پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
لاہور:پنجاب حکومت کی کامیاب حکمت عملی کے سبب پنجاب کا گندم کموڈٹی قرض ختم ہوگیا اور 13 ارب 80 کروڑ کی آخری قسط نیشنل بینک کو ادا کر دی گئی۔
پنجاب حکومت کے مطابق ، یہ صوبے کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ اور گڈ گورننس کی مثال ہے ،
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے فیصلوں اور سخت مالیاتی نظم و ضبط سے پنجاب کے شہریوں کو 30 سال پرانے قرض سے نجات ملی، کموڈٹی قرض گندم کی خریداری کے باعث پیدا ہوا تھا۔
اوپن مارکیٹ ریٹ سے زیادہ قیمت پر گندم خریداری سے آٹے اور روٹی کی قیمتیں آسمان پر پہنچیں، اس کی قیمت شہریوں کو مہنگائی کی شکل میں اپنی جیب سے ادا کرنی پڑی۔
محکمہ خوراک صوبے میں پیدا گندم کا 14 فیصد تقریباً 35 سے 40 لاکھ میٹرک ٹن ہر سال خریدتا تھا جس سے 70 لاکھ میں سے صرف دو سے چار لاکھ کسان فائدہ اٹھاتے تھے۔
پنجاب حکومت کے مطابق گندم خریداری کا یہ غیر منصفانہ کھیل بند نہ ہوتا تو مارچ 2024 تک قرض 1080 ارب روپے اور جون 2024 تک 1.
بروقت ادائیگی نہ ہونے پر پنجاب حکومت ماہانہ 50 کروڑ روپے سود ادا کرنے کی پابند ہوتی اور قرض ادائیگی کے بعد پنجاب حکومت اپنے گندم کے تمام ذخائر کی مکمل مالک بن گئی۔
اس حوالے سے سیکرٹری خزانہ پنجاب مجاہد شیردل کا کہنا تھاکہ پنجاب کا 31 سال پرانا مقامی بینکوں کاقرض مکمل ختم کردیا اور 675 ارب روپے کی واپسی سےمالی خودمختاری کی مثال قائم ہوگئی۔
انہوں نے کہاکہ 13 ارب 80 کروڑکی آخری قسط بھی ادا کردی گئی، بروقت ادائیگی نہ ہوتی تویومیہ 50 کروڑروپےسوداداکرنا پڑتا۔
سیکرٹری خزانہ پنجاب کے مطابق پنجاب حکومت 3 دہائیوں بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سےآزادہوگئی اور گندم خریداری وسبسڈی کا 675 ارب روپے کاقرض صفرکردیا۔
Post Views: 8ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دو ماہ میں بینکوں سے 1 کھرب روپے سے زائد رقم نکالی گئی
( ویب ڈیسک )ملک کے کمرشل بینکوں سے مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ کے دوران 1 کھرب روپے سے زائد کی خطیر رقم نکالی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی اور اگست کے مہینوں میں 1.035 کھرب روپے کی رقم بینکوں سے نکلوائی گئی۔
اس اقدام کے باعث بینکوں کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 34.46 کھرب روپے رہ گئے، جو 30 جون 2025 کو مالی سال کے اختتام پر 35.49 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر تھے۔
ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز
ماہرین کے مطابق اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی رقم نکالے جانے کا ایک ہی مطلب ہے کہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کی طرف رخ کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس غیرمعمولی رقم کی منتقلی کی بڑی وجوہات میں شرح سود میں نمایاں کمی اور ٹیکس نظام کی سخت نگرانی شامل ہیں۔
مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم کر دیا ہے، جو گزشتہ سال 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، جس کی وجہ سے ڈپازٹ پر حاصل ہونے والا منافع کم ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگ اپنا سرمایہ اسٹاک مارکیٹ، سونا اور دیگر منافع بخش ذرائع میں منتقل کر رہے ہیں۔
Currency Exchange Rate Tuesday September 23, 2025
دوسری جانب حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی وارننگ دی ہے، جن میں بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں، جس سے صارفین بینکوں میں بڑی رقوم رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔
جس سے ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
امریکی نژاد پاکستانی کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ ؛ ملزموں کا ٹرائل شروع