کا رخ موڑنے یا روکنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہو گی۔ مودی نے پارلیمان میں کیا کہا؟بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مئی کی مختصر لڑائی میں ہمہ جہت کامیابی کا دعویٰ کیا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جنگ کے دوران بھارتی فضائیہ کے کتنے طیاروں کو نقصان پہنچا اور اس بات پر پوری طرح خاموشی اختیار کی۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ بھارت نے 22 اپریل کےپہلگام حملے کے جواب میں محض 22 منٹ میں '"پاکستان کے اندر دہشت گردی کے ٹھکانوں پر حملہ کیا" اور یہ کہ "ایٹمی دھمکیوں سمیت اسلام آباد کی جنگ بھڑکنے جیسی باتیں بھی بھارت کو پوری طاقت سے جواب دینے سے نہیں روک پائیں۔"
مودی نے کہا، "پاکستان کو بھارتی کارروائی کا کچھ اندازہ تھا اور اس نے جوہری دھمکیاں دینا شروع کر دیں، لیکن جب دہشت گردی کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا تو وہ کچھ نہیں کر سکا۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "بھارت اپنی شرائط پر جواب دے گا اور گولیوں کا جواب توپوں سے ملے گا۔"
مودی نے دعویٰ کیا کہ اس ردعمل نے پاکستان کی ڈیٹرنس کی حدود کو بے نقاب کر دیا اور بھارت کی اسٹریٹجک پوزیشن میں تبدیلی کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ "اقوام متحدہ میں صرف تین ممالک نے پاکستان کے لیے بات کی۔"
تاہم بھارتی وزیر اعظم نے یہ نہیں بتایا کہ بھارت کے حق میں کتنے ملک سامنے آئے، کیونکہ تقریبا تمام عالمی طاقتوں نے پاکستان پر بھارتی حملے کی مذمت کی اور امریکی صدر ٹرمپ نے تو اسے شرمناک کہا تھا۔ بھارت کے بہت سے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اس معاملے میں نئی دہلی کو سفارتی تنہائی کا شکار ہونا پڑا۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہباز شریف نے دہشت گردی کے امریکی صدر نے پاکستان پاکستان کی پاکستان کے کرتے ہوئے اور بھارت نے کہا کہ کے دوران کہ بھارت بھارت کے انہوں نے کے بعد کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
ٹیکس اصلاحات کے مثبت نتائج آ رہے ہیں، کرپشن کے خاتمے میں مصروف: شہباز شریف، نوازشریف سے ملاقات
اسلام آباد‘ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے مالی سال 2025ء میں 59 لاکھ ریکارڈ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر حکام کی کارکردگی کی تعریف اور ذمہ داری کا ثبوت دینے پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کا ٹیکس نیٹ میں آنا حکومت کی پالیسیوں پر عوام کے اعتماد کا عکاس ہے۔ ہفتے کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے ٹیکس نظام کی اصلاحات سے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، ایف بی آر میں میرٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح دی ہے۔ قابل اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی اور ناقص کارکردگی کی حوصلہ شکنی کے نظام سے ایف بی آر میں پرفارمنس کلچر متعارف کرایا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی بذات خود ہر اجلاس کی ہفتہ وار صدارت میں کی، ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنایا گیا، بندرگاہوں پر خود کار کلیئرنس کے نظام سے کرپشن کے خاتمے اور پرفارمنس کی بہتری کو یقینی بنایا گیا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ غیر رسمی معیشت کے خاتمے کیلئے پوائنٹ آف سیل کی تعداد میں اضافے سے سیلز ٹیکس کی چوری کو روکا گیا، ٹیکس آمدن میں گزشتہ برس کی نسبت 9 ارب کا اضافہ حکومت کی ایف بی آر اصلاحات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایف بی آر کے نظام کی مزید اصلاحات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کرپشن اور غیر رسمی معیشت کے مکمل خاتمے کیلئے دن رات مصروف عمل ہیں۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے گلگت بلتستان کے عوام اور پوری قوم کو گلگت بلتستان کے یومِ آزادی کے پرمسرت موقع پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر عوام نے جرات، اتحاد اور حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈوگرہ راج سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ الحاق کا تاریخی فیصلہ کیا۔ یہ دن اس عظیم قربانی، عزم اور وطن سے محبت کی یاد دلاتا ہے جس نے خطے کی تاریخ بدل دی۔ گلگت بلتستان کے عوام کو ترقی کے تمام مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ قومی دھارے میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ آج کا دن ہمیں اس عہد کی تجدید کا پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنی آزادی، اتحاد اور ترقی کے سفر کو نئی توانائی اور جذبے کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم نے دعا کی کہ اللہ تعالی گلگت بلتستان اور پاکستان کو امن، ترقی اور خوشحالی سے نوازے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جاتی امرا میں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی‘ معاشی صورتحال اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف اور نواز شریف نے پارٹی امور اور حکومتی پالیسیوں پر مشاورت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی۔ نواز شریف نے قومی معاملات پر وزیراعظم کو رہنمائی فراہم کی۔