’ہاتھی اسپتال‘، مظلوم جانوروں کے لیے امید کی کرن
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
بھارت میں ہاتھیوں کو خطرے سے دوچار (Endangered) جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ عظیم جانور کئی خطرات سے دوچار ہیں، جن میں شکاریوں کے ہاتھوں ہلاکت، قدرتی رہائش گاہوں کا خاتمہ اور تجارتی و تفریحی مقاصد کے لیے ظلم و ستم شامل ہیں۔ اکثر انہیں میلوں، سیاحتی مقامات یا سرکس میں استعمال کیا جاتا ہے، جہاں ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
تاہم کچھ خوش نصیب ہاتھیوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ موجود ہے، بھارت کا پہلا باقاعدہ ’ہاتھی اسپتال‘ جو متھرا، اتر پردیش میں قائم ہے۔ یہ اسپتال وائلڈ لائف ایس او ایس (Wildlife SOS) نامی تنظیم کے تحت کام کرتا ہے، جہاں زخمی، بیمار یا تشدد کا شکار ہاتھیوں کا جدید ترین طبی علاج کیا جاتا ہے۔ یہاں ہاتھیوں کے لیے لیزر تھراپی، پانی کی تھراپی (Hydrotherapy)، پاؤں کی صفائی و دیکھ بھال، اور پورٹیبل ایکسرے جیسی سہولیات دستیاب ہیں۔
مزید پڑھیں: احمد آباد میں رتھ یاترا کے دوران ہاتھی بے قابو، لوگوں میں خوف و ہراس
اکثر ہاتھی یہاں شدید جسمانی زخموں، ذہنی دباؤ یا غذائیت کی کمی کے ساتھ لائے جاتے ہیں، اور اسپتال انہیں نہ صرف طبی سہولیات فراہم کرتا ہے بلکہ ایک پُرامن، محبت بھرا ماحول بھی دیتا ہے جہاں وہ صحتیاب ہو سکتے ہیں۔
یہ اسپتال صرف علاج گاہ نہیں بلکہ امید کی ایک کرن ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر ہم چاہیں تو ان معصوم مخلوقات کو سکھ، تحفظ اور عزت دی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Wildlife SOS اسپتال ہاتھی ہاتھی اسپتال‘.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپتال ہاتھی جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
آئین کو اکثر موم کی ناک بنادیا جاتا ہے،فضل الرحمن
کراچی : جمعیت علماءاسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ میں سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں ہمیں سوچنا چاہیے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی ہے یا جمہوریت؟۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آئین کو اکثر موم کی ناک بنا کر اس کی شکل تبدیل کی جاتی ہے، مارشل لا آئے تو پورے آئین کو لپیٹ کر اس کی وقعت کو ختم کردیا جاتا ہے، تشویش ہے پاکستان معاشی طورپر مزید کمزور ہورہا ہے، افغانستان کی معیشت بھی پاکستان سے بہتر ہے، ملک میں اگر امن نہیں ہوگا تو معیشت نہیں سنبھلے گی، اس کے لیے ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا، ملک کو درپیش سیاسی اور معاشی بحرانوں کا حل قومی سطح پر باہمی اعتماد اور اداروں کی جانب سے عوامی فیصلوں کے احترام میں ہے، اگر صلح کی تجویز آئے تو خدا کا حکم ہے کہ صلح کرو۔
مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ پورا خطہ ترقی کی جانب گامزن ہے لیکن پاکستان مسلسل معاشی زوال کی طرف بڑھ رہا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے، چاروں صوبوں میں میثاق پاکستان کا ایک ہی آئین ہے لیکن یہاں جب چاہا جاتا ہے اس آئین کی شکل تبدیل کر دی جاتی ہے، ہم ضیاءالحق کے مارشل لا کے دور سے جمہوریت کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں اور آج بھی وہی جدوجہد جاری ہے، اگر سیاست دان استقامت کا مظاہرہ کریں اور ادارے عوامی فیصلوں کو قبول کریں تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور ادارہ جاتی مداخلت نے نظام کو کمزور کر دیا ہے جسے درست کرنے کی اشد ضرورت ہے، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن ملکی سلامتی کے معاملے پر تمام قوتوں کو ایک صفحے پر آنا ہوگا، اگر ملک میں امن قائم نہیں ہوتا تو معاشی بہتری ممکن نہیں اس لیے تمام ریاستی و سیاسی اداروں کو قومی مفاد میں متحد ہونا ہوگا، ایک اسلامی بلاک ہونا چاہیے، او آئی سی علامتی بلاک ہے، پاکستان اور سعودی عرب میں مسلم امہ کی قیادت کی صلاحیت موجود ہے، پاک سعودی عرب معاہدے کو خوش آمدید کہنا چاہیے، مسلم دنیا میں جہاں خرابیاں ہیں انہیں ٹھیک کرنا ہوگا۔