کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے اعلامیے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے امریکہ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد قرار دیئے جانے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستانی مؤقف امریکہ تک پہنچانے کا کریڈٹ حکومت اور فیلڈ مارشل کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے معصوموں کا خون بہایا، عام شہریوں کو جان سے مارنے کی اجازت کسی بھی مقصد کیلیے نہیں دی جاسکتی، دنیا کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا ہوگا۔    

فیصل آباد میں سی سی ڈی کی کارروائی ، 20سے زائد بچوں سے مبینہ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار

دوسری جانب وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ امریکہ نے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کے حوالے سے پاکستان کا موقف تسلیم کیا اور یہ ہماری کامیاب سفارتی کاری کا نتیجہ ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ کالعدم بی ایل اے اور کالعدم مجید بریگیڈ بھارت کی پراکسیز ہیں، فتنہ الہندوستان کے سپانسرز بھی جلد دہشتگردوں کی فہرست میں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی فیصلے سے پاکستان کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملے گی، پاکستان دہشت گردوں کے خلاف جتنا مضبوط ہو گا دنیا اتنی محفوظ ہوگی۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: بی ایل اے اور مجید بریگیڈ نے کہا کہ کو دہشت

پڑھیں:

افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران طالبان وفد نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی اور غیر سنجیدہ بیانات اور الزام تراشی کے ذریعے ماحول خراب کیا۔ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور برادر ممالک ترکیہ اور قطر کی میزبانی میں 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوا، پاکستان، دہشت گردی کے بنیادی مسئلے پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے حل کے لیے ترکیہ اور قطر کی مخلصانہ اور مثبت کوششوں کو سراہتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران، جب سے طالبان حکومت افغانستان میں برسرِ اقتدار آئی، افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے ان سالوں میں بے پناہ جانی نقصان اٹھانے کے باوجود حد درجہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور جوابی کارروائی سے گریز کیا۔ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان کو توقع تھی کہ وقت کے ساتھ طالبان حکومت اپنی سرزمین سے دہشت گرد حملوں پر قابو پائے گی اور ٹی ٹی پی / فتنۃ الہند اور دیگر عناصر کے خلاف عملی اقدامات کرے گی۔پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ تجارتی، انسانی ہمدردی، تعلیمی اور طبی شعبوں میں تعاون کی راہیں کھولنے کی کوشش کی، مگر اس کے جواب میں افغان حکومت کی جانب سے صرف وعدے اور غیر سنجیدہ بیانات ملے۔افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینا طالبان حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن اس حوالے سے وہ عملی اور قابلِ تصدیق اقدامات سے گریزاں ہیں اور غیر متعلقہ موضوعات اٹھا کر اصل مسئلہ دبانے کی کوشش کرتی ہے۔ اکتوبر 2025 میں پاکستان کا ردعمل اس عزم اور ارادے کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ ٹی ٹی پی / فتنۃ الہند اور بی ایل اے / فتنۃ الاحرار پاکستان اور اس کے عوام کے کھلے دشمن ہیں اور جو کوئی بھی ان کی پناہ، مدد یا مالی معاونت کرتا ہے، وہ پاکستان کا خیرخواہ نہیں۔پاکستان امن اور سفارت کاری کا حامی ہے اور طاقت کا استعمال ہمیشہ آخری آپشن سمجھتا ہے، ترکیہ اور قطر کی مخلصانہ تجاویز پر عمل کرتے ہوئے پاکستان نے امن مذاکرات میں شرکت کا فیصلہ کیا۔دوحہ میں پہلے دور کے دوران فریقین کے درمیان بعض اصولی نکات پر اتفاق ہوا اور عارضی فائر بندی پر بھی رضا مندی ظاہر کی گئی، استنبول میں دوسرے دور میں ان نکات پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر بات ہونا تھی، لیکن طالبان وفد نے اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے کی کوشش کی اور غیر سنجیدہ بیانات اور الزام تراشی کے ذریعے ماحول خراب کیا۔دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ‘تیسرے دور میں بھی پاکستان نے مثبت اور تعمیری رویہ اپنایا اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے مؤثر نگرانی کے نظام پر زور دیا، لیکن افغان وفد نے غیر متعلقہ الزامات اور دعووں کے ذریعے بات چیت کو بے نتیجہ بنایا۔انہوں نے ک مذاکرات کے دوران یہ بات واضح رہی کہ طالبان حکومت صرف عارضی جنگ بندی کو طول دینا چاہتی ہے، جبکہ ٹی ٹی پی / فتنۃ الہند اور بی ایل اے / فتنۃ الاحرار کے خلاف کوئی ٹھوس اور قابلِ تصدیق اقدام کرنے سے گریزاں ہے۔طالبان حکومت دہشت گردوں کو مہاجرین کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ یہ انسانی مسئلہ نہیں بلکہ دہشت گردی کی حمایت کا معاملہ ہے۔پاکستان کسی بھی پاکستانی شہری کو واپس لینے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ انہیں طورخم یا چمن بارڈر پر باقاعدہ طریقے سے حوالہ کیا جائے، نہ کہ اسلحہ و ساز و سامان کے ساتھ غیر قانونی طور پر بھیجا جائے۔ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان کسی دہشت گرد گروہ سے بات چیت نہیں کرے گا، خواہ وہ ٹی ٹی پی / فتنۃ الہند ہو یا بی ایل اے / فتنۃ الاحرار، طالبان حکومت کے اندر ایسے عناصر بھی موجود ہیں جو پاکستان سے تصادم نہیں چاہتے، مگر بیرونی مالی معاونت یافتہ ایک لابی تعلقات خراب کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔بیان کے مطابق پاکستان کے عوام اور افواج دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں.پاکستان کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کے نتیجے میں سب سے زیادہ نقصان پاکستانی عوام نے اٹھایا ہے، پاکستان اپنے اندرونی مسائل سے آگاہ اور ان کے حل کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے بارہا طالبان حکومت سے کہا ہے کہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کی حمایت ترک کرے، اگست 2021 کے بعد سے افغانستان سے دہشت گردی میں واضح اضافہ ہوا ہے جسے طالبان حکومت نہ جھٹلا سکتی ہے اور نہ ہی اپنی ذمہ داری سے بری ہو سکتی ہے۔ طالبان حکومت کی جانب سے پشتون قوم پرستی کو ہوا دینے کی کوششیں بھی قابلِ مذمت ہیں. حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں پشتون عوام ریاست اور معاشرے کا متحرک حصہ ہیں، جو سیاست، بیوروکریسی اور قومی اداروں میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔پاکستان باہمی اختلافات کے حل کے لیے مذاکرات کا حامی ہے. تاہم دہشت گردی کا مسئلہ اولین ترجیح کے طور پر حل ہونا چاہیے.پاکستان کی مسلح افواج اور عوام مل کر اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر مالک بلوچ کی جماعت لگتا نہیں کہ ووٹ دے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان
  •  افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے‘وزارت خارجہ
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ
  • دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ 
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، دفتر خارجہ
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا، روسی وزارتِ خارجہ کی تصدیق
  • خیبر پختونخوا حکومت کا 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 میں تبدیلی کا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا حکومت نے 3 اور 16 ایم پی اوز اور دفعہ 144 میں ترمیم کی منظوری دے دی
  • پشاور: خیبرپختونخوا حکومت قوانین میں اصلاحات کے لیے متحرک، سیاسی انتقام سے بچاؤ کو ترجیح
  • دیگر صوبوں کو ترقی، بلوچستان کو آپریشن دینا زیادتی ہے، جماعت اسلامی بلوچستان