WE News:
2025-09-23@00:38:36 GMT

پاکستان کی اسرائیلی فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید مذمت

اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT

پاکستان کی اسرائیلی فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید مذمت

پاکستان نے اسرائیل کے جانب سے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا مقصد فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی مہم کو مزید وسعت دینا ہے۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ایسے اقدامات سے غزہ کی پہلے ہی سنگین صورتحال مزید بگڑ جائے گی اور خطے میں امن کے لیے جاری عالمی کوششوں کو شدید نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر قبضے کی منظوری کی شدید مذمت

پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی مظالم پر خاموش تماشائی بننے کے بجائے فوری اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے سنگین جرائم پر جوابدہ بنایا جائے۔

دفتر خارجہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں تک امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائے۔

بیان کے اختتام پر پاکستان نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی اداروں سے فوری اور مؤثر مداخلت کی اپیل کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی جارحیت اسرائیلی فوجی قبضے پاکستان دفتر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت اسرائیلی فوجی قبضے پاکستان دفتر خارجہ

پڑھیں:

سعودی قرضے سب سے سستے، معاشی تعاون بڑھے گا، دفتر خارجہ

اسلام آباد:

پاکستان کو سعودی عرب سے سستے ترین قرضوں کی سہولت حاصل ہے، 4 فیصد شرح سود کے ساتھ 5ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کیے گئے جو چینی کیش ڈیپازٹس کے مقابلے میں ایک تہائی سستے اور غیرملکی کمرشل قرضوں کے مقابلے میں نصف سستے ہیں۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے پاکستان کو دی جانے والے دو کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر 4 فیصدکی شرح سے سود وصول کیا ہے۔ یہ قرض جو ایک سال کے لیے لیا گیا تھا ابھی واجب الادا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق سعودی عرب یہ قرض اضافی چارجز کے بغیر سالانہ بنیادوں پر رول اوور کر دیتا ہے۔ 2 ارب ڈالر کی سعودی کیش ڈیپازٹ سہولت اس سال دسمبر تک کیلیے ہے تاہم وزارت خزانہ اسے دوبارہ رول اوور کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔3 ارب ڈالرکا ایک اور سعودی قرضہ جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بیرونی فنانسنگ گیپ دور کرنے کیلئے لیا گیا تھا آئندہ سال جون میں میچور ہوگا۔

 آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ پاکستان کے تین قرض دہندگان سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات  آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی تکمیل تک اپنے کیش ڈیپازٹس برقرار رکھیں۔ ان تین ممالک نے مجموعی طور پر 12 ارب ڈالرڈیپازٹس کی شکل میں پاکستان کو فراہم کئے ہیں جو کہ سٹیٹ بینک کے 14.3ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ ہے۔

ماضی کے برعکس آئی ایم ایف کے پروگرام پاکستان کی کوئی زیادہ مدد نہیں کر رہے، پیکج کے علاوہ سٹیٹ بینک کو قرض ادائیگیوں کیلئے مقامی مارکیٹ سے 8 ارب ڈالر خریدنے پڑے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کا انٹرنیشنل مارکیٹس تک رسائی کیلئے ملٹی لیٹرل بینکوں اور کریڈٹ گارنٹیز پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں تاریخی سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔

معاہدے کے معاشی اثرات کے حوالے سے سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کثیرالجہتی ہیں، دفاع اس کا انتہائی اہم اور ضروری حصہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون بھی اہم جزو ہے۔مجموعی تعلقات کے یہ مختلف ٹریکس ہیں۔ پاک، سعودی تعلقات کو پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل دیکھتی ہے جو تین ستونوں پر استوار ہے جن میں سے ایک معاشی ہے۔

اگرچہ یہ ستون باہم منسلک ہیں تاہم یہ اس طرح ڈیزائن کئے گئے ہیں کہ ہر ستون خودمختارانہ طور پر ترقی پا سکے۔ اس طرح معاشی تعاون فروغ پاتا رہے گا اور ہم دونوں ممالک میں اقتصادی تعاون میں مزید اضافے کے لئے پرعزم ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ سعودی قرضوں پر شرح سود4 فیصد ہے تاہم پاکستان 4 ارب ڈالر کی کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر تقریباً6.1 فیصد سود ادا کر رہا ہے۔

سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر کے تیل کی سہولت 6 فیصد شرح پر حاصل کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط اور زرمبادلہ کے کم ذخائر کے پیش نظر چینی ڈیپازٹس جو آئندہ سال مارچ اور جولائی میں میچور ہو رہے ہیں کو بھی دوبارہ رول اوور کرائے جانے کا امکان ہے۔ مہنگے غیرملکی کمرشل قرضوں میں سٹینڈرڈ چاٹرڈ بینک کا 40کروڑ ڈالر کا قرضہ ہے جو گزشتہ مالی سال میں چھ ماہ کیلئے 8.2 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔

 اسی طرح یو بی ایل سے 30کروڑ ڈالر کاقرض7.2 فیصدکی شرح پر لیا گیا۔ یو اے ای نے ابتدائی طور پر پاکستان کو 2ارب ڈالر قرضہ 3فیصد شرح سود پر دیا تاہم 2024 میں ایک ارب ڈالر ڈیپازٹ کی سہولت 6.5 فیصد کی شرح پر دی گئی۔ پاکستان نے کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر کے قرضے پانچ سال کی مدت کیلئے 7.22 شرح پر حاصل کئے ہیں۔ پاکستان نے چینی کمرشل بینکوں سے بھی قرض لیا ہے جسے اب ڈالر سے چینی کرنسی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان قرضوں میں 2.1 ارب ڈالر کی چینی کمرشل سہولت تین سال کیلئے 4.5 فیصد شرح سود پر حاصل کی گئی۔

بینک آف چائینہ سے 30کروڑ ڈالر کا قرض دو سال کیلئے 6.5فیصد اور 20کروڑ ڈالر کا ایک اور قرض 7.3شرح سود پر حاصل کیا گیا۔ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائینہ سے 1.3ارب ڈالر کا قرضہ 4.5 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سینئر صحافی امتیاز میر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں‘ناصرشاہ
  • اسرائیلی جارحیت میں شدت ،غزہ میں فوجی دستے داخل،تازہ کارروائیوں میں 75 فلسطینی شہید
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی فوج کے حملوں میں شدت( 91 فلسطینی شہید)
  • نیتن یاہو کا برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے فلسطینی ریاست کے فیصلے پر شدید ردعمل
  • نیتن یاہو  کی امریکا سے مصر کے فوجی اقدامات پر دباؤ ڈالنے کی درخواست
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں 87 فلسطینی شہید
  • سعودی قرضے سب سے سستے، معاشی تعاون بڑھے گا، دفتر خارجہ
  • امریکہ جزیرہ نما سیناء میں فوجی تشکیل کو کم کرنے کے لیے مصر پر دباؤ ڈالے، نتن یاہو
  • گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے اور خائن حکومت کی بے حسی پر شامی عوام میں تشویش کی لہر
  • اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق