بارشوں کے اگلے اسپیل کی پیشگوئی، دریاوں میں سیلاب سے متعلق ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور:
پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے اگلے اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے فلڈ ایڈوائزری جاری کر دی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج، راوی، چناب اور جہلم اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب سے متعلق ایڈوائزری جاری کی ہے۔
مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل 13 اگست سے شروع ہوگا، بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں میں پانی کے اضافے کا خدشہ ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبہ بھر کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی جبکہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کریں اور ایمرجنسی کنٹرول رومز میں اسٹاف کو 24 گھنٹے الرٹ رکھا جائے۔ ریسکیو 1122 کی ڈائزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھا جائے۔
ڈی جی نے ہدایت کی کہ عوام الناس کو موجودہ صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے، دریاؤں کے پاٹ میں موجود مکانوں اور مویشیوں کے انخلاء کو یقینی بنائیں۔ عوام جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
عوام سے اپیل کرتے ہوئے ڈی جی نے کہا کہ دریاؤں نہروں ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز مت نہائیں، ہنگامی انخلاء کی صورت میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔ شہری ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
سٹی 42: عالمی بینک کی غربت سے متعلق رپورٹ شائع ہوگئی ۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2020 کے بعد پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ،کورونا ، سیلاب اور معاشی بد حالی کے باعث غربت میں اضافہ ہوا ہے۔ایک کروڑ 30 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے ،پنجاب میں 40 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔
بلوچستان میں 42.7 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گذار رہی ہے،سندھ میں 24.1 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے ۔
خیبرپختونخواہ میں 29.5 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2020 کے بعد پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ،کورونا ، سیلاب اور معاشی بد حالی کے باعث غربت میں اضافہ ہوا ہے۔
کمزور معاشی ماڈل کی وجہ سے بھی غربت بڑھ رہی ہے۔بیشتر پاکستانی کم ذرائع آمدن میں ملازمت کے باعث غربت کا شکار ہیں ۔
معیشت کیلئےبڑی خوشخبری، پاور سیکٹر کے سرکلرڈیٹ پراہم اعلان ہوگیا
2022 کے سیلاب میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔2022 کے سیلاب سے غربت کی شرح میں 5.1 فیصد اضافہ ہوا ،ایک کروڑ 30 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے۔
2022-23 میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد ہوچکی تھی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے غربت کی شرح میں کمی نہیں کی۔
پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں ۔ایک تہائی بچے اسکول نہیں جاتے ۔75 فیصد بچے پرائمری پڑھنے کے بعد بھی پڑھ لکھ نہیں سکتے ۔
تھانہ راوی روڈ نے بلیک میلر اور گٹگا مافیا کا سرغنہ پکڑ لیا