وزیر تعلیم پنجاب نے اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
وزیر تعلیم پنجاب نے اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتادی WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
لاہور:حکومت پنجاب نے صوبہ بھر میں اسکولوں کی چھٹیوں میں یکم ستمبر تک توسیع کردی، وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات خان نے چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتا دی۔
محکمہ تعلیم پنجاب نے جمعرات کو اسکولوں میں موسم گرما کی چھٹیوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، یہ اعلان صوبائی وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کیا، انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں تمام اسکول اب یکم ستمبر کو کھلیں گے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات 14 اگست تک رکھی گئی تھیں۔
وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات خان نے حکومت پنجاب کے ایکس پر جاری ویڈیو پیغام میں صوبہ بھر کے اسکولوں کی چھٹیوں میں توسیع کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ صوبے میں گرمی میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں قبول کرتا ہوں کہ چھٹیوں میں اضافے سے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہوگا تاہم ہمارے لیے بچوں کی صحت سب سے اہم ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر’’ایک مجھے بھی چاہیے‘‘ مریم نواز نے خاتون سے پرفیوم کا مطالبہ کیوں کیا؟ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کو فروغ دینے کیلئے او پی ایف کالج ایف الیون2 میں اے آئی اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹر لرننگ کے... پنجاب کے اسکولوں میں موسم گرما کی تعطیلات میں اضافہ کردیا گیا ملک ریاض کے گرد نیب کا گھیرا مزید تنگ بحریہ ٹاون کی جائیدادوں کی نیلامی کا عمل شروع،تین جائیدادیں 226کروڑ سے زائد میں نیلام وانا ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کی زرعی یونیورسٹی ڈیرہ کے وی سی سے ملاقات خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کے میٹرک نتائج مایوس کن، کئی اسکولوں میں تمام طلبہ فیل ہو گئے مدت ملازمت میں توسیع کے تمام دروازے بند ہونے کے بعد ڈاکٹر مختار کا چیئرمین ایچ ای سی کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چھٹیوں میں توسیع کی وجہ اسکولوں کی چھٹیوں میں وزیر تعلیم پنجاب اسکولوں میں
پڑھیں:
متحدہ مجلس علماء کی اسکولوں میں وندے ماترم لازمی قرار دینے کی شدید مذمت
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں قائم مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس علماء نے قابض انتظامیہ کی طرف سے تمام اسکولوں میں وندے ماترم پڑھنے کو لازمی قرار دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر کے محکمہ ثقافت کی طرف سے جاری ایک حکم نامے میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم کے 150سال مکمل ہونے کے موقع پر ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت یقینی بنانے کی ہدایت دی کی گئی ہے۔ متحدہ مجلس علماء نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں قابض انتظامیہ کے اس حکمنامے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اسکولوں میں وندے ماترم گانا یا پڑھوانا ایک غیر اسلامی عمل ہے کیونکہ اس میں عقیدت و پرستش کے ایسے اظہار موجود ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید کے منافی ہیں۔ اسلام کسی ایسے قول یا عمل کی اجازت نہیں دیتا جو عبادت یا تعظیم کے دائرے میں اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ہو۔
مجلس علماء نے کہا کہ کشمیری مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں، مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے جموں و کشمیر پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر کی زیر قیادت قابض انتظامیہ اور کٹھ پتلی وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکمنامے کو فورا واپس لیں، جس نے پوری ریاست کے مسلمانوں میں سخت بے چینی پیدا کی ہے اور ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔ بیان میں قابض انتظامیہ سے یہ یقینی بنانے پر بھی زور دیا گیا ہے کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس علماء نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے جلد ہی اتحاد کا اجلاس طلب کیا جائیگا۔