فلسطینی بچوں پراسرائیلی مظالم، دل دہلادینے والی رپورٹ سامنے آگئی،
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینی بچوں کی بھاری اکثریت کو جان بوجھ کر سر یا سینے میں گولیاں مارکر قتل کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، 2023 میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے آپریشن کے دوران بچوں کو گولیاں ماری گئیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے( بی بی سی)کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق میں انکشاف کیا گیاکہ نومبر 2023 میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے آپریشن کے دوران 2 کم سن بچیوں، دو سالہ لیان المجدلاوی اور 6 سالہ میرا طنبوہ، کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔
دونوں واقعات ایسے علاقوں میں پیش آئے جہاں اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کارروائیوں میں مصروف تھیں۔
برطانوی اخبار نے ان دونوں واقعت کے علاوہ مجموعی طور پر 160 سے زائد ایسے بچوں کے کیسز کی تفصیل اکٹھی کی ہے جنہیں غزہ کی جنگ کے دوران گولیاں ماری گئیں۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 95 بچوں کو سر یا سینے پر گولیاں لگیں، جن میں سے 59 واقعات میں عینی شاہدین کی براہِ راست یا انسانی حقوق کی تنظیموں اور طبی عملے کے ذریعے گواہیاں حاصل کی گئیں۔
ان گواہیوں کے مطابق 57 بچوں پر فائرنگ کا الزام اسرائیلی فوج پر لگا جبکہ دو بچوں کو فلسطینیوں کی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا، ایک خوشی میں کی گئی فائرنگ کے دوران اور دوسرا ایک مقامی گروہی تصادم میں۔
شہید بچوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ یہ بچے نہتے تھے، انکے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے، اور وہ زیادہ تر کھیل رہے ہوتے تھے یا حملوں سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہوتے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان بچوں میں سے اکثر کی عمر بارہ سال سے کم تھی۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے اس معاملے پر جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
باقی 36 کیسز کے بارے میں کوئی واضح معلومات دستیاب نہیں ہو سکیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے غیر ملکی صحافیوں کے لیے غزہ میں آزادانہ رپورٹنگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جس سے تفصیلات تک رسائی مزید مشکل ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے بی بی سی کو بتایا کہ دنیا کو ایسے جنگی رویے کو ”نارمل“ تسلیم نہیں کرنا چاہیے، جس میں بڑی تعداد میں بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہو۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
زندگی بھر بھارتی مظالم کے خلاف برسرپیکار رہنے والے عبدالغنی بھٹ کون تھے؟
معروف آزادی پسند کشمیری رہنما اورکل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بھٹ مختصر علالت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں انتقال کرگئے۔
عبدالغنی بھٹ کی عمر قریباً 90 برس تھی، وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔
افسوسناک خبر ؛ مقبوضہ کشمیر کے بزرگ حریت راہنما و سابق چیئرمین کُل جماعتی حریت کانفرنس پروفیسر عبدالغنی بھٹ بھی آزادی کشمیر کا خواب دل میں سجائے اللہ کو پیارے ہو گئے۔
اناللہ وانا الیہ راجعون
اللہ پاک مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین pic.twitter.com/3CRwN1JJQj
— Asaad Fakharuddin???? (@AsaadFakhar) September 17, 2025
مرحوم نے فارسی، اقتصادیات اور سیاسیات میں گریجویشن کی ڈگریاں حاصل کی تھیں جبکہ فارسی میں ماسٹرز بھی کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری بھی حاصل کی تھی، جبکہ وہ فارسی کے پروفیسر بھی رہے۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے آزادی پسند سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں بطور پروفیسر ملازمت سے برطرف کر دیا تھا۔ مرحوم 1987 میں بننے والے آزادی پسند تنظیموں کے اتحاد ’مسلم متحدہ محاذ‘ میں بھی پیش پیش رہے۔
بھارتی انتظامیہ نے1987 کے مقبوضہ علاقے کے اسمبلی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے محاذ کے امیدواروں کو ہروا دیا تھا۔ پروفیسر عبدالغنی بھٹ کو انتخابات کے بعد گرفتار کیا گیا اور وہ کئی ماہ تک جیل میں رہے۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے 1993 میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل پر یقین رکھتے تھے اور اس مقصد کے لیے ان کی خدمات اور جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ زندگی بھر بھارتی ظلم و ستم کے خلاف برسرپیکار رہے، اور آزادی کا خواب آنکھوں میں لے کر ہی داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حریت پسند رہنما 15 سال پرانے مقدمے سے بری
کشمیری حریت رہنما کے انتقال پر وفاقی وزیر امور کشمیر انجینیئر امیر مقام، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق سمیت کشمیری قیادت نے عبدالغنی بھٹ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور سوگواران کو صبر جمیل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتقال برسرپیکار بھارتی مظالم عبدالغنی بھٹ کشمیری حریت رہنما مقبوضہ کشمیر وی نیوز