Express News:
2025-09-23@06:12:32 GMT

مالیاتی خسارے میں کمی اور پاکستان کے لیے امریکی منڈیاں

اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT

حکام نے اس خبر پر خوشی کے شادیانے بجائے اور عوام کو یہ مژدہ سنا دیا کہ مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ اس خبر کے پس منظر میں دکان پر کھڑے گاہک نے چینی کا بھاؤ پوچھا، دکاندار سے چینی کے نرخ سنتے ہی سر پر ہاتھ مارا، دونوں اداس تھے لیکن اس خبر کو سنتے ہی آئی ایم ایف کے چہرے چمک کر کھل اٹھے کیوں کہ انھیں معلوم تھا اس جملے کی ادائیگی کے لیے حکومت نے کن کن شرائط پر عمل درآمد کے لیے عوام کی جیب میں ہاتھ ڈالا ہوگا۔

قابل ستائش بات یہ تھی کہ یہ خسارہ قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا محض 5.

38 فی صد رہا۔ حکومت کہہ رہی تھی کہ اس کی آمدن میں 36 فی صد اضافہ ہوا۔ بہت خوب، لیکن غریب عوام اپنی جیبیں ٹٹول رہی تھی کہ ہمارا خسارہ بڑھ گیا۔ پنشنرز حساب لگا رہا تھا کہ ہمیں صرف 7 فی صد دے کر حکومت نے شاید اپنا خسارہ کم کر لیا ہے۔

دکاندار گاہک سے کہہ رہا تھا خسارہ حکومت کے ایوانوں میں کم سے کم ہوا ہوگا اور یہ 9 سال کی کم ترین سطح کا اطلاق اشرافیہ کے لیے ہوگا۔ ہمارے یہاں تو مہنگائی میں اضافہ کرایوں میں اضافہ، دوا کی قیمتوں میں اضافہ ، ہم تو 9 سال سے زائد کا عرصہ گزرا ان اضافوں سے لڑ رہے ہیں اور حکومت کہہ رہی ہے کہ خسارے میں اضافہ نہیں ہوا، 9 سال کی کم ترین سطح پر مالی خسارہ آ چکا ہے۔

خسارے کی بات ہوگی تو سب سے اہم ترین تجارتی خسارے کی بات اس مرتبہ کچھ یوں رہی۔ نئے مالی سال کا ایک ماہ گزر گیا اور ماہ جون کی نسبت ماہ جولائی میں جون کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 16 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ یعنی ابھی نئے مالی سال کا آغاز ہوئے ایک ماہ گزرا اور خسارے میں اضافہ بھی ہو گیا۔ مالیاتی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے لیکن قرضوں میں زبردست اضافہ ہوا۔ سونے کے بھاؤ میں اضافہ ہوا۔ کرایہ مکان میں اضافہ ہوا۔ میڈیکل بلز میں اضافہ ہو گیا۔ چینی فی کلو 140 روپے سے 210 روپے تک بیچنا۔ غریبوں کے لیے مہنگائی لیکن مافیاز اس میں بہت سارے گروپس کی شمولیت ہو چکی ہے۔ ان کی آمدن میں اضافہ ہی اضافہ، 70 روپے فی کلو کے حساب سے اربوں روپے کا فائدہ ہر ایک کو اس کے حصے کے مطابق روپیہ مل جاتا ہے۔

گزشتہ دنوں بتائے گئے چینی کے ہیر پھیر کے نتیجے میں 300 ارب روپے ان لوگوں کی جیب میں جا کر ان کی آمدن میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اب پاکستان میں چینی کی قیمت کم ہوتی ہے تو ہوتی رہے۔ انھوں نے اپنی آمدن میں اچھا خاصا اضافہ کر لیا۔ پچھلے مالی سال میں چینی ایکسپورٹ بھی ہوئی تھی اور اب امپورٹ بھی ہوگی 300 ارب روپے پہلے کما لیے تھے، اب اور کمائیں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مالیاتی خسارے میں کمی سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا۔ غریب عوام کا یہ حال ہے کہ غریب کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، عوام کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک جانے کے لیے پر تولے کھڑی ہے۔ حکومت کی جانب سے ترقیاتی پروجیکٹس میں کمی آ چکی ہے۔

پاکستان کو اب مالی خسارے میں کمی کے بیانیے سے آگے بڑھنا ہوگا۔ نوجوانوں کو روزگار دینے کے مواقع میں اضافہ کرنا ہوگا، ہر سال لاکھوں افراد بطور بے روزگار شامل ہو جاتے ہیں۔ بیرون ملک جانے والے خواہش مند افراد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ نوجوان جب ڈگری ہاتھ میں لے کر در در پھرتا ہے اور مایوس ہو کر لوٹتا ہے تو بالآخر یہ فیصلہ کر لیتا ہے کہ اب وہ بیرون ملک چلا جائے گا۔

بھارت پر ٹرمپ کی تجارتی پابندیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کیوں کہ امریکا کے نزدیک بھارت اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا ہے۔ اس لیے اس پر مجموعی طور پر 50 فی صد ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت روس سے بہت بڑے پیمانے پر تیل خرید رہا ہے اس ٹیرف کے نتیجے میں مختلف شعبے شدید متاثر ہوں گے جن میں ٹیکسٹائل، ادویات، آئی ٹی، ہارڈویئر، زرعی مصنوعات وغیرہ۔ بعض اندازوں کے مطابق بھارت کی 90 ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

امریکا جس نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت سے ہمیشہ دوستی کو بڑھاوا دیا اور اسے اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر کہا، آج اسی بھارت پر 50 فی صد ٹیرف لگا رہا ہے۔ امریکا دنیا میں تجارت کی ایک نئی صف بندی کر رہا ہے اور اس میں ٹریڈ پارٹنرز کی زیادہ اہمیت ہوگی۔ اب دنیا میں معیشت کی جنگ رچائی جا چکی ہے اور اسی ملک کا پلڑا بھاری ہوگا جس کی معیشت کرنسی برآمدات سب کی سب بھاری ہوں۔ امریکا اب اپنا راج جتانے کے لیے نیو ورلڈ آرڈر کے بجائے نیا معاشی آرڈر جاری کر چکا ہے۔

تجارت میں ہمیں کچھ دو، ہم تمہیں بہت کچھ دیں گے، پاکستان کی حکومت نے اس پیغام کی روح کو سمجھ لیا اور امریکا سے تجارتی معاہدہ کرلیا ہے۔ لیکن اب حکومت کو اپنی کاروباری برادری کو ساتھ لے کر امریکی منڈیوں میں اترنا ہوگا۔ جہاں کراچی کا مل اونر، لاہور کی فیکٹری کا مالک، فیصل آباد کی مل کا سیٹھ یہ سب مل کر ہی امریکا کے بڑے بڑے تاجروں، بزنس مینوں، امپورٹرز سے بزنس ڈیل کریں گے۔ کیوں کہ انھی پاکستانی سیٹھوں کا کام ہے جو اپنے ملک میں کاروبار بھی لا سکتے ہیں اور ملک کو اربوں ڈالر کما کر دے سکتے ہیں۔ کیونکہ امریکا کے تجارتی اتحادیوں کی فہرست میں پاکستان کا اب اہم کردار نظر آ رہا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سال کی کم ترین سطح میں اضافہ ہو اضافہ ہوا کیوں کہ رہا ہے کے لیے چکا ہے

پڑھیں:

امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امیگریشن کے خلاف اپنے تازہ اقدام کے طور پر ایچ-1بی (H-1B) ویزا کے لیے ایک لاکھ ڈالر (تقریباً 88 لاکھ روپے) فیس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کے گولڈ اور پلاٹینم کارڈز کیا ہیں اور اس سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

ماہرین کے مطابق یہ اقدام ٹیکنالوجی کے شعبے کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ ویزا سب سے زیادہ بھارت اور چین سے تعلق رکھنے والے ہنر مند افراد کو ملتا ہے۔

بھارتی شہری سب سے زیادہ متاثر

امریکی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 71 فیصد ایچ-1بی ویزے بھارتی شہریوں کو ملے، جبکہ چین دوسرے نمبر پر رہا جس کا حصہ صرف 11.7 فیصد تھا۔

ایمیزون، مائیکروسافٹ اور میٹا جیسی بڑی کمپنیاں اس ویزا کے ذریعے ہزاروں ملازمین بھرتی کرتی ہیں۔ صرف ایمیزون اور اس کی ذیلی کمپنی اے ڈبلیو ایس کو 2025 کے ابتدائی چھ ماہ میں 12 ہزار سے زائد ویزے منظور ہوئے تھے۔

ماہرین کے مطابق فیس میں زبردست اضافہ بھارتی امیدواروں کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوگا، کیونکہ انہیں گرین کارڈ کے حصول کے طویل انتظار کے دوران بار بار ویزا تجدید کرنی پڑتی ہے، اور ہر بار یہ بھاری فیس ادا کرنا ہوگی۔

راہول گاندھی کا ردِعمل

بھارت میں اس فیصلے پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔

 کانگریس رہنما راہول گاندھی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ مودی حکومت نے بیرون ملک کام کرنے والے بھارتی ماہرین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنائی۔

I repeat, India has a weak PM. https://t.co/N0EuIxQ1XG pic.twitter.com/AEu6QzPfYH

— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) September 20, 2025

انہوں نے خبردار کیا کہ فیس میں اضافہ بھارتی نوجوانوں کے لیے امریکی ملازمتوں کے دروازے بند کر دے گا اور آئی ٹی صنعت کو براہِ راست نقصان پہنچائے گا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف

وائٹ ہاؤس کے اسٹاف سیکرٹری ول شارف نے کہا کہ ایچ-1بی پروگرام ملک کے امیگریشن نظام میں سب سے زیادہ غلط استعمال ہونے والے ویزوں میں شمار ہوتا ہے۔

ان کے بقول نئی فیس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ جو افراد امریکا آ رہے ہیں وہ واقعی اعلیٰ مہارت رکھتے ہوں اور امریکی کارکنوں کی جگہ نہ لے سکیں۔

صدر ٹرمپ کا اعلان

صدر ٹرمپ نے اعلان کرتے ہوئے کہا ’ہمیں بہترین کارکن چاہیے، اور یہ اقدام اس بات کی ضمانت ہے کہ یہاں صرف وہی آئیں گے جو واقعی اعلیٰ صلاحیت رکھتے ہیں‘۔

ایچ-1بی ویزا کیا ہے؟

ایچ-1بی ویزا امریکہ میں عارضی کام کرنے کا اجازت نامہ ہے جسے 1990 میں متعارف کرایا گیا۔ اس کے تحت ایسی ملازمتوں کے لیے غیر ملکی ماہرین کو رکھا جا سکتا ہے جو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور میتھ جیسے شعبوں میں مشکل سے پُر ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ورک ویزا مزید مہنگا،’ہم بہترین لوگوں کو امریکا میں آنے کی اجازت دیں گے‘،صدر ٹرمپ

یہ ویزا ابتدائی طور پر تین سال کے لیے دیا جاتا ہے جسے زیادہ سے زیادہ چھ سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

سخت تر شہریت ٹیسٹ

امریکی حکومت نے شہریت کے لیے درخواست دینے والوں پر بھی ایک مشکل ٹیسٹ دوبارہ نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے، جو صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں شروع کیا تھا لیکن صدر بائیڈن نے ختم کر دیا تھا۔

اس نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو امریکی تاریخ اور سیاست سے متعلق 128 سوالات کے ذخیرے سے زبانی طور پر 20 سوال پوچھے جائیں گے، جن میں سے کم از کم 12 کے درست جواب دینا لازمی ہوگا۔

ٹرمپ کا ’گولڈ کارڈ‘ ویزا پروگرام

صدر ٹرمپ نے ایک نیا ’گولڈ کارڈ‘ ویزا پروگرام بھی متعارف کرایا ہے جس کے تحت انفرادی افراد کے لیے فیس ایک ملین ڈالر اور کمپنیوں کے لیے دو ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔ امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹ نِک کے مطابق یہ پروگرام صرف غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے افراد  کے لیے ہوگا جو امریکہ میں کاروبار اور روزگار پیدا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ گرین کارڈ پروگرام غیر منطقی تھا کیونکہ اس کے ذریعے ہر سال اوسطاً 2.8 لاکھ افراد آتے تھے جن کی آمدنی سالانہ صرف 66 ہزار ڈالر تھی اور وہ زیادہ تر حکومتی امداد پر انحصار کرتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ-1بی) ویزا بھارت بھارتی شہری چین گولڈ کارڈ ورک ویزا

متعلقہ مضامین

  • بگرام ایئربیس واپس لینے کی امریکی صدر کی دھمکی پر افغان حکومت کا سخت ردعمل
  • امریکی صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو دھمکی قابل مذمت ہے، اسداللہ بھٹو
  • صدر ٹرمپ نے افغان حکومت کو بڑی دھمکی دیدی
  • ٹک ٹاک کا امریکی آپریشن امریکیوں کے کنٹرول میں ہوگا، وائٹ ہاؤس
  • اگر بگرام ایئر بیس واپس نہ دی تو بہت برا ہوگا، ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
  • امریکا میں ورک ویزا کے خواہشمندوں کیلئے بڑا جھٹکا، فیس میں بھاری اضافہ
  • امریکی ورک ویزا فیس میں ہوشربا اضافہ، 71فیصد بھارتی لپیٹ میں آگئے
  • امریکی ورک ویزا کی فیس میں ریکارڈ اضافہ، خواہشمندوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں
  • انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کرنے کیلئے حکومت نے بڑا قدم اٹھا لیا
  • حکومت کا اہم قدم، پاکستان میں انٹر نیٹ اسپیڈ تیزہونے کا امکان