سندھ میں جعلی زرعی ادویات و کھاد کیخلاف بڑا کریک ڈاؤن، 5318 بیگ و کارٹن برآمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
گولاڑچی کے علاقے شہید فاضل راہو میں ایف ایم سی یونائیٹڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ہزاروں مشکوک بیگ برآمد کیے گئے، جن میں 1000 بیگ جعلی فرٹیرا گرینیول بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ، گولارچی اور سجاول میں جعلی زرعی ادویات اور کھاد فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 5318 بیگ جعلی زرعی مصنوعات برآمد کرلیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کی خصوصی ہدایت پر محکمہ زراعت کی صوبائی ٹیم نے کارروائیوں کے دوران مختلف اضلاع سے زرعی ادویات و کھاد کے 59 مشکوک نمونے حاصل کرکے تجزیے کیلئے لیبارٹری بھیج دیئے۔ ترجمان محکمہ زراعت کے مطابق ان کارروائیوں کا مقصد کسانوں کو جعلی اور غیر معیاری زرعی اشیاء کے نقصانات سے بچانا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ سجاول میں غیر رجسٹرڈ ڈیلر کی دکان سے 400 بیگ ہاپو گرینیول اور 68 بیگ ورٹاکو زرعی مصنوعات برآمد کی گئیں، جبکہ گولاڑچی کے علاقے شہید فاضل راہو میں ایف ایم سی یونائیٹڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ہزاروں مشکوک بیگ برآمد کیے گئے، جن میں 1000 بیگ جعلی فرٹیرا گرینیول بھی شامل ہیں۔
ترجمان محکمہ زراعت عمران علی کے مطابق سانگھڑ اور شہید بینظیر آباد میں کھاد اور کیڑے مار ادویات کے 40 سے زائد نمونے حاصل کیے گئے ہیں، جنہیں تجزیے کیلئے لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔ وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ جعلی اور غیر معیاری زرعی اشیاء کی فروخت میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، تاکہ صوبے کے کسانوں کا معاشی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ ترجمان محکمہ زراعت نے مزید بتایا کہ برآمد شدہ تمام جعلی زرعی ادویات دھان (چاول) کی فصل پر کیڑوں کے خاتمے کیلئے استعمال کی جا رہی تھیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زرعی ادویات جعلی زرعی
پڑھیں:
فنڈز کی کمی اور سیاسی تعطل: امریکا میں بھوک کا نیا بحران سر اٹھانے لگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن نے ایک نئے انسانی بحران کی صورت اختیار کر لی ہے، جہاں تقریباً 4 کروڑ 210 لاکھ شہریوں کے بھوک اور غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جب کہ ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان سیاسی تعطل نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے سے امریکا کے سب سے بڑے خوراکی امدادی پروگرام “سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام” (SNAP) کی فنڈنگ رکنا شروع ہو جائے گی۔ یہ وہی پروگرام ہے جسے عام طور پر “فوڈ اسٹامپس” کہا جاتا ہے اور جس سے کم آمدنی والے لاکھوں خاندان اپنی روزمرہ غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، حالانکہ اس اقدام سے نومبر کے لیے محدود مدت تک امداد جاری رہ سکتی تھی۔
ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ زراعت قانونی طور پر پابند ہے کہ وہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ شہریوں کو بھوک سے بچایا جا سکے۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام لگایا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے جب کہ دوسری جانب ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ بحران کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد ہوتی ہے کیونکہ وہ حکومت کو چلانے کے لیے درکار Continuing Resolution Bill کی حمایت سے گریزاں ہیں۔
کانگریس میں بھی امدادی پروگرام کی بحالی پر تنازع شدت اختیار کر چکا ہے۔ چند ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے جزوی فنڈنگ کا بل پیش کیا ہے، مگر اب تک ووٹنگ نہیں ہو سکی۔
یاد رہے کہ ماضی میں جب شٹ ڈاؤن ہوا تو بھی SNAP نظام کے تحت عوام کو امداد فراہم کی جاتی رہی، مگر اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے پرانی ہدایات ہٹا دی ہیں۔