خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات بے نتیجہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا، جس کے لیے صوبائی اسمبلی کے جرگہ ہال کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ خفیہ رائے شماری کے تحت ہو رہی ہے اور اراکین اسمبلی کے لیے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوگیا۔ پولنگ کا وقت صبح 9 بجے مقرر تھا مگر یہ 2 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہو سکی۔ پہلا ووٹ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کاسٹ کیا۔ یہ نشست ثانیہ نشتر کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر اب 5 امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔ پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا، جس کے لیے صوبائی اسمبلی کے جرگہ ہال کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ خفیہ رائے شماری کے تحت ہو رہی ہے اور اراکین اسمبلی کے لیے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل پریذائیڈنگ افسر مقرر کیے گئے ہیں، جب کہ 4 دیگر افسران پولنگ آفیسرز کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ 5 امیدواروں میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مشعال اعظم یوسفزئی، مسلم لیگ ن کی ثوبیہ شاہد (جنہیں دستبردار کروا کے مہتاب ظفر سے تبدیل کردیا گیا)، جے یو آئی کی شاہدہ، آزاد امیدوار صائمہ خالد اور ایک اور امیدوار مہتاب ظفر شامل ہیں۔ پولنگ کے لیے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے ایجنٹس بھی مقرر کیے گئے ہیں، جن میں حکومت کی طرف سے وزیر قانون آفتاب عالم اور ایم پی اے لیاقت علی جب کہ اپوزیشن کی طرف سے جلال خان شامل ہیں۔
انتخابی عمل کے آغاز سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان کے درمیان اپوزیشن چیمبر میں ملاقات ہوئی جو تقریباً 40 منٹ جاری رہی، تاہم یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپوزیشن سے امیدوار دستبردار کروانے کی درخواست کی، جس پر اپوزیشن لیڈر نے مشاورت کی مہلت مانگی اور بعد ازاں معذرت کرلی۔ وزیراعلیٰ کے جانے کے بعد اپوزیشن چیمبر میں دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا۔
ن لیگ نے عین وقت پر اپنی امیدوار ثوبیہ شاہد کو دستبردار کروا کر مہتاب ظفر کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا، جب کہ جے یو آئی کی امیدوار کے حوالے سے بھی پس پردہ بات چیت جاری رہی۔ اپوزیشن کی نئی حکمت عملی نے انتخابی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو اور ہارس ٹریڈنگ سمیت کسی بھی بے ضابطگی کو روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں 5 اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد حاصل ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار مشعال اعظم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں ٹکٹ دیا اور وزیراعلیٰ و دیگر اراکین ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 26 نومبر کو پارٹی کے لیے مؤثر کردار ادا کیا، اسی طرح سینیٹ میں بھی اپنا مثبت کردار نبھائیں گی۔ آخری اطلاعات تک صوبائی اسمبلی سے سینیٹ الیکشن میں 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔ مہتاب ظفر نواز لیگ ، مشعال یوسفزئی پی ٹی آئی اور صائمہ خالد آزاد امیدوار ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صوبائی اسمبلی پولنگ اسٹیشن اسمبلی کے مہتاب ظفر پی ٹی آئی پولنگ کا کے لیے آئی کی
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ، جرگہ بلانے کا فیصلہ
پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی جس میں صوبے کی امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سینیٹر ایمل ولی خان کو اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے منعقد کی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت دی، سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ پارٹی سے مشاورت کے بعد اے پی سی میں شرکت سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے بتایا کہ انہوں نے صوبے کے دیگر سیاسی رہنماؤں، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں، سے بھی رابطے کیے ہیں۔ ان تمام رہنماؤں سے صوبے کی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن کے قیام پر کوئی دو رائے نہیں، امن و استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی جانب سے تمام سیاسی رہنماؤں کو باضابطہ طور پر اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام فریقین کو ساتھ لے کر صوبے میں پائیدار امن اور استحکام یقینی بنایا جائے گا۔