وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت کو طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کا چیلنج دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف : فائل فوٹو
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارتی ایئر چیف کے دعووں کو غیر معقول اور غیر موزوں قرار دے کر دونوں ممالک کے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کا چیلنج دے دیا۔
اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے نہ کوئی پاکستانی طیارہ مار گرایا، نہ ہی تباہ کیا، پاکستان نے چھ بھارتی جنگی طیارے اور ایس فور ہنڈریڈ فضائی دفاعی نظام کو تباہ کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے متعلق صحافیوں کے استفسار پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے بات کرنے سے معذرت کی۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان نے فوری بین الاقوامی میڈیا کو تفصیلی تکنیکی بریفنگ دیں، غیر جانبدار مبصرین نے متعدد بھارتی طیاروں، بشمول رافیل کے نقصان کا اعتراف کیا، عالمی رہنما، بھارتی سیاست دان اور غیر ملکی انٹیلی جنس جائزوں میں اعترافات شامل تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ کسی ایک بھی پاکستانی طیارے کو بھارت نے نہ مار گرایا اور نہ ہی تباہ کیا، سربراہ بھارتی ایئر فورس کے تاخیری دعوے جتنے غیر معقول اتنے ہی غیر موزوں وقت پر کیے گئے ہیں، تین ماہ تک اس نوعیت کا کوئی دعویٰ نہیں کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع خواجہ خواجہ آصف
پڑھیں:
چین نے متروک طیاروں کو جنگی ڈرون میں تبدیل کردیا،بھارت کیلئے خطرہ
چینی پیپلز لبریشن آرمی نے بے پائلٹ ڈرونزچانگ چن ائیر شو میں پہلی بار نمائش کیلئے پیش کر دیا
دشمن کے دفاعی ذخائر کوختم کرنے کیلئے بڑی تعداد میں ڈرونز تیار کر کے تعینات کیا جا سکتا ہے، تجزیہ کار
چینی پیپلز لبریشن آرمی نے ریٹائرڈ 1950 کی دہائی کے جے-6 فائٹر جیٹس کو بے پائلٹ جنگی ڈرونز میں تبدیل کر کے چانگ چن ائیر شو میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کر دیا، جس سے بھارت کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں کیونکہ چین اب بہت تیزی سے بڑی تعداد میں جنگی ڈرون تیار کرنے کے قابل ہوگیا ہے۔ ساوتھ ایشیا مارننگ پوسٹ کے مطابق اس پیشرفت سے طویل عرصے سے چلنے والی افواہوں کی تصدیق ہوئی۔ ہے،چانگ چن ائیر شو میں دکھائے گئے ماڈل نے واضح کر دیا کہ پی ایل اے متروک جے-6 طیاروں کے بیڑے کو دوبارہ کارآمد بنانے کی مہم میں ہے اس اقدام کو کم خرچ، تیز اور بڑے پیمانے پر استعمال ہونے والے اٹریٹ ایبل ڈرون کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔جے-6، جو سوویت MiG-19 کی بنیاد پر بنایا گیا تھا، سیکنڈ جنریشن سوپرسانک لڑاکا طیارہ ہے؛ اس کی رفتار اندازا ماک 1۔3 تک پہنچ سکتی ہے،پرواز کی رینج تقریبا 700 کلومیٹر بتائی جاتی ہے اور وہ 250 کلوگرام تک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چین نے 1960 سے 1980 کی دہائیوں کے دوران ہزاروں جے-6 تیار کیے تھے، اور اندازوں کے مطابق پی ایل اے کے پاس تقریبا 3 ہزار جے-6 طیاروں کا تاریخی بیڑہ موجود رہا ہے۔نمائش میں بتائی گئی تفصیلات کے مطابق جے-6 کے روایتی عملے سے متعلق ساز و سامان (جیسے مشین گنیں، معاون فیول ٹینکس اور ایجیکشن سیٹس) کو نکال کر ان کی جگہ خودکار فلائٹ کنٹرول سسٹم، آٹو پائلٹ اور ٹیرین میچنگ نیوی گیشن نصب کیے گئے ہیں، نیز اضافی ویپن اسٹیشنز لگائے گئے ہیں تاکہ اسے حملہ آور کردار میں بھی استعمال کیا جا سکے۔ ان تبدیلیوں سے فریم برقرار رہتے ہوئے اسے نسبتا سستا اور تیز بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔نمائش منتظمین نے وضاحت کی کہ یہ ڈرونز اسٹرائیک یا تربیتی اہداف کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں؛ تاہم تجزیہ کاروں کے نزدیک بڑی تعداد میں ڈرونز تیار کر کے جتھوں کی صورت میں بھی تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ دشمن کے دفاعی ذخائر کو تھکا کر کم کیا جا سکے یا دفاعی میزائلوں کو نکالا جا سکے یعنی سیچوریشن یا سِوارمنگ حملوں کے لیے یہ موزوں ہیں۔