بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت، وفاق و صوبائی حکومت کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
بلوچستان ہائیکورٹ میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے خلاف دائر متعدد درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس کے دوران عدالت نے درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
درخواست گزاروں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ مجوزہ ایکٹ مقامی زمینوں پر قبضے کے مترادف ہے اور اس سے صوبے کے وسائل پر غیر ملکی کمپنیوں کا کنٹرول قائم ہونے کا خدشہ ہے۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مقامی آبادی کے حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے، جس سے عوام میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے لشکری خان رئیسانی نے صوبائی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
سیاسی رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ بین الاقوامی کمپنیوں کو بلوچستان کی زمینوں پر قابض کرنے کی کوشش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے خلاف ہر قانونی و سیاسی فورم پر آواز بلند کی جائے گی۔
نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید اعلان کیا کہ اس متنازع ایکٹ کے خلاف جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ تمام جماعتیں مل کر اس قانون کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں۔
یہ بھی پڑھیے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کی منظوری مؤخر کیوں کی گئی؟
واضح رہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو نوابزادہ لشکری رئیسانی، جمیعت علما اسلام، نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پشتونخوامیپ) اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر چیلنج کر رکھا ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد معاملہ 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان ہائیکورٹ مائنز اینڈ منرل ایکٹ نوابزادہ لشکری رئیسانی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ہائیکورٹ مائنز اینڈ منرل ایکٹ نوابزادہ لشکری رئیسانی نوابزادہ لشکری رئیسانی مائنز اینڈ منرل ایکٹ بلوچستان ہائیکورٹ کے خلاف
پڑھیں:
حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-3
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس واقعے کا فی الفور نوٹس لیا جائے ، یہ کارروائیاں نہ صرف آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سیکورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی۔