سندھ ہائیکورٹ نےصوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا۔

سی ای او کےالیکٹرک مونس علوی نے صوبائی محتسب کے فیصلے کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ مونس علوی اپنے وکیل بیرسٹر عابد زبیری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سندھ ہائیکورٹ نےصوبائی محتسب کامونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ معطل کردیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ مونس علوی جرمانےکی رقم 25 لاکھ روپے ناظر سندھ ہائیکورٹ کوجمع کرائیں، صوبائی محتسب اور شکایت کنندہ کو نوٹس کردیے۔

جسٹس فیصل کمال عالم نے استفسار کیا کہ  صوبائی محتسب کا قانون کہاں ہے، فیصلے میں کیا غلط ہے؟ وکیل درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی محتسب نے عہدے سے ہٹانے اور 25 لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے جبکہ وفاقی محتسب کو کیس کی سماعت کا اختیار ہے، صوبائی محتسب کونہیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ یہ وفاقی محتسب کا کیس بنتا تھا، آپ کیسے کہے سکتے ہیں؟ اس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ  صوبائی محتسب کے دائرہ اختیار میں یہ کیس نہیں آتا ہے۔ صوبائی محتسب کی جانب سے دی گئی سزا غیر قانونی ہے۔

 یاد رہے کہ محض 3 ہفتے قبل کے الیکٹرک میں بطور سی ای او دوبارہ تعینات ہونے والے مونس علوی جمعرات کو نہ صرف اپنے عہدے سے برطرف کردیے گئے بلکہ انہیں 25 لاکھ جرمانے کی سزا بھی سنادی گئی۔

صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو سزا سنائی۔

مزید پڑھیں: قائمہ کمیٹی: چیئرمین حفیظ الدین سی ای او کے الیکٹرک پر برہم، اجلاس سے نکال دیا

تفصیلات کے مطابق کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔

واضح رہے کہ شکایت کنندہ مہرین زہرہ کو 2019 میں کے الیکٹرک نے کنسلٹنسی کے لیے کام پر رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: روشنیوں کے شہر کراچی میں اندھیروں کا راج، کے الیکٹرک کی بھی انوکھی منطق

یاد رہے کہ مونس علوی نے جون 2018 میں کے الیکٹرک کو بطور سی ای او جوائن کیا تھا اور 3 ہفتے قبل جب ان کی میعاد ختم ہورہی تھی تو ادارے نے ایک مرتبہ پھر ان کو اسی عہدے کے لیے دوبارہ تعینات کردیا تھا۔

مونس علوی کا کیا موقف ہے؟

جمعرات کو صوبائی محتسب اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق نے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو نوکری سے برطرف کرتے ہوئے 25 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا تھا، جس کے فوری بعد مونس علوی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی سزا سے متعلق مونس علوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ معاملات میں دیانتداری اور وقار کو مقدم رکھا ہے، اور ان کا پختہ یقین ہے کہ ہر فرد کے لیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

مونس علوی نے کہا کہ صوبائی محتسب کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ ان کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے تاہم وہ قانونی عمل اور اُن اداروں کا احترام کرتے ہیں جو انصاف کے نظام کو برقرار رکھتے ہیں لیکن ’میں پوری دیانتداری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس فیصلے میں وہ حقیقت بیان نہیں کی گئی جو میں نے خود اس صورتحال میں محسوس کی‘۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سفر میرے لیے نہ صرف پیشہ ورانہ طور پر بلکہ ذاتی طور پر بھی انتہائی کٹھن رہا ہے۔ میں اپنے قانونی مشیروں کے ساتھ اس فیصلے کا جائزہ لے رہا ہوں اور اپیل کا حق استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ یہ ہر اُس فرد کا حق ہے جو خود کو متاثر محسوس کرے کہ اُسے سنا جائے اور وہ اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ تمام قانونی ذرائع کو بروئے کار لاکر حقیقت کو مکمل طور پر سامنے لایا جائے۔

واضح رہے کہ کمپنی کی سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے مونس علوی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس میں ہراسانی اور ذہنی اذیت کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

سماعت کے دوران صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ نے الزامات کو ٹھیک سمجھتے ہوئے مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کا بھی فیصلہ سنایا اور ساتھ یہ حکم بھی دیا کہ وہ 25 لاکھ کا جرمانہ بھی ادا کریں گے، اور اگر ایک ماہ کے اندر جرمانہ ادا نہ ہوسکا تو بینک اکاؤنٹس یا جائیداد ضبط کرکے رقم وصول کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جرمانہ ادا نہ کرنے پر مونس علوی کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بھی بلاک کردیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جنسی ہراسانی سی ای او کے الیکٹرک صوبائی محتسب مونس علوی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی مونس علوی کو عہدے سے سی ای او کے الیکٹرک صوبائی محتسب اعلی سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی محتسب کا کا کہنا تھا کہ عہدے سے ہٹانے مونس علوی کا مونس علوی کے حکم بھی دیا کے ساتھ ساتھ یہ کرنے کا رہے کہ کے لیے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔

اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔

’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر

اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • کامران ٹیسوری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
  • کے الیکٹرک میں اعلی سطح پر اکھاڑ پچھاڑ، مونس علوی کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • خیبرپختونخوا کابینہ کے 10 ارکان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس معطل
  • پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل
  • کراچی، بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج