مالیاتی خسارے میں کمی اور پاکستان کے لیے امریکی منڈیاں
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
حکام نے اس خبر پر خوشی کے شادیانے بجائے اور عوام کو یہ مژدہ سنا دیا کہ مالی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ اس خبر کے پس منظر میں دکان پر کھڑے گاہک نے چینی کا بھاؤ پوچھا، دکاندار سے چینی کے نرخ سنتے ہی سر پر ہاتھ مارا، دونوں اداس تھے لیکن اس خبر کو سنتے ہی آئی ایم ایف کے چہرے چمک کر کھل اٹھے کیوں کہ انھیں معلوم تھا اس جملے کی ادائیگی کے لیے حکومت نے کن کن شرائط پر عمل درآمد کے لیے عوام کی جیب میں ہاتھ ڈالا ہوگا۔
قابل ستائش بات یہ تھی کہ یہ خسارہ قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کا محض 5.
دکاندار گاہک سے کہہ رہا تھا خسارہ حکومت کے ایوانوں میں کم سے کم ہوا ہوگا اور یہ 9 سال کی کم ترین سطح کا اطلاق اشرافیہ کے لیے ہوگا۔ ہمارے یہاں تو مہنگائی میں اضافہ کرایوں میں اضافہ، دوا کی قیمتوں میں اضافہ ، ہم تو 9 سال سے زائد کا عرصہ گزرا ان اضافوں سے لڑ رہے ہیں اور حکومت کہہ رہی ہے کہ خسارے میں اضافہ نہیں ہوا، 9 سال کی کم ترین سطح پر مالی خسارہ آ چکا ہے۔
خسارے کی بات ہوگی تو سب سے اہم ترین تجارتی خسارے کی بات اس مرتبہ کچھ یوں رہی۔ نئے مالی سال کا ایک ماہ گزر گیا اور ماہ جون کی نسبت ماہ جولائی میں جون کے مقابلے میں تجارتی خسارے میں 16 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ یعنی ابھی نئے مالی سال کا آغاز ہوئے ایک ماہ گزرا اور خسارے میں اضافہ بھی ہو گیا۔ مالیاتی خسارہ 9 سال کی کم ترین سطح پر آ چکا ہے لیکن قرضوں میں زبردست اضافہ ہوا۔ سونے کے بھاؤ میں اضافہ ہوا۔ کرایہ مکان میں اضافہ ہوا۔ میڈیکل بلز میں اضافہ ہو گیا۔ چینی فی کلو 140 روپے سے 210 روپے تک بیچنا۔ غریبوں کے لیے مہنگائی لیکن مافیاز اس میں بہت سارے گروپس کی شمولیت ہو چکی ہے۔ ان کی آمدن میں اضافہ ہی اضافہ، 70 روپے فی کلو کے حساب سے اربوں روپے کا فائدہ ہر ایک کو اس کے حصے کے مطابق روپیہ مل جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں بتائے گئے چینی کے ہیر پھیر کے نتیجے میں 300 ارب روپے ان لوگوں کی جیب میں جا کر ان کی آمدن میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اب پاکستان میں چینی کی قیمت کم ہوتی ہے تو ہوتی رہے۔ انھوں نے اپنی آمدن میں اچھا خاصا اضافہ کر لیا۔ پچھلے مالی سال میں چینی ایکسپورٹ بھی ہوئی تھی اور اب امپورٹ بھی ہوگی 300 ارب روپے پہلے کما لیے تھے، اب اور کمائیں گے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مالیاتی خسارے میں کمی سے عوام کو کیا فائدہ ہوگا۔ غریب عوام کا یہ حال ہے کہ غریب کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، عوام کی ایک بڑی تعداد بیرون ملک جانے کے لیے پر تولے کھڑی ہے۔ حکومت کی جانب سے ترقیاتی پروجیکٹس میں کمی آ چکی ہے۔
پاکستان کو اب مالی خسارے میں کمی کے بیانیے سے آگے بڑھنا ہوگا۔ نوجوانوں کو روزگار دینے کے مواقع میں اضافہ کرنا ہوگا، ہر سال لاکھوں افراد بطور بے روزگار شامل ہو جاتے ہیں۔ بیرون ملک جانے والے خواہش مند افراد میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کیوں کہ نوجوان جب ڈگری ہاتھ میں لے کر در در پھرتا ہے اور مایوس ہو کر لوٹتا ہے تو بالآخر یہ فیصلہ کر لیتا ہے کہ اب وہ بیرون ملک چلا جائے گا۔
بھارت پر ٹرمپ کی تجارتی پابندیوں میں مزید اضافہ ہو گیا ہے کیوں کہ امریکا کے نزدیک بھارت اچھا تجارتی پارٹنر نہیں رہا ہے۔ اس لیے اس پر مجموعی طور پر 50 فی صد ٹیرف لگا دیا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت روس سے بہت بڑے پیمانے پر تیل خرید رہا ہے اس ٹیرف کے نتیجے میں مختلف شعبے شدید متاثر ہوں گے جن میں ٹیکسٹائل، ادویات، آئی ٹی، ہارڈویئر، زرعی مصنوعات وغیرہ۔ بعض اندازوں کے مطابق بھارت کی 90 ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
امریکا جس نے پاکستان کے مقابلے میں بھارت سے ہمیشہ دوستی کو بڑھاوا دیا اور اسے اپنا اسٹرٹیجک پارٹنر کہا، آج اسی بھارت پر 50 فی صد ٹیرف لگا رہا ہے۔ امریکا دنیا میں تجارت کی ایک نئی صف بندی کر رہا ہے اور اس میں ٹریڈ پارٹنرز کی زیادہ اہمیت ہوگی۔ اب دنیا میں معیشت کی جنگ رچائی جا چکی ہے اور اسی ملک کا پلڑا بھاری ہوگا جس کی معیشت کرنسی برآمدات سب کی سب بھاری ہوں۔ امریکا اب اپنا راج جتانے کے لیے نیو ورلڈ آرڈر کے بجائے نیا معاشی آرڈر جاری کر چکا ہے۔
تجارت میں ہمیں کچھ دو، ہم تمہیں بہت کچھ دیں گے، پاکستان کی حکومت نے اس پیغام کی روح کو سمجھ لیا اور امریکا سے تجارتی معاہدہ کرلیا ہے۔ لیکن اب حکومت کو اپنی کاروباری برادری کو ساتھ لے کر امریکی منڈیوں میں اترنا ہوگا۔ جہاں کراچی کا مل اونر، لاہور کی فیکٹری کا مالک، فیصل آباد کی مل کا سیٹھ یہ سب مل کر ہی امریکا کے بڑے بڑے تاجروں، بزنس مینوں، امپورٹرز سے بزنس ڈیل کریں گے۔ کیوں کہ انھی پاکستانی سیٹھوں کا کام ہے جو اپنے ملک میں کاروبار بھی لا سکتے ہیں اور ملک کو اربوں ڈالر کما کر دے سکتے ہیں۔ کیونکہ امریکا کے تجارتی اتحادیوں کی فہرست میں پاکستان کا اب اہم کردار نظر آ رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سال کی کم ترین سطح میں اضافہ ہو اضافہ ہوا کیوں کہ رہا ہے کے لیے چکا ہے
پڑھیں:
امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے
امریکا کیساتھ کشیدگی میں اضافہ، مودی 7سال بعد چین کا دورہ کریں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 August, 2025 سب نیوز
بیجنگ (سب نیوز)بھارت اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 7 سال سے زائد عرصے میں پہلی بار چین کا دورہ کریں گے، جو بیجنگ کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بہتری کی ایک اور علامت ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک سفارتی ذرائع نے بتایا کہ نریندر مودی 31 اگست سے شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کے کثیرالملکی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین جائیں گے۔تاہم، بھارتی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس معاملے پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔نریندر مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب بھارت اور امریکا کے تعلقات کئی برسوں کے بعد شدید بحران کا شکار ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیا پر ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ٹیرف عائد کیا ہے۔بھارتی وزیراعظم کا یہ دورہ چینی شہر تیانجن میں منعقد ہونے والے ایس سی او اجلاس کے لیے ہوگا، یہ دورہ جون 2018 کے بعد مودی کا پہلا چین دورہ ہوگا۔یاد رہے کہ 2020 میں ہمالیہ کی متنازع سرحد پر فوجی جھڑپ کے بعد چین اور بھارت کے تعلقات بری طرح خراب ہو گئے تھے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان اکتوبر میں روس میں منعقدہ برکس اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی تھی، جس سے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی اور دونوں ممالک کے درمیان کشدیگی میں کمی دیکھی گئی تھی۔ٹرمپ نے بدھ کو کہا کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو دی جانے والی سزا کا فیصلہ اس وقت کیا جائے گا جب یوکرین میں جنگ بندی کے لیے امریکا کی آخری کوششوں کا نتیجہ سامنے آئے گا۔ٹرمپ کے اعلی سفارتی نمائندے اسٹیو وٹکوف اس وقت ماسکو میں موجود ہیں، امریکی صدر کی جانب سے روس کو امن پر آمادہ کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں صرف دو دن باقی ہیں، ورنہ روس کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایک اور سرکاری ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول روس کے طے شدہ دورے پر ہیں اور توقع ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری پر ٹرمپ کے دبا کے تناظر میں بھارتی مقف پر بات کریں گے۔اجیت دوول کے دورے کے دوران بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعاون پر بھی گفتگو متوقع ہے، جن میں ماسکو سے ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی زیر التوا برآمدات کی فوری ترسیل اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ دورہ بھارت پر بھی بات چیت شامل ہے۔بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر کے بعد اگلے چند ہفتوں میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی روس کا دورہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ پی آئی اے کی کپتان بن گئیں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ پی آئی اے کی کپتان بن گئیں پشاورہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کیخلاف مزید کارروائی سے روک دیا وفاقی حکومت کا بجلی بلوں کی مد میں ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کا فیصلہ فیض آباد احتجاج کیس، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا اشتہاری کا سٹیٹس ختم نہ ہو سکا شور شرابہ، فتنہ اور گالم گلوچ کی سیاست کارکردگی سے دفن ہو گئی،وزیراعلیٰ مریم نواز ڈونلڈ ٹرمپ آرمینیا و آذربائیجان کا دیرینہ مسئلہ حل کرانے کے خواہشمند، فریقین کو وائٹ ہاوس بلالیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم