کیا ’دیابین‘ کی بھارتی سیریل ’تارک مہتا کے الٹا چشمہ‘ میں واپسی ہو رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
رکشا بندھن کے خاص دن پر جہاں مشہور شخصیات نے سوشل میڈیا پر اپنی یادگار جھلکیاں شیئر کیں، وہیں تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ کے پروڈیوسر است مودی نے بھی ایک جذباتی ویڈیو اور تصاویر شیئر کیں، جن میں اُن کی بہن جیسی شخصیت دشا واکانی المعروف دیا بین بھی شامل تھیں۔
شیئر کی گئی انسٹاگرام ویڈیو میں دشا کو ادست اور اُن کی اہلیہ کو راکھی باندھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس جذباتی ویڈیو میں است مودی نے نہ صرف دشا کے پاؤں چھوئے، بلکہ مداحوں کو یہ بھی موقع ملا کہ وہ دشا کو طویل عرصے بعد اپنے خاندان اور بیٹی کے ساتھ دیکھ سکیں جو کہ ایک یادگار اور خاص لمحہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سیریل ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے مشہور کردار جیٹھا لال نے کیا ڈرامے کو الوداع کہہ دیا؟
ویڈیو شیئر کرتے ہوئے آست مودی نے لکھا کہ کچھ رشتے نصیب بناتا ہے خون نہیں، یہ دلوں کا رشتہ ہے۔ دشاواکانی نہ صرف ہماری دیا بھابی ہے بلکہ میری بہن ہے۔ برسوں سے ہنسی، یادیں اور محبت بانٹتے ہوئے یہ رشتہ اسکرین سے کہیں آگے بڑھ چکا ہے۔ اس راکھی پر وہی اٹوٹ بھروسہ اور وہی گہرا رشتہ پھر محسوس ہوا۔ یہ بندھن یوں ہی مٹھاس اور مضبوطی کے ساتھ ہمیشہ بنا رہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)
اداکارہ کی ایک جھلک دیکھ کر مداحوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ سوشل میڈیا پر تبصروں کا تانتا بندھ گیا، کئی لوگوں نے است مودی سے درخواست کی کہ وہ دشا کو دوبارہ شو میں لائیں۔
ایک صارف نے لکھا کہ بہت وقت بعد دیا بین کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ وہ ہمیشہ کی طرح بہت پیاری لگ رہی ہیں۔ انہوں نے است مودی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے اُن سے واپسی کے بارے میں بات کی یا نہیں؟ بس اُنہیں بتائیں کہ بہت سے لوگ انہیں یاد کرتے ہیں۔
ایک صارف کا کہنا تھا کہ برائے مہربانی اپنی بہن سے گزارش کریں کہ وہ شو میں واپس آئیں۔ ہم سب کو دیا بین، اُس کا گربا اور اُس کی مزاحیہ باتیں بہت یاد آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھی مقبول بھارتی کامیڈی شو ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے تاریک پہلو
واضح رہے کہ دشا واکانی نے اپنے مشہور کردار دیا بین کے ذریعے گھریلو نام بنا لیا۔ انہوں نے ستمبر 2017 میں زچگی کی چھٹی لی اور پھر کبھی واپس نہیں آئیں، حالانکہ مداح برسوں سے ان کی واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔
حال ہی میں، آست مودی نے تصدیق کی ہے کہ دیا بین کا کردار جلد شو میں واپس آئے گا، اور اس کے لیے آڈیشنز جاری ہیں۔ تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ 2008 میں شروع ہوا تھا اور بھارت کے سب سے مشہور اور طویل عرصے تک چلنے والے سِٹ کومز میں سے ایک ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی ڈرامہ تارک مہتا کا الٹا چشمہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی ڈرامہ تارک مہتا کا الٹا چشمہ تارک مہتا کا ا الٹا چشمہ دیا بین
پڑھیں:
افغان مہاجرین کی باعزت واپسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے افغانستان کے قائمقام قونصل جنرل مولوی محمد حبیب ناصر نے ملاقات کی جس میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کے انخلااور باعزت واپسی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قائم مقام قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ملکیوں کے انخلاسے متعلق قومی پالیسی پر بلوچستان حکومت موثر عمل درآمد کروا رہی ہے اور وطن واپس جانے والے افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی جانب سے ہر ممکن معاونت فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ ضعیف العمر افراد، خواتین اور بچوں کا خصوصی خیال رکھنے سے متعلق پہلے ہی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے حکام سے بھی مسلسل رابطہ رکھا جا رہا ہے تاکہ انخلا کا یہ عمل انسانی ہمدردی اور وقار کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری روایات احترامِ انسانیت اور باہمی بھائی چارے پر مبنی ہیں، افغان خواتین کو ہم اپنی ماؤں اور بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں اور اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنی انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مہاجرین کے انخلاکے دوران کسی بھی فرد کو تکلیف یا دشواری نہ ہو۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ مقامی سطح پر انتظامی معاملات کی بروقت نگرانی اور رابطہ کاری کو یقینی بنانے کے لیے ایک سینئر افسر محمد فریدون کو بطور فوکل پرسن تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ مہاجرین کو سہولیات کی فراہمی اور واپسی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور اگر کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی ایک تدریجی اور باعزت عمل کے طور پر پایہ تکمیل کو پہنچے گا جس کے دوران صوبائی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن تعاون فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی نہ صرف بلوچستان بلکہ دونوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں ہے ۔ملاقات میں رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور سول سوسائٹی کے نمائندے علاالدین خلجی بھی موجود تھے۔
وزیر اعلی بلوچستان کا سپریم کورٹ بار سے خطاب، 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان
سپریم کورٹ بار سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا، 19 سالہ نوجوان کو نوکری کے بجائے بندوق اٹھانے پر مجبور کرنا ظلم ہے، اگر بی ایل اے نے اسکول، اسپتال یا کوئی دیگر ترقیاتی سسٹم بنایا ہے تو ہم اسے مزید بہتر کریں گے، جو لوگ وائلنس کے ذریعے ریاست توڑنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے جھنڈے کو اتار کر آزاد بلوچستان کا جھنڈا لگانا ناقابل برداشت ہے، دنیا کا کوئی ملک اپنی سڑکوں پر علیحدگی کی تحریکوں کی اجازت نہیں دیتا، ہلاک دہشت گردوں کی لاشوں کو ہیرو بنا کر پیش کرنا گمراہ کن عمل ہے، بلوچستان میں دہشت گردوں کے لواحقین کے ذریعے ریاست کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے سامنے بلوچستان کے حالات رکھنا فخر کی بات ہے، میری خواہش تھی کہ بلوچستان بارے ان کیمرہ گفتگو کرتے، کچھ ایسی چیزیں ہیں جو کیمرے کے سامنے بتانا مشکل ہے، اسلام آباد میں 30،40 سال سے جو بتایا گیا اصل بلوچستان ویسا نہیں، وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندر کے حالات پر بات کر سکتے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے سپریم کورٹ بار کے لیے دس کروڑ روپے دینے کا اعلان کردیا۔