Islam Times:
2025-09-21@23:41:35 GMT

امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات

روسی سرمایہ کاری کے ایلچی کیرل دمتریف، جنہوں نے اسٹیو وٹکوف کا استقبال کیا اور کریملن کے قریب ایک پارک میں ان کے ساتھ چہل قدمی کی، نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مکالمہ غالب آئے گا، دونوں فریقوں کی طرف سے بات چیت کے مواد پر کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسٹیو وٹکوف نے کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی، یہ ملاقات اس ڈیڈ لائن سے دو دن قبل ہوئی جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین میں امن کے لیے رضامند ہونے یا نئی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے دی تھی۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسٹیو وٹکوف ماسکو میں ایک ہنگامی مشن پر پہنچے تھے تاکہ 2022 میں روس کے حملے سے شروع ہونے والی ساڑھے تین سالہ جنگ میں کوئی پیش رفت حاصل کی جا سکے۔ روسی خبر رساں اداروں کے مطابق مذاکرات تقریباً تین گھنٹے بعد ختم ہوئے اور اسٹیو وٹکوف کا قافلہ کریملن سے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔

روسی سرمایہ کاری کے ایلچی کیرل دمتریف، جنہوں نے اسٹیو وٹکوف کا استقبال کیا اور کریملن کے قریب ایک پارک میں ان کے ساتھ چہل قدمی کی، نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ مکالمہ غالب آئے گا۔ دونوں فریقوں کی طرف سے بات چیت کے مواد پر کوئی فوری بیان جاری نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ، جو امن کی سمت پیش رفت کی کمی پر پیوٹن سے مایوس ہیں، نے روسی برآمدات خریدنے والے ممالک پر بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وہ خاص طور پر بھارت پر دباؤ ڈال رہے ہیں، جو چین کے ساتھ روسی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے، کریملن کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو سزا دینے کی دھمکیاں غیر قانونی ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ روس ٹرمپ کی دھمکی کو ٹالنے کے لیے اسٹیو وٹکوف کو کیا پیشکش کر سکتا ہے۔ بلوم برگ اور آزاد روسی خبر رساں ادارے دی بیل نے اطلاع دی ہے کہ کریملن ممکنہ طور پر روس اور یوکرین کی طرف سے فضائی حملوں پر ایک عارضی پابندی کی تجویز دے سکتا ہے، یہ خیال بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے پچھلے ہفتے پیوٹن سے ملاقات میں پیش کیا تھا۔ اگر یہ تجویز منظور ہو جائے تو بھی یہ اس مکمل اور فوری جنگ بندی سے بہت کم ہو گا جس کی یوکرین اور امریکا کئی ماہ سے کوشش کر رہے ہیں، تاہم اس سے دونوں فریقوں کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔

مئی میں دونوں فریقوں کے درمیان براہ راست امن مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کے بعد روس نے جنگ کے سب سے شدید فضائی حملے کیے، جن میں صرف کییف میں کم از کم 72 افراد ہلاک ہوئے تھے، ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ان روسی حملوں کو ’ قابل نفرت’ قرار دیا تھا۔ جواب میں یوکرین روسی ریفائنریوں اور تیل کے ذخائر کو نشانہ بناتا رہا ہے اور ان پر کئی بار حملے کر چکا ہے۔ پیوٹن کے قریبی تین ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پیوٹن ٹرمپ کی پابندیوں کی الٹی میٹم کے آگے جھکنے کا امکان نہیں رکھتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جنگ میں غالب آ رہے ہیں اور ان کے فوجی مقاصد امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش سے زیادہ اہم ہیں۔

روسی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پوتن کو شک ہے کہ امریکا کی مزید پابندیوں سے کوئی خاص فرق پڑے گا، کیونکہ گزشتہ ساڑھے تین سال کی جنگ میں متعدد معاشی پابندیوں کے باوجود بھی روسی معیشت نے کام جاری رکھا ہے۔ دو ذرائع نے کہا کہ روسی رہنما ٹرمپ کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ واشنگٹن اور مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے ایک موقع کو گنوا سکتے ہیں، لیکن ان کے لیے جنگی اہداف زیادہ اہم ہیں۔ روسی ذرائع کے مطابق پیوٹن کی امن کے لیے شرائط میں شامل ہیں: ایک قانونی طور پر پابند معاہدہ کہ نیٹو مشرق کی طرف توسیع نہیں کرے گا، یوکرین کی غیر جانبداری، روسی زبان بولنے والوں کا تحفظ، اور جنگ میں روس کی حاصل کردہ علاقائی فتوحات کو تسلیم کیا جائے۔

زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین روس کی ان مقبوضہ علاقوں پر خودمختاری کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا اور کییف کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ نیٹو میں شمولیت چاہتا ہے یا نہیں۔ اسٹیو وٹکوف، جو ایک ارب پتی رئیل اسٹیٹ کاروباری ہیں، جب وہ جنوری میں ٹرمپ کی ٹیم میں شامل ہوئے تو ان کے پاس کوئی سفارتی تجربہ نہیں تھا، لیکن انہیں بیک وقت یوکرین اور غزہ کے تنازعات میں جنگ بندی کی کوششوں اور ایران کے جوہری پروگرام کے بحران میں مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی۔ ناقدین نے انہیں پیوٹن جیسے 25 سال سے حکمرانی کرنے والے طاقتور رہنما کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں ناتجربہ کار قرار دیا ہے، اور بعض اوقات ان پر کریملن کے بیانیے کی تائید کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسٹیو وٹکوف کے ساتھ کے لیے کی طرف

پڑھیں:

اقوام متحدہ اجلاس: وزیرِاعظم مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے

پاکستان کے وزیرِاعظم شہبازشریف کل سے نیویارک میں شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے80ویں اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف دیگر مسلم ممالک کے رہنماؤں کے ہمراہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، اس ملاقات کے دوران علاقائی اور عالمی امن اور سکیورٹی کے حوالے سے بات ہو گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیرِ اعظم عالمی برادری پر کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کے لیے زور ڈالیں گے، ماحولیاتی تبدیلی، دہشت گردی، اسلامو فوبیا اور پائیدار ترقی سمیت علاقائی صورتحال اور دیگر بین الاقوامی امور پرپاکستان کا نقطہ نظر پیش کریں گے۔حکام کے مطابق وہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے، اقوام متحدہ کے منشور پر عملدرآمد، جنگوں سے بچاؤ، قیام امن اور عالمی ترقی کے لیے بطور سلامتی کونسل کے رکن کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کریں گے۔اس دورے پر وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار و دیگر وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی موجود ہوں گے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیرِاعظم یو این جی اے کے موقع پر سلامتی کونسل کے اہم اجلاس، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کے اعلیٰ سطح اجلاس اور کلائمیٹ ایکشن کے خصوصی اجلاس سمیت کئی دیگر سرگرمیوں میں بھی شریک ہوں گے۔اس دوران ان کی متعدد عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی ہوں گی جن میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔دفترِ خارجہ کے مطابق وزیرِاعظم اس موقع پر اس عزم کو بھی اجاگر کریں گے کہ پاکستان بطور سلامتی کونسل کے رکن تمام ممالک کے ساتھ مل کر یو این چارٹر پر عملدرآمد، تنازعات کی روک تھام، امن کے فروغ اور عالمی خوشحالی کے لیے کام کرتا رہے گا۔دفترِ خارجہ نے زور دیا کہ وزیرِاعظم کی یہ شمولیت پاکستان کے کثیرالجہتی نظام اور اقوام متحدہ کے ساتھ مضبوط عزم کی عکاسی کرے گی اور امن و ترقی کے مشترکہ اہداف کے لیے پاکستان کی دیرینہ خدمات کو بھی اجاگر کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو دھمکی قابل مذمت ہے، اسداللہ بھٹو
  • اقوام متحدہ اجلاس: وزیرِاعظم مسلم رہنماؤں کے ہمراہ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
  • بگرام ایئربیس چھوڑنا شرمناک، واپسی کیلئے افغانستان سے مذاکرات جاری ہیں: ٹرمپ
  • ٹرمپ کا صادق خان سے نفرت کا اظہار‘ بدترین میئر قرار دیدیا
  • ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا
  • شہباز شریف کو وہ پروٹوکول دیا گیا جو اس سے قبل صرف ٹرمپ اور پیوٹن کو ملا: سابق سعودی سفیر
  • ’’ٹک ٹاک نے مجھے صدر بننے میں مدد دی‘‘، ٹرمپ کا اعتراف
  • میئرلندن صادق خان کو ایک عرصہ سے پسند نہیں کرتا، صدرٹرمپ
  • میئر لندن صادق خان کو میں ایک عرصہ سے پسند نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ