یوکرین امن مذاکرات پر ٹرمپ ضرورت سے زیادہ توقعات کے باعث مایوسی کے شکار ہیں؛ پوٹن
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
یوکرین امن مذاکرات پر ٹرمپ ضرورت سے زیادہ توقعات کے باعث مایوسی کے شکار ہیں؛ پوٹن WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز
ماسکو (آئی پی ایس )روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کے ساتھ مزید امن مذاکرات کی امید کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ جنگ کا پانسہ اس وقت بھی روس کے پاس ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر پوٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کسی (ٹرمپ) کو مایوسی ہوئی ہے تو وہ صرف ضرورت سے زیادہ توقعات کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک عمومی اصول ہے۔صدر پوٹن نے مزید کہا کہ ہمیں ایک ایسا پائیدار اور مکمل امن چاہیے جو نہ صرف روس اور یوکرین بلکہ پورے یورپ کی سلامتی کو یقینی بنائے۔
روسی صدر پوٹن نے مزید کہا کہ استنبول میں یوکرین کے ساتھ ہونے والے تین دور کے امن مذاکرات میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ امن سے متعلق کوئی بھی پیش رفت تفصیلی بات چیت کے بغیر ممکن نہیں اور یہ عوامی سطح پر نہیں بلکہ پرسکون ماحول میں ہونا چاہیے۔خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں روس پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے مکمل بکواس اور یوکرین پر روسی حملوں کو قابلِ نفرت کہا تھا۔امریکی صدر نے خبردار کیا تھا کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ جنگ ختم نہ کی تو اس پر اور اس کے تیل خریدنے والے ممالک خصوصا چین اور بھارت پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام اباد میں صاف پانی کی فراہمی اولین ترجیحات میں شامل ہے،چیئرمین سی ڈی اے اسلام اباد میں صاف پانی کی فراہمی اولین ترجیحات میں شامل ہے،چیئرمین سی ڈی اے سنا ہے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے؛ ٹرمپ جدید دور کی سب سے بڑی فضائی ،پاک فضائیہ نے جدید بھارتی رافیل کیسے گرائے؟ رائٹر کی رپورٹ پاکستان اور چین کے سائنسدانوں نے مِل کر چاول کی نئی ہائبرڈ قسم تیار کرلی چینی بحران ،حکومت کانمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور،کرشنگ کی ڈیڈ لائن مقرر عمران خان نے خود جلاوطنی کی درخواست کی، ہم نے مسترد کیا، وزیرِ مملکت حذیفہ رحمان کا تہلکہ خیز انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امن مذاکرات
پڑھیں:
سابق روسی صدر کا بیان، امریکی صدر ٹرمپ کا 2 جوہری آبدوزیں’مخصوصی علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم
سابق روسی صدر اور روسی سلامتی کونسل کے چیئرمین دمتری میدویدیف کے بیانات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2 امریکی جوہری آبدوزیں ’ممکنہ فوجی خطرات‘ کے پیش نظر مخصوص علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ دمتری میدویدیف نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں امریکا کو روس کی ’خودکار جوہری حملے‘ کی صلاحیت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو چاہیے کہ وہ ’دی واکنگ ڈیڈ‘ سیریز دیکھیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق، اس بیان کو ٹرمپ نے امریکا کے لیے ممکنہ خطرہ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے ‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان
ٹرمپ نے جمعے کے روز ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا:
’میں نے 2 جوہری آبدوزیں مناسب علاقوں میں روانہ کرنے کا حکم دے دیا ہے، صرف اس لیے کہ اگر یہ بیانات صرف باتیں نہ نکلیں بلکہ کچھ اور ہوں۔ الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں اور بعض اوقات نادانستہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔‘
ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کے سابق صدر کی جانب سے ایک دھمکی دی گئی ہے، اور ہم اپنے لوگوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
تاہم، ٹرمپ انتظامیہ یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ آبدوزیں کہاں تعینات کی جا رہی ہیں اور ان کی صلاحیتیں کیا ہیں۔ ایک وائٹ ہاؤس اہلکار نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ صدر ’اس معاملے میں اسٹریٹیجک ابہام’ کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق روسی صدر میدویدیف نے اس ہفتے کے اوائل میں ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کو 50 دن سے کم کرکے 10 دن کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ’پاگل‘ قرار دے دیا
میدویدیف نے کہا کہ ٹرمپ روس کے ساتھ الٹی میٹم کا کھیل کھیل رہے ہیں: 50 دن یا 10۔ اُنہیں 2 باتیں یاد رکھنی چاہئیں: روس نہ تو اسرائیل ہے اور نہ ہی ایران۔ ہر نیا الٹی میٹم جنگ کی طرف ایک قدم ہوتا ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے مزید کہا وہ سلیپی جو (بائیڈن) کے راستے پر نہ چلیں۔!
قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ روسی صدر پیوٹن پر یوکرین میں جنگ بندی میں تاخیر کا الزام لگا چکے ہیں۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ صدارت سنبھالنے کے بعد 24 گھنٹوں میں جنگ ختم کر سکتے ہیں۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعے کے روز کہا کہ وہ یوکرین میں ’پائیدار اور مستحکم امن‘ چاہتے ہیں، تاہم انہوں نے ٹرمپ کے الٹی میٹم کا کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سابق روسی صدر دمتری میدویدیف