اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی، 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور ایس آئی ایف سی کی تحلیل کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر تشویش ہے جس سے نکلنے کے لیے جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے اے پی سی کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور سیاسی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ اور اپوزیشن لیڈرز کی 9 مئی مقدمات میں سزاؤں کی مذمت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا میں امن و امان کے مسئلے پر منعقدہ اے پی سی میں طے پانے والے 10 نکات کیا ہیں؟
اپوزیشن اے پی سی کے رہنماؤں نے ملک میں ایک نئے میثاق کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہائبرڈ نظام کی وجہ سے ریاست اور عوام میں سماجی معاہدہ کمزور پڑچکا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نئے میثاق کے مطابق قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، منصفانہ الیکشنز اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مسائل حل کیے جائیں۔ اعلامیے میں ‘ٹروتھ اینڈ ریکنسیلیئشن کمیشن’ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مقننہ کے اختیار میں مداخلت کی کسی بھی آئینی ترمیم کو ختم کیا جائے اور اداروں کے درمیان طاقت کی تقسیم کی آئینی حدود پر عمل کیا جائے۔ اے پی سی نے ایس آئی ایف سی کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے اسے 18ویں کی روح کے منافی قرار دیا اور اسے تحلیل کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس کے علاوہ ایس آئی ایف سی کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے دی گئی زمین واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس میں شریک جماعتوں نے اعلامیے میں کہا کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی کا تصور ختم ہوچکا ہے، عدلیہ کی آزادی کی بحالی کے لیے 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔
اعلامیے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کی تائید کرتے ہوئے ان ججز کو عوام کا ہیرو قرار دیا اور ان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلامیے میں مطالبہ کیا کا مطالبہ اے پی سی کے لیے
پڑھیں:
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ۔ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں، اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی، اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔