مستونگ میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے میں میجر سمیت 3 جوان شہید
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے تین جوان شہید جبکہ 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 5 اور 6 اگست کی درمیانی شب، بھارتی پراکسی گروپ "فتنہ الہندستان" سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے مستونگ ضلع میں سیکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو دیسی ساختہ بارودی سرنگ (IED) سے نشانہ بنایا۔ حملے کے نتیجے میں پاک فوج کے تین بہادر سپوت مادرِ وطن پر قربان ہوئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں میجر محمد رضوان طاہر، نائیک ابنِ امین، لانس نائیک محمد یونس، شہید ہو گئے۔ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ میجر رضوان شہید ایک دلیر افسر تھے جو دہشتگردی کے خلاف متعدد آپریشنز میں پیش پیش رہے اور ہمیشہ جوانوں کی قیادت فرنٹ لائن سے کی۔ واقعے کے بعد علاقے میں آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے چار بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جبکہ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک فوج بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے، ہمارے بہادر سپاہیوں کی یہ قربانیاں ہمارے اس عزم کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بھارتی حمایت یافتہ دہشت پاک فوج کے
پڑھیں:
کے پی میں پی ٹی آئی کو دوسرا بڑا جھٹکا، بار کونسل الیکشن میں بھی شکست
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر قیادت بار کونسل کے انتخابات میں پارٹی کے گڑھ یعنی کے پی کے میں دوسری بڑی شکست پر پریشان ہے۔ خیبر پختونخوا میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں شکست کے دو ہفتوں بعد پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وکلاء کو ایک مرتبہ پھر دوسری بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس مرتبہ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات میں عوامی نیشنل پارٹی کے حمایت یافتہ ملگاری وکیلان گروپ نے کامیابی حاصل کی ہے۔ کے پی بار کونسل کے گزشتہ ہفتے ہوئے انتخابات کے نتائج کے مطابق، ملگاری وکیلان کے امیدواروں نے 28؍ میں سے 13؍ نشستیں جیت لی ہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے انصاف لائرز فورم (آئی ایل ایف) کو صرف پانچ نشستوں پر ہی کامیابی ملی ہے۔ باقی نشستوں پر جے یو آئی ف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، نون لیگ اور آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے اس صورتحال کو ’’بہت ہی بڑی بدقسمتی‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی اختلافات اور کے پی حکومت کی گورننس اور سروس ڈیلیوری کی بجائے سیاست پر توجہ کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں پارٹی کو یکے بعد دیگرے شکست نصیب ہو رہی ہے۔ اس بات کا اعتراف کیا جاتا ہے کہ اس شکست کے پی ٹی آئی اور حال ہی میں صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب ہونے والے سہیل آفریدی کیلئے سیاسی مضمرات ہوں گے، وزیر اعلیٰ نے نہ صرف سرگرمی کے ساتھ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیداروں کے حق میں مہم چلائی بلکہ صوبائی بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات سے قبل ساڑھے چار کروڑ روپے کی گرانٹ کا بھی اعلان کیا تھا۔ ان کوششوں کے باوجود، پی ٹی آئی کو اپنے ہی سیاسی گڑھ میں بدترین شکست نصیب ہوئی ہے۔ تازہ ترین دھچکا سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ پینل کی ناکامی کے بعد لگا ہے۔ سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں پی ٹی آئی صوبہ بھر کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر ہار گئی۔ اُس مقابلے میں، پی ٹی آئی کے پینل کی قیادت سینیٹر حامد خان کر رہے تھے جنہیں ایک بھی کامیابی نہیں ملی، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور سینئر وکیل احسن بھون کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے ملک بھر میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ یہ مسلسل انتخابی شکستیں خیبر پختونخوا کی وکلاء برادری میں تحریک انصاف کے اثر و رسوخ میں واضح کمی ظاہر کرتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کو تاحال مکمل طور پر یہ اطلاع نہیں دی گئی کہ صوبے میں پارٹی کی مقبولیت کس حد تک گر چکی ہے۔ نومنتخب ارکان میں ’’ملگاری وکیلان‘‘ نے پشاور، مردان، صوابی، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان اور بنّوں میں اہم نشستیں حاصل کیں۔ پہلے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اب خیبر پختونخوا بار کونسل میں لگاتار شکستوں نے ظاہر کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی وکلاء برادری پر گرفت کمزور پڑ چکی ہے اور اس کے روایتی ووٹ بینک میں بھی نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
انصار عباسی