عمران خان کی تصادم کی حکمت عملی پارٹی رہنماؤں کیلئے وبال جان بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ سیاسی مذاکرات سے مسلسل انکار کو اب خود ان کی پارٹی کے اندر سے کئی لوگ سنگین بحران کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں، ایک ایسا بحران جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کے کئی سینئر رہنما اور کارکنان جیلوں میں ہیں، جبکہ کئی مزید کیخلاف سزا اور نااہلی کی کارروائیاں قریب ہیں۔انسداد دہشتگردی عدالتوں کی جانب سے 9 مئی سے متعلق کیسز میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو سزائیں سنانے کا عمل تیز ہوتا جا رہا ہے، جس سے پارٹی کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں، پی ٹی آئی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں، جن میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر، متعدد اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، اور پارٹی کے اہم رہنما شامل ہیں، کو 9؍ مئی کے کیسز میں 10-10 سال کی سزائیں سنا دی گئی ہیں۔ آئندہ دنوں میں مزید پی ٹی آئی ارکان اسمبلی، رہنماؤں اور کارکنوں کی سزائیں سنائے جانے کا امکان ہے۔یہ سزائیں ایسے وقت میں سنائی جا رہی ہیں جب پارٹی کے اندر سے، سزا یافتہ اور آزاد دونوں قسم کے رہنما، عمران خان کی جارحانہ سیاسی حکمتِ عملی پر تحفظات ظاہر کر رہے ہیں۔ پارٹی ذرائع کے مطابق، سینئر رہنماؤں نے بارہا عمران خان پر زور دیا کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دیں تاکہ گرفتاریوں اور نااہلیوں سے بچا جا سکے۔ تاہم، عمران خان نے ہر تجویز مسترد کر دی اور واضح کیا کہ حکومت یا حکومتی اتحادیوں سے کوئی بات نہیں ہوگی۔شاہ محمود قریشی اور چار دیگر سینئر رہنما، جو دو سال سے زائد عرصے سے جیل میں ہیں، نے بھی ایک کھلا خط لکھا جس میں مذاکرات کو واحد قابلِ عمل راستہ قرار دیا گیا، لیکن عمران خان نے ان کی اپیل بھی نظر انداز کر دی اور احتجاجی تحریک پر اصرار کیا۔حالیہ ہفتوں میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے کئی ارکان نے پارٹی کی حکمت عملی پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔ کچھ کو خدشہ ہے کہ عسکری قیادت پر عمران خان کی تنقید اور تصادم کی پالیسی ریاستی ردِعمل کو مزید سخت کر سکتی ہے۔ اندرونی اجلاسوں میں سینئر ارکان نے عمران خان کو خبردار کیا کہ سیاسی عمل سے دوری کی صورت میں پارٹی کو اجتماعی گرفتاریوں اور طویل المیعاد نااہلیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ان تمام وارننگز کے باوجود، عمران خان اپنے موقف پر قائم رہے، حکومت کے ساتھ کسی بھی سطح پر بات چیت کی اجازت نہ دی، اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی، لیکن عسکری قیادت کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔جس وقت کوئی سیاسی سطح پر کوئی مکالمہ نہیں ہو رہا، اور قانونی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی قیادت ایک کے بعد ایک سزا کا سامنا کر رہی ہے۔ سینئر قیادت کی سزائیں، دیگر کیخلاف وارنٹ، اور ارکان پارلیمنٹ کی نااہلیوں کے سبب پی ٹی آئی شدید سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ عمران خان کی تصادم پر مبنی حکمتِ عملی اور مذاکرات سے انکار نے پارٹی کو پہلے ہی بھاری نقصان پہنچایا ہے، اور آنے والے ہفتوں میں مزید عدالتی فیصلوں کے نتیجے میں پارٹی کو مزید دھچکے لگ سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اندر کئی افراد کو خدشہ ہے کہ پارٹی سیاسی تنہائی کا شکار ہو سکتی ہے، جبکہ اس کی قیادت جیلوں میں ہوگی، نااہل قرار دی جائے گی یا پھر چھپنے پر مجبور ہوگی۔ عمران خان اپنے موقف پر نظرثانی کریں گے یا نہیں ، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ان کے کئی ساتھی پہلے ہی ان کے فیصلوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔
انصار عباسی
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمران خان کی پی ٹی ا ئی پارٹی کے رہنماو ں کے کئی
پڑھیں:
9 مئی مقدمات میں کارکنوں کو سزا، اکبر ایس بابر کے پی ٹی آئی قیادت پر الزامات
پی ٹی آئی کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو ملنے والی سزاؤں کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی اور ورکرز کی مشکلات کی ذمہ دار غیر منتخب پارٹی قیادت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے 9 مئی مقدمات میں کارکنوں کو ملنے والی سزاؤں پر قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پی ٹی آئی کے سابق رہنما اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو ملنے والی سزاؤں کے حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی اور ورکرز کی مشکلات کی ذمہ دار غیر منتخب پارٹی قیادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر منتخب پارٹی قیادت نے اقتدار حاصل کرنے کیلئے ورکرز کو سیاسی آگ کی بھٹی میں جھونکا اور قیادت کے اکسانے پر ورکرز اس حد تک گمراہ ہوئے کہ انہوں نے دفاعی تنصیبات اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ ایک شخص نے پوری پارٹی اور ورکرز کو اپنے ذاتی خواہشات کی بھینٹ چڑھا دیا، پی ٹی آئی کے ورکرز کو 9 مئی میں استعمال کرنے کے بعد حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی بحیثیت جماعت ورکروں کی امانت ہے جس میں بہت بڑی خیانت ہوئی، حقیقی جمہوریت کے بغیر سیاسی جماعتیں اور ورکرز ہمیشہ استعمال ہوتے آئے ہیں، پی ٹی آئی کے ورکرز کو گمراہ کر کے استعمال کیا گیا۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی ایک جمہوری جماعت ہوتی تو اتنے بڑے فیصلے اس کے ورکرز کرتے، کوئی بھی ملک ریاست کی رٹ قائم ہوئے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں گزشتہ سال سرکاری املاک پر حملے ہوئے اور وہاں کے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ عدالتی کارروائی ہو گی اور مجرموں کو چند دنوں سزائیں دی گئیں۔ اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ جہاں جمہوریت کامیاب ہے وہاں ریاست، حکومت اور عدلیہ، ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے یکجان ہو جاتے ہیں، ریاست کی رٹ قائم ہونے اور قانون کی بالادستی سے ہی ملک ترقی کرتے ہیں۔
اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو بنانے کا مقصد پاکستان کی سیاست میں انقلابی تبدیلیاں لانا تھا، پی ٹی آئی ورکرز کی امانت ہے، اس امانت میں خیانت ہوئی۔ اپنی آخری سانس تک جمہوری طریقہ کار سے اس پارٹی کو اس کے ورکرز کے حوالے کرنے کی جدو جہد جاری رکھوں گا۔ بانی رہنماء نے کہا کہ انشاء اللہ جمہوری طریقہ کار اور انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے پی ٹی آئی کو ایک مضبوط جماعت بناؤں گا۔