امریکا کا قفقاز میں ٹرمپ راہداری بنانے کا منصوبہ، ایران کی مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے مشیر اعلیٰ علی اکبر ولایتی کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کے نزدیک ٹرمپ حمایت یافتہ راہداری بننے کی اجازت نہیں دیگا۔ علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب کسی بھی جغرافیائی تبدیلی کو برداشت نہیں کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے کے تحت امریکا نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری بنانے کا منصوبہ بنالیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق ایران نے اپنی شمال مغربی سرحدوں کے نزدیک ٹرمپ راہداری کے منصوبے کی مخالفت کر دی۔ ایران نے اپنی سرحدوں کے نزدیک ٹرمپ راہداری منصوبے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کے مشیر اعلیٰ علی اکبر ولایتی کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ ایران اپنی سرحدوں کے نزدیک ٹرمپ حمایت یافتہ راہداری بننے کی اجازت نہیں دے گا۔ علی اکبر ولایتی نے کہا کہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب کسی بھی جغرافیائی تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق علی اکبر ولایتی نے کہا کہ راہداری ٹرمپ کی ملکیت نہیں، ٹرمپ کے کرائے کے فوجیوں کا قبرستان بنے گی۔ خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے کے تحت قفقاز میں ایک راہداری بنانے کا مجوزہ منصوبہ بھی طے ہوا ہے، ٹرمپ راہداری برائے امن و خوشحالی نامی منصوبے میں آرمینیا، آذربائیجان سے ترکیہ تک راہداری بنائی جائے گی۔ خبر ایجنسی کے مطابق راہداری ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب واقع ہوگی، معاہدے کے تحت راہداری کی تعمیر کے مالکانہ حقوق امریکا کے پاس ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ایران اپنی سرحدوں کے سرحدوں کے نزدیک ٹرمپ ٹرمپ راہداری خبر ایجنسی
پڑھیں:
نیو کلیئر ہتھیاروں کی حد بندی: روس کا ٹرمپ کو ایک سال کی توسیع کی پیشکش
صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیو کلیئر ہتھیاروں کی کنٹرول ڈیل کی پیشکش کی ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان موجودہ معاہدے کو ایک سال کے لیے توسیع دی جا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا روس پر نئی پابندیوں کا عندیہ، نیٹو ممالک پر روسی تیل کی خریداری بند کرنے کے لیے دباؤ
روس اور امریکا کے پاس دنیا کے سب سے بڑے جوہری ہتھیاروں کے ذخائر ہیں۔ ان کے درمیان آخری بچا ہوا معاہدہ جس کا نام نیو اسٹارٹ ہے وہ آئندہ سال 5 فروری 2026 کو ختم ہونے والا ہے۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کو محدود کرتا ہے یعنی وہ ہتھیار جو دشمن کے عسکری، معاشی اور سیاسی مراکز کو نشانہ بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ہر فریق پر زیادہ سے زیادہ 1،550 نصب شدہ وار ہیڈز رکھنے کی حد ہے۔
پیوٹن کا مؤقفپیوٹن نے یہ پیشکش روس کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران عوامی طور پر کی۔ انہوں نے کہا کہ روس تیار ہے کہ وہ 5 فروری 2026 کے بعد بھی ایک سال تک نیو اسٹارٹ معاہدے کے تحت اپنے اسلحے کی تعداد کو موجودہ حد میں رکھے بشرطیکہ امریکا بھی اسی قسم کی خودساختہ پابندیوں پر عمل کرے۔
پیوٹن نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ نے یکطرفہ اقدامات کیے یا ڈیٹرنس (روک تھام) کے توازن کو بگاڑا تو یہ دنیا کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ قدم صرف اس صورت میں مؤثر ہوگا جب امریکا بھی ایسا ہی کرے اور کوئی ایسا اقدام نہ کرے جو موجودہ ڈیٹرنس توازن کو متاثر کرے۔
یوکرین جنگ اور مغربی دباؤپیوٹن کے اس اعلان کا وقت خاصا اہم ہے کیونکہ وہ اس وقت یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ یوکرین ٹرمپ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کریں۔
مزید پڑھیے: یورپی منڈی بند ہوجانے کے بعد روس کا چین کو گیس بیچنے کا ‘پاور آف سائبیریا 2’ منصوبہ کیا ہے؟
ماضی میں روس کا مؤقف یہ تھا کہ جب تک امریکا کے ساتھ مجموعی تعلقات بہتر نہ ہوں تب تک وہ اس قسم کی اسٹریٹیجک بات چیت نہیں کرے گا لیکن یہ پیشکش پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکا کا تاحال کوئی ردعمل نہیںتاحال واشنگٹن کی جانب سے اس پیشکش پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
نیو اسٹارٹ معاہدے کی میعاد ختم ہونے میں صرف 4 ماہ باقی رہ گئے ہیں، لیکن اب تک اس کی تجدید یا نئے معاہدے پر بات چیت کا باضابطہ آغاز نہیں ہو سکا۔
ٹرمپ نے البتہ ایک نئے معاہدے کی خواہش ظاہر کی ہے جس میں وہ چین کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں لیکن بیجنگ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ۔ پیوٹن سربراہی اجلاس: امریکا کی روس پر پابندیوں میں عارضی نرمی
پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ روس امریکا کی جوہری سرگرمیوں اور میزائل ڈیفنس سسٹم پر گہری نظر رکھے گا خاص طور پر اگر امریکا خلا میں میزائل انٹراسیپٹرز نصب کرنے کی کوشش کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے اس طرح کے غیر مستحکم اقدامات کو عملی جامہ پہنایا تو یہ ہماری کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے اور ایسی صورت میں روس بھرپور جواب دے گا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار
واضح رہے کہ پیوٹن نے ٹرمپ کو نیو اسٹارٹ معاہدے میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش کی ہے لیکن امریکی صدر کی جانب سے ابھی کوئی جواب نہیں آیا ہے اور معاہدے کی تجدید پر بات چیت کا آغاز اب تک نہیں ہو سکا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا روس روس امریکا معاہدہ نیو اسٹارٹ معاہدہ نیو کلیئر ہتھیاروں کی حد بندی