شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
سالہائے گذشتہ کی طرح آج 13 صفر بمطابق 8 اگست 2025ء کو بھی خیواص کی شہید امام بارگاہ میں کربلا کی چھوٹی بلبل بی بی سکینہ کی شہادت کی مناسبت سے جلوس اور مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں اہلیان خیواص کے علاوہ کرم بھر کے علماء و ذاکرین سمیت ہزاروں عزاداروں نے بھرپور شرکت کی۔ مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ اپنی شخصیت و حیثیت سے بڑھ کر کردار کرتی ہیں، جس کی بہترین مثال کربلا میں ہمیں ملتی ہے۔ شش ماہ علی اصغر اور تین سالہ بی بی سکینہ نے اپنی عمر اور ذمہ داری کافی سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ علی اصغر کی قربانی اور شہادت نیز بی بی سکینہ کی آہ و بکا نے یزید اور ابن زیاد کے محلوں اور درباروں میں زلزلہ برپا کرکے انکے رعب و دبدبے اور غرور و تکبر کو زمین بوس کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کربلا کے ایک کردار پر غور کرنے کے علاوہ انہیں اپنے لئے نمونہ عمل اور روڈ میپ قرار دینا چاہیئے۔ کسی حسینی اور زینبی کو حالات اور مشکلات کے سامنے تسلیم ہونا نہیں چاہیئے، بلکہ ہر قسم کے کھٹن حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہیئے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیواص کی دردناک حالت پر رحم کرتے ہوئے یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
مجلس کے بعد سوز خوان سید جواد حسین شیرازی اور سید ابرار حسین کے پرسوز نوحہ کے ساتھ ماتمی سنگتوں نے سینہ زنی کی۔ مجلس کے اختتام پر تمام شرکاء مجلس کی نیاز امام حسین علیہ السلام سے پذیرائی کی گئی۔ خیال رہے کہ خیواص کی یہ امام بارگاہ 2010ء میں طالبان اور ان کے سہولتکاروں کے ہاتھوں شہید ہوکر مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی اور اس علاقے میں موجود طوری بنگش قبائل کے 70 سے زائد افراد کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ تاہم صرف تین دن بعد طوری بنگش قبائل نے دوبارہ حملہ کرکے خیواص کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کے ارد گرد ناجائز قابض طالبان نواز قباتل منگل جاجی اور خروٹی وغیرہ کے 12 دیہات کو بھی مکمل طور پر ختم کرکے اپنے علاقے کو آزاد کرایا تھا۔
یہ واضح رہے کہ خیواص پر حملے کے دوران طالبان یہاں پر موجود علم عباس علیہ السلام کو بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم کچھ ہی عرصہ بعد جب انہیں مسلسل مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تو پیواڑ کے ایک فرد کے ہاتھوں اس علم کو نہایت احترام اور علاقائی روایتی نانواتی کے ساتھ واپس کیا گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اس شہید امام بارگاہ کی جگہ نئی امام بارگاہ کی ایک منزل یعنی بیسمنٹ تعمیر کی گئی، جبکہ اس پر ابھی کافی کام باقی ہے۔ محرم، صفر اور رمضان کی روایتی مجالس کے علاوہ دیگر اہم مواقع پر یہاں مجالس اور ماتم داری کا انعقاد ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہر فرد کی اپنی اپنی امام بارگاہ بی بی سکینہ اپنی حیثیت انہوں نے خیواص کی ہوتی ہے کو بھی کہا کہ
پڑھیں:
’فلسطین کا پیلے‘ کے نام سے مشہور فٹبالر اسرائیلی حملے میں شہید
’فلسطین کا پیلے‘ کے نام سے مشہور سابق فلسطینی فٹبالر اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سلیمان العبید اپنے پانچ بچوں کے لیے خوراک لینے کی غرض سے غزہ میں امداد کی تقسیم کے لیے بنائے گئے مرکز کی لائن میں موجود تھے جب اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے کیے گئے۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) نے اپنے ایکس ہینڈل پر سلیمان العبید کی شہادت پر غم کا اظہار کیا۔
پی ایف اے کا ایکس پوسٹ میں لکھنا تھا کہ فلسطین کی قومی فٹبال ٹیم کے سابق کھلاڑی العبید غزہ پٹی کے جنوب میں امداد کے لیے منتظر شہریوں پر کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں شہید ہوگئے۔
سابق فرانسیسی کھلاڑی ایرک کینٹونا نے انسٹاگرام پر سلیمان العبید کی شہادت کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔