شادی کیوں نہیں کی ؟ توثیق حیدر نے پہلی بار وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
معروف میزبان اور اداکار توثیق حیدر کا کہنا ہے کہ شادی نہ کرنے کا فیصلہ بالکل درست ثابت ہوا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران کیا۔ 55 سالہ توثیق حیدر نے بتایا کہ یہ سوال اکثر سننے کو ملتا ہے کہ "بڑھاپے میں سہارا کون ہوگا؟"
اداکار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بچے سہارا نہیں نعمت ہوتے ہیں۔ بچوں کو انشورنس نہ سمجھیں جو بڑھاپے میں کام آئے گا۔
توثیق حیدر نے مزید کہا کہ ایسے کئی افراد کو جانتے ہیں جو بغیر شادی یا اولاد کے بھی پُر سکون زندگی گزار رہے ہیں اور جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو خاندان ہونے کے باوجود تنہائی کا شکار ہیں۔
شادی نہ کرنے سے متعلق توثیق حیدر نے کہا کہ جوانی میں ایک بار کسی کے ساتھ جذباتی تعلق قائم ہوا تھا لیکن بات آگے نہ بڑھ سکی۔
اداکار نے مزید کہا کہ اس ناکامی کے بعد سمجھ آگیا، صرف اس لیے شادی کرنا کہ معاشرہ چاہتا ہے، میرے اصولوں کے خلاف ہے۔
توثیق حیدر نے شادی نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پیچھے مڑ کر دیکھوں تو خوشی ہوئی کہ میں نے وہ فیصلہ نہیں کیا جو شاید بعد میں بوجھ بن جاتا۔
مشتقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں شادی کے بغیر اپنی اس زندگی سے مطمئن ہوں لیکن مستقبل کے لیے دروازے بند نہیں کیے۔
ان کے بقول، آج بھی رشتوں کی باتیں ہوتی ہیں لیکن فیصلہ وہی ہوگا جس کی گواہی دل دے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: توثیق حیدر نے کہا کہ
پڑھیں:
کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ تارا محمود نے اپنے والد کے سیاسی پس منظر کو چھپائے رکھنے کی وجہ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں اداکارہ نے ساتھی فنکار احمد علی بٹ کے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر کھل کر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے قریبی دوست احباب یہ جانتے تھے کہ میں شفقت محمود کی بیٹی ہوں اور ان کا سیاسی پس منظر کیا ہے لیکن کراچی میں یا انڈسٹری میں کسی نہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں نے شوبز میں کام شروع کیا تو مجھے کراچی آنا پڑا، اس دوران والد نے سیکیورٹی خدشات کے سبب مشورہ دیا کہ بہتر ہوگا کہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتایا جائے۔ تاہم ڈرامہ سیریل چپکے چپکے کی شوٹنگ کے دوران سوشل میڈیا پر والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوگئیں۔
اداکارہ نے کہا کہ والد کے ساتھ تصاویر وائرل ہوئیں تو تھوڑی خوفزدہ ہو گئی تھیں کیونکہ مجھے توجہ کا مرکز بننا نہیں پسند۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ کے پہلے سال کے دوران وبائی مرض کے سبب اسکول بند کرنے پڑے تو بابا ہیرو بن گئے تھے لیکن جب انہوں نے دوسرے سال اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں کئی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں۔
تارا محمود نے چپکے چپکے کے سیٹ پر پیش آنے والا ایک دلچسپ قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ جب یہ بات منظر عام پر آئی کہ میرے والد کون ہیں تو ایک دن میں شوٹ پر جاتے ہوئے اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے سیٹ پر پہنچی تو ہدایتکار دانش نواز مجھ سے مذاق کرتے ہوئے کہنے لگے کہ سیاسی خاندان سے تعلق ہونے کے باوجود سیکیورٹی کیوں نہیں رکھتیں اور خود گاڑی کیوں چلاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے کبھی بھی اپنے والد کے اثر و رسوخ یا طاقت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش نہیں کی۔
واضح رہے کہ تارا محمود کے والد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں وفاقی وزیر تعلیم کے عہدے پر فائز رہنے والے شفقت محمود ہیں۔
انہیں طلبہ کے درمیان کوویڈ کے دوران امتحانات منسوخ کرنے اور تعلیمی ادارے بند کرنے کے سبب شہرت حاصل ہوئی۔
فلم میں رہے کہ شفقت محمود نے جولائی 2024 میں سیاست سے ریٹائر ہونے کا اعلان کیا تھا۔
Post Views: 5