ذرائع کے مطابق تحریک کشمیر روس کے زیراہتمام ماسکو میں ”دنیا کشمیر کی حمایت کن کن ذرائع سے کر سکتی ہے” کے عنوان سے ایک آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک کشمیر روس کے زیراہتمام ماسکو میں ”دنیا کشمیر کی حمایت کن کن ذرائع سے کر سکتی ہے” کے عنوان سے ایک آن لائن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کی نظامت صدائے روس کے چیف ایڈیٹر اور تحریک کشمیر روس کے کوآرڈینیٹر اشتیاق ہمدانی نے کی۔ ذرائع کے مطابق تحریک کشمیر ناروے کے جنرل سیکرٹری میاں طیب نے تلاوت کلام پاک سے کانفرنس کا آغاز کیا۔ یورپ، جنوبی افریقہ اور پاکستان سمیت مختلف ممالک کے مقررین نے کشمیر پر عالمی اقدام کے لیے ٹھوس تجاویز پیش کیں۔ اشتیاق ہمدانی نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ دنیا بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے۔ صدر تحریک کشمیر یورپ محمد غالب نے پاکستان کے وفود میں کشمیری علماء کو شامل کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے خبردار کیا کہ بھارت عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور ثالثی سے بچنے کے لیے مزاحمت کو دہشت گردی کا نام دیتا ہے۔

محمود احمد ساغر نے پاکستان سے سفارتی رابطے کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ سلمان خان نے تارکین وطن کے اتحاد پر زور دیا۔ ایڈووکیٹ ریحانی علی اور ڈاکٹر عابدہ رفیق نے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے بھارت کی طرف سے کالے قوانین کے بے دریغ استعمال کو بے نقاب کیا۔ کشمیر کونسل یورپ کے چیئرمین علی رضا سید نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ ایک بہت اہم عالمی فورم ہے، اگر ہم مسئلہ کشمیر پر ٹھوس پیش رفت چاہتے ہیں تو کشمیری وفود کو برسلز سمیت دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ الطاف احمد بٹ نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر رکھا ہے۔

ٹریول بلاگر منان راجہ نے دیگر قومیتوں اور مختلف پس منظر کے لوگوں سے ملاقات کے دوران اپنے تجربات بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم پر کشمیر کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر سکاٹ لینڈ میں ریفرنڈم ہو سکتا ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں۔ شیخ عبدالمتین نے کشمیر پر سیمینار، کانفرنسز اور دیگر پروگرام منعقد کرنے کے لیے علمی اداروں اور تھنک ٹینکس سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔ سردار تیمور، زبیر حسین، محترمہ ثمینہ ناز گل، راجہ پرویز اور راجہ خان سمیت دیگر مقررین نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے عالمی لابنگ، بین الاقوامی سیمینارز اور آگاہی مہم پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک کشمیر نے کہا کہ روس کے کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر, حریت کانفرنس نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال دیدی

حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ مودی حکومت کی طرف سے اگست 2019ء میں علاقے کی خصوصی حیثیت چھیننے کے غیر قانونی اقدام کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے پانچ اگست بروز منگل مکمل ہڑتال کریں اور اس دن کو ”یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ 5 اگست کو مکمل ہڑتال کر کے دنیا کو یہ واضح پیغام دیں کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کشمیریوں کیلئے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک ہے جب بھارت نے ان کی منفرد حیثیت اور شناخت چھین لی تھی۔ حریت کانفرنس اور مختلف آزادی پسند تنظیموں نے سرینگر اور مقبوضہ وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں پوسٹر بھی چسپاں کیے ہیں جن میں درج تحریر میں اگست 2019ء کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں واپس لینے، سیاسی نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ پوسٹروں میں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی اور دیگر نظربند حریت رہنمائوں کی تصاویر موجود ہیں۔ پوسٹروں میں لکھا ہے کہ کشمیری بھارت کے نوآبادیاتی اقدامات کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔

ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے اشتعال انگیز بیانات کشمیریوں کے تئیں بھارتی حکمرانوں کی نفرت اور گہری دشمنی کا عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کشمیریوں کے احساسات، جذبات اور خواہشات کی ترجمان ہے جس کا واحد قصور یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کیلئے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں تمام سرکاری افسروں اور ملازمین کو 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کی تقریبات میں اپنی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کشمیری جموں و کشمیر پر غیر قانونی بھارتی قبضے کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کیلئے بھارتی یوم آزادی کو ہر برس ”یوم سیاہ” کے طور پر مناتے ہیں۔ البتہ بھارتی انتظامیہ سرکاری ملازمین اور مقبوضہ علاقے میں موجود بھارتی شہریوں کو تقریبات میں لا کر علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کا تاثر دیتی ہے۔دریں اثنا، 120 سے زائد معروف بھارتی سیاست دانوں، سابق وزراء، بیوروکریٹس، سفارت کاروں، صحافیوں، ماہرین تعلیم اور سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک مشترکہ خط کے ذریعے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی فوری اور مکمل بحالی کے لیے اپنی آواز بلند کریں۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر, حریت کانفرنس نے 5 اگست کو ہڑتال کی کال دیدی
  • ہوائی امداد کا مقصد عالمی رائے عامہ کو دھوکہ دینا ہے، سید عبدالملک بن بدر الدین الحوثی
  • معروف کشمیری رہنما غازی ملت سردار ابراہیم خان کو بچھڑے 22 برس گزر گئے
  • عالمی سطح پر پاکستان کی شنوائی اور بھارت کی رسوائی ہو رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
  • سردار محمد ابراہیم خان کا تحریکِ آزادی کشمیر کے حوالہ سے ناقابلِ فراموش کردار ہے، پیر مظہر سعید
  • فلسطین،کشمیر کے حل کیلئے قراردادوں پر عمل کیا جانا چاہیے: ایاز صادق
  • پاکستان سے تجارتی ڈیل مکمل ہوگئی،صدر ٹرمپ کا اعلان
  • بھارت پاک جنگ: راہول گاندھی یتیم بچوں کو گود لیں گے
  • بھارت کے ’پریلے میزائل‘ کے تجربات سے خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ