شیر افضل مروت پی ٹی آئی کا حصہ نہیں: سلمان اکرم کا دو ٹوک بیان
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے دو ٹوک بیان میں شیر افضل مروت کو پارٹی سے الگ قرار دید یا۔اس سے پہلے ذرائع سے خبر سامنے آئی تھی کہ پی ٹی آئی پارلیمانی اجلاس میں شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی پر مشاورت ہوئی ہے۔
(جاری ہے)
پی ٹی آئی ارکان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت کا مؤقف بھی سنا جانا چاہیے، اسد قیصر اور شہریار آفریدی نے شیر افضل مروت کی واپسی پر مؤقف پیش کیا، نثار جٹ نے تائید کی۔
شیرافضل مروت کا کہنا ہے کہ پارٹی کے اندر سے بیانات آئیں تو وہ مجبوراً جواب دیتے ہیں، پارلیمانی پارٹی نے شیرافضل مروت سے خاموش رہنے کی درخواست کی۔ذرائع کے مطابق شیرافضل پر پارلیمانی پارٹی اپنا مؤقف بانی پی ٹی آئی کے سامنے رکھے گی۔دوسری جانب سلمان اکرم راجہ نے دو ٹوک بیان میں کہا ہیکہ شیر افضل مروت تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شیر افضل مروت پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
شیر افضل مروت کی پی ٹی آئی میں واپسی کے امکانات روشن، متعدد رہنماؤں کی حمایت حاصل
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کی پارٹی میں واپسی کے امکانات بڑھ گئے کیونکہ قومی اسمبلی کے متعدد ارکان نے ان کی دوبارہ شمولیت کی حمایت کر دی ہے۔
پارٹی اجلاس کے دوران کئی اراکین نے رائے دی کہ شیر افضل مروت کو دوبارہ تحریک انصاف میں شامل کیا جائے اور اس حوالے سے بانی چیئرمین عمران خان کو باضابطہ سفارش پیش کی جائے۔ بیرسٹر گوہر علی، شہریار آفریدی، اسد قیصر، ڈاکٹر نثار جٹ اور دیگر رہنماؤں نے ان کی واپسی کی بھرپور حمایت کی۔
اراکین کا کہنا تھا کہ مروت کی واپسی سے قبل اُنہیں پارٹی کے خلاف تنقیدی بیانات سے روکنے اور مثبت ماحول قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم کچھ ارکان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ مستقبل میں پارٹی قیادت کے خلاف بیانات نہ دینے کی گارنٹی کون دے گا؟
ڈاکٹر نثار جٹ نے کہا کہ وہ عمران خان کو مروت کی واپسی کے لیے سفارش کریں گے، جبکہ عظیم الدین زاہد لکھوی کے مطابق پارٹی کے بیشتر ارکان اس فیصلے کے حامی ہیں۔
شیر افضل مروت نے ارکان کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود بھی بانی چیئرمین عمران خان کے ساتھ وابستہ ہیں اور تحریک انصاف میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اُن کے خلاف بے بنیاد الزامات نہ لگائے جائیں تو وہ بھی سخت بیانات سے گریز کریں گے، تاہم تنقید پر خاموشی اختیار نہیں کریں گے، البتہ آئندہ سخت زبان کے استعمال سے اجتناب کریں گے۔
Post Views: 2