پی ٹی آئی کے شوکت بسرا سے لفظی جھڑپ، ن لیگی رہنما شو چھوڑ کر چلے گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پی ٹی آئی کے رہنما شوکت بسرا کے ساتھ لفظی جھڑپ کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما انجینئر قمر الاسلام راجہ احتجاجاً شو چھوڑ کر چلے گئے۔
نجی ٹی و ی کے پروگرام میں عمران خان کے صاحبزادوں کی پاکستان آمد کا موضوع زیر بحث تھا۔ اس دوران شوکت بسرا نے نواز شریف کے بچوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ جب قمر الاسلام راجہ کے بولنے کی باری آئی تو انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیٹوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ اس دوران شوکت بسرا انہیں بار بار ٹوکتے رہے۔
اینکر نے جب ان سے اپنی باری پر بولنے کی درخواست کی لیکن اس کے باوجود وہ قمر الاسلام راجہ کی گفتگو کے دوران بار بار لقمے دیتے رہے جس کی بنا پر وہ شو سے اٹھ کر چلے گئے۔بعد ازاں بریک کے دوران پروگرام کی ٹیم نے راجہ قمر الاسلام کو واپس شو میں بیٹھنے پر راضی کرلیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قمر الاسلام شوکت بسرا
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔