جنوبی کوریا کا امریکی ٹیرف میں اضافے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی کمپنیوں کی معاونت کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
سیئول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ٹیرف میں اضافے کے اثرات سے نمٹنے اور مقامی کمپنیوں کی نئی عالمی منڈیوں تک رسائی کے لیے فوری اقدامات کرے گا۔رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت خزانہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ نئی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی تیاری کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔
بیان کے مطابق مقامی معیشت کے حوالے سے حکومت قلیل مدتی طلب کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گی جبکہ طویل المدتی مسابقت بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی کے منصوبوں کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے تحت جنوبی کوریا کی برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف مقرر کیا گیا ہے جو بنیادی 10 فیصد شرح سے زیادہ ہے اور کوریاامریکا آزاد تجارتی معاہدے کے تحت حاصل صفر شرح سے بھی بلند ہے تاہم معاہدے کے باوجود کئی اہم نکات تاحال غیر حل شدہ ہیں۔(جاری ہے)
جنوبی کوریا کی وزارت خزانہ نے معاہدے کو مثبت انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تجارتی ماحول میں غیر یقینی صورتحال کم ہوئی ہے جبکہ 350 ارب ڈالر مالیت کا سرمایہ کاری پیکج نئے کاروباری مواقع فراہم کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو گہرا کرے گا اور سپلائی چین کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ہوگا۔صدر لی جے میونگ کی حکومت مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹرز اور ’’کے-کانٹینٹس‘‘ جیسے نئے صنعتی شعبوں کو فروغ دینے کے لیے بھی پالیسی اقدامات تیار کر رہی ہے جنہیں رواں ماہ کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اقتصادی ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔وزارت خزانہ نے ملک کی بڑی کاروباری تنظیموں کے ساتھ ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ کاروباری سرگرمیوں کو فعال بنانے کے لیے ضوابط میں بہتری لائی جائے گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب جلد ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوسکتا ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” میں گفتگو کرتے ہوئے اینکر کے سوال پر کہ "کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا؟"، صدر ٹرمپ نے کہا:“مجھے لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوجائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کا مستقبل غیر یقینی ہے کیونکہ “یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔”
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو واشنگٹن کا دورہ کریں گے، جہاں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات طے ہے۔
حکام کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اسرائیل کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر بات چیت ہوگی۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شمولیت کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی امن منصوبے کو تقویت دی جا سکے۔
یاد رہے کہ ابراہیمی معاہدے (Abraham Accords) کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔