Islam Times:
2025-11-06@08:54:03 GMT

امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات

روسی سرمایہ کاری کے ایلچی کیرل دمتریف، جنہوں نے اسٹیو وٹکوف کا استقبال کیا اور کریملن کے قریب ایک پارک میں ان کے ساتھ چہل قدمی کی، نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مکالمہ غالب آئے گا، دونوں فریقوں کی طرف سے بات چیت کے مواد پر کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیو وٹکوف نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی، یہ ملاقات اس ڈیڈ لائن سے دو دن قبل ہوئی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین میں امن کے لیے رضامند ہونے یا نئی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے دی تھی۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیو وٹکوف ماسکو میں ایک ہنگامی مشن پر پہنچے تھے تاکہ 2022 میں روس کے حملے سے شروع ہونے والی ساڑھے تین سالہ جنگ میں کوئی پیش رفت حاصل کی جا سکے۔ روسی خبر رساں اداروں کے مطابق مذاکرات تقریباً تین گھنٹے بعد ختم ہوئے اور اسٹیو وٹکوف کا قافلہ کریملن سے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔

روسی سرمایہ کاری کے ایلچی کیرل دمتریف، جنہوں نے اسٹیو وٹکوف کا استقبال کیا اور کریملن کے قریب ایک پارک میں ان کے ساتھ چہل قدمی کی، نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مکالمہ غالب آئے گا۔ دونوں فریقوں کی طرف سے بات چیت کے مواد پر کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ، جو امن کی سمت پیش رفت کی کمی پر پیوٹن سے مایوس ہیں، نے روسی برآمدات خریدنے والے ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وہ خاص طور پر بھارت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جو چین کے ساتھ روسی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے، کریملن کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو سزا دینے کی دھمکیاں غیر قانونی ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ روس ٹرمپ کی دھمکی کو ٹالنے کے لیے اسٹیو وٹکوف کو کیا پیشکش کر سکتا ہے۔ بلوم برگ اور آزاد روسی خبر رساں ادارے دی بیل نے اطلاع دی ہے کہ کریملن ممکنہ طور پر روس اور یوکرین کی طرف سے فضائی حملوں پر ایک عارضی پابندی کی تجویز دے سکتا ہے، یہ خیال بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پچھلے ہفتے پیوٹن سے ملاقات میں پیش کیا تھا۔ اگر یہ تجویز منظور ہو جائے تو بھی یہ اس مکمل اور فوری جنگ بندی سے بہت کم ہو گا جس کی یوکرین اور امریکا کئی ماہ سے کوشش کر رہے ہیں، تاہم اس سے دونوں فریقوں کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔

مئی میں دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست امن مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے بعد روس نے جنگ کے سب سے شدید فضائی حملے کیے، جن میں صرف کییف میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے تھے، ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ان روسی حملوں کو ’ قابل نفرت’ قرار دیا تھا۔ جواب میں یوکرین روسی ریفائنریوں اور تیل کے ذخائر کو نشانہ بناتا رہا ہے اور ان پر کئی بار حملے کر چکا ہے۔ پیوٹن کے قریبی تین ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پیوٹن ٹرمپ کی پابندیوں کی الٹی میٹم کے آگے جھکنے کا امکان نہیں رکھتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جنگ میں غالب آ رہے ہیں اور ان کے فوجی مقاصد امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش سے زیادہ اہم ہیں۔

روسی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پوتن کو شک ہے کہ امریکا کی مزید پابندیوں سے کوئی خاص فرق پڑے گا، کیونکہ گزشتہ ساڑھے تین سال کی جنگ میں متعدد معاشی پابندیوں کے باوجود بھی روسی معیشت نے کام جاری رکھا ہے۔ دو ذرائع نے کہا کہ روسی رہنما ٹرمپ کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ واشنگٹن اور مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے ایک موقع کو گنوا سکتے ہیں، لیکن ان کے لیے جنگی اہداف زیادہ اہم ہیں۔ روسی ذرائع کے مطابق پیوٹن کی امن کے لیے شرائط میں شامل ہیں: ایک قانونی طور پر پابند معاہدہ کہ نیٹو مشرق کی طرف توسیع نہیں کرے گا، یوکرین کی غیر جانبداری، روسی زبان بولنے والوں کا تحفظ، اور جنگ میں روس کی حاصل کردہ علاقائی فتوحات کو تسلیم کیا جائے۔

زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین روس کی ان مقبوضہ علاقوں پر خودمختاری کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا اور کییف کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ نیٹو میں شمولیت چاہتا ہے یا نہیں۔ اسٹیو وٹکوف، جو ایک ارب پتی رئیل اسٹیٹ کاروباری ہیں، جب وہ جنوری میں ٹرمپ کی ٹیم میں شامل ہوئے تو ان کے پاس کوئی سفارتی تجربہ نہیں تھا، لیکن انہیں بیک وقت یوکرین اور غزہ کے تنازعات میں جنگ بندی کی کوششوں اور ایران کے جوہری پروگرام کے بحران میں مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ناقدین نے انہیں پیوٹن جیسے 25 سال سے حکمرانی کرنے والے طاقتور رہنما کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں ناتجربہ کار قرار دیا ہے، اور بعض اوقات ان پر کریملن کے بیانیے کی تائید کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف کے ساتھ کے لیے کی طرف

پڑھیں:

امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ جنوبی افریقہ کے خلاف آپے سے باہر، جی-20 سے نکالنے کا مطالبہ
  • پاک بھارت جنگ کے دوران آٹھ طیارے مار گرائے گئے، امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ
  • 59 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، تازہ ترین سروے
  •  صدر نکولاس مادورو کے دن گنے جاچکے ہیں‘ ٹرمپ کی دھمکی
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ