اپوزیشن ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کو سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی حالیہ پریس کانفرنس ایرانی صدر کے اہم دورہ پاکستان کو سبوتاژ کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی غیر ملکی رہنما پاکستان آتا ہے، یہ عناصر ایسی حرکات کرتے ہیں تاکہ ملکی مفادات کو نقصان پہنچے۔
اسلام آباد میں منعقدہ اپوزیشن کے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) پر ردعمل دیتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے اپنے ویڈیو پیغام میں اپوزیشن پر الزام لگایا کہ وہ بغیر کسی تحقیق اور اعداد و شمار کے گھسی پٹی تنقید کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پریس کانفرنس محض بیان بازی تھی جس میں نہ تو ملکی معیشت کی بہتری کا کوئی اعتراف کیا گیا اور نہ ہی کوئی تعمیری تنقید سامنے آئی۔
یہ بھی پڑھیے: اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی: 26ویں آئینی ترمیم کے خاتمے اور ایس آئی ایف سی تحلیل کرنے کا مطالبہ
انہوں نے معیشت کے مختلف اشاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہو چکا ہے، مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے سنگل ڈیجٹ میں آ گئی ہے، اور پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد تک آ چکا ہے۔ اپوزیشن کو اس بجٹ میں تنقید کے لیے کوئی بنیاد نہیں ملی، اس لیے وہ محض پروپیگنڈے پر اتر آئے ہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے سینیئر سیاستدان مصطفیٰ نواز کھوکھر اور ان کی فیملی کو ریئل اسٹیٹ مافیا کا حصہ قرار دیا۔ وزیر اطلاعات نے الزام لگایا کہ کھوکھر خاندان ایسے کاروبار سے وابستہ ہے جس میں جبر، زبردستی اور غنڈہ گردی جیسے عناصر شامل ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب مصطفیٰ نواز کھوکھر قوم کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں تو انہیں اپنے خاندان کی کاروباری سرگرمیوں پر بھی روشنی ڈالنی چاہیے۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، اور وہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ قومی بیانیے کو نقصان پہنچایا جائے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسے منفی عناصر کے بیانیے کا حصہ نہ بنیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ہم ہرگز یورپ کو اسنیپ بیک کا استعمال نہیں کرنے دینگے، محمد اسلامی
اپنے ایک انٹرویو میں ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکہ و یورپ نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اسلئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی جوہری پروگرام کے سربراہ "محمد اسلامی" اس وقت "ویانا" میں IAEA کی 69ویں جنرل کانفرنس میں شرکت کے لئے موجود ہیں۔ جہاں انہوں نے آج ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ تین یورپی ممالک (جرمنی، فرانس، برطانیہ) ایرانی قوم کے مقروض ہیں کیونکہ انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے Joint Comprehensive Plan of Action (JCPOA) میں اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔ اب انہیں یہ حق نہیں کہ وہ اپنی پوزیشن بدل کر ایران سے مطالبات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسنیپ بیک" کا استعمال قابل مذمت ہے اور ہم انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ چونکہ انہوں نے خود اپنے وعدے پورے نہیں کئے اس لئے قانونی طور پر ان کے پاس اسنیپ بیک فعال کرنے کا حق نہیں۔ محمد اسلامی نے کہا کہ 18 اکتوبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 ختم ہو جائے گی اور یہ ایرانی قوم کا حق ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ IAEA کے طریقہ کار میں كسی بھی جگہ پر فوجی آپشن كے استعمال جیسی کوئی ہدایت یا اصول موجود نہیں۔ اس لئے ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان ایک نیا فریم ورک بنانے پر اتفاق ہوا ہے، جس کے بنیادی نکات طے ہو چکے ہیں۔
اب ہمیں اسی سمت میں قدم بڑھانا ہے اور ان شاء اللہ پارلیمنٹ کے قانون کا احترام کرتے ہوئے آئندہ اس پر عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے جوہری تنصیبات پر حملے کے بارے میں ایران کی قرارداد کے مسودے کے بارے میں کہا کہ تمام ممالک کو جان لینا چاہئے کہ حفاظتی دستوں کے آرٹیکل 68 کے طریقہ کار کو نازک اور انتہائی کٹھن حالات کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ لیکن جو فوجی حملہ اور جنگ کی صورت حال ہمارے ملک پر آئی، اُس کے لئے کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں۔ محمد اسلامی نے مزید کہا کہ ہم نے اس کانفرنس میں جوہری تنصیبات پر حملے کی ممانعت کے حوالے سے قرارداد پیش کی۔ ہم دنیا کے ممالک سے اس قرارداد کی منظوری کے لئے حمایت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ تاہم، امریکہ نے ایک اعلامیہ جاری کیا اور IAEA سے کہا کہ وہ ایران کی قرارداد کو پیش نہ ہونے دے۔ امریکہ نے ایجنسی کو دھمکی دی کہ اگر یہ قرارداد ایجنڈے میں شامل ہوئی اور منظور ہو گئی تو واشنگٹن IAEA کا بجٹ بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہی طریقہ اور انداز ایک معتبر دستاویز ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں اب بھی طاقت کی حکمرانی جاری ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ قرارداد منظور ہو جائے گی۔