اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ ترک کرے، وولکر ترک
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے اسرائیل کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل عسکری قبضے کا منصوبہ ترک کر دے اور مسئلے کے دو ریاستی حل کے تحت فلسطینیوں کو حق خود ارادیت دے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ پر قبضہ بین الاقومی قانون کے خلاف ہو گا۔ عالمی عدالت انصاف بھی فیصلہ دے چکی ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کے علاقوں پر اپنا قبضہ ختم کرے۔
اسرائیل کی حکومت کو تنازع میں مزید شدت لانے کے بجائے علاقے میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر اور بلارکاوٹ فراہمی یقینی بنا کر فلسطینیوں کی زندگیوں کو تحفظ دے۔ Tweet URLہائی کمشنر نے یہ بات اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ پر عسکری قبضے کی منظوری دیے جانے پر کہی ہے جس کا آغاز غزہ شہر پر قبضے سے ہو گا۔
(جاری ہے)
انہوں نے واضح کیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے مابین مزید کشیدگی کے نتیجے میں مزید بڑے پیمانے پر نقل مکانی، ہلاکتیں اور ناقابل برداشت تکالیف جنم لیں گی، علاقے میں مزید تباہی پھیلے گی اور ظالمانہ جرائم کا ارتکاب ہو گا۔
وولکر ترک نے فلسطینی مسلح گروہوں سے کہا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط رہا کریں اور اسرائیل بھی ناجائز طور پر گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی رہائی عمل میں لائے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ اب بند ہونی چاہیے اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہنے کا موقع ملنا چاہیے۔امداد کی شدید قلتامدادی ادارے مسلسل خبردار کرتے آئے ہیں کہ اسرائیل کی بمباری، بڑے پیمانے پر انخلا کے احکامات اور امداد پر پابندیوں نے غزہ میں انسانی تباہی کو جنم دیا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والے اس کے عملے کے پاس بھی حسب ضرورت کھانے کو نہیں ہوتا۔
27 جولائی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگی کارروائیوں میں وقفہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود بہت کم مقدار میں امداد لوگوں تک پہنچ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ 27 مئی کے بعد خوراک کے حصول کی کوشش میں 1,373 فلسطینیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان میں 859 ہلاکتیں غزہ امدادی فاؤںڈیشن کے مراکز پر ہوئیں جبکہ 514 لوگ امدادی قافلوں کے راستے میں مارے گئے۔
بھوک سے ہلاکتیںعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو بنیادی خدمات اور خوراک تک محدود رسائی حاصل ہے جبکہ علاقے میں بڑے پیمانے پر غذائی قلت پھیلی ہے اور بھوک سے متعلقہ اموات بڑھتی جا رہی ہیں۔
جولائی میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 12 ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی نشاندہی ہوئی تھی جو اب تک کی سب سے بڑی ماہانہ تعداد ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروز نے بتایا ہے کہ اب تک 99 افراد بھوک سے ہلاک چکے ہیں جن میں پانچ سال سے کم عمر کے 29 بچے بھی شامل ہیں جبکہ ایسی اموات کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بڑے پیمانے پر اسرائیل کی علاقے میں
پڑھیں:
آذربائیجان کی فتح کشمیریوں اور فلسطینیوں کے لیے مشعل راہ، وزیراعظم کا باکو میں فوجی پریڈ سے خطاب
آرمینیا سے جنگ میں کامیابی پر یوم فتح کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر باکو میں شاندار پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں آذر صدر صدر ایلہام علیئوف، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، پاکستان کے وزیرِاعظم محمد شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر شریک ہوئے۔؎
یاد رہے کہ کارا باغ کا بیشتر علاقہ، جو تقریباً 3 دہائیوں سے آرمینیا کے قبضے میں تھا، آذربائیجان نے 2020 کی 44 روزہ جنگ میں آزاد کرایا تھا۔ یہ جنگ روس کی ثالثی میں ہونے والے امن معاہدے پر ختم ہوئی، جس نے آرمینیا کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی راہ بھی ہموار کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آذربائیجان کی فتح کشمیر اور غزہ کے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے جو آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، آذربائیجان کے غیور عوام نے دشمن سے اپنی آباؤ اجداد کی سرزمین واپس چھین لی، صدر ایلہام علیئوف کی سربراہی میں کاراباغ میں بحالی کے کام بے مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ میں ترکیہ اور آذربائیجان کی حکومتیں ہماری ساتھ کھڑی رہیں۔ اس جنگ میں ہماری افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی سربراہی میں دشمن کو حیران کردینے والا ردعمل دیا اور 7 طیارے گرا دیے۔
وزیراعظم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کرانے اور پاک افغان مذاکرات کی میزبانی پر ترک صدر طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے آذربائیجان اور آرمینیا جنگ میں جاں بحق ہونے والے آذربائیجانی فوجیوں کو ان کی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔
صدر ایلہام علیئوف کا خطاب
آذربائیجان کے صدر ایلہام علیئوف نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے 44 روزہ جنگ کے دوران آذربائیجان کے ساتھ جس حمایت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا، وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
صدر علیئوف نے یہ بات یومِ فتح کی 5ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آج پہلی بار پاکستانی فوجی ہمارے ساتھ آزادی اسکوائر میں شریک ہیں۔ یہ تین ممالک آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کے عوام اور افواج کے اتحاد کی علامت ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے دوسری قرہ باغ جنگ کے ابتدائی لمحات ہی سے آذربائیجان، اس کے عوام اور فوج کی بھرپور حمایت کی۔ ان کی سیاسی اور اخلاقی حمایت نے ہمیں حوصلہ اور طاقت بخشی۔
صدر رجب طیب اردوان کا خطاب
ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان ایک خاندان کی طرح ہیں، ان 3 ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کے سپوتوں نے اپنے وطن کا دفاع کیا، آذربائیجانی حکومت اور عوام کو یوم فتح کی مبارکباد دیتے ہیں۔
پریڈ کے دوران آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کے قومی ترانے بجائے گئے جبکہ اس موقع پر پاکستانی فوج کے دستے نے بھی سلامی دی۔