9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 2 مقدمات میں بڑی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے 2 مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے سزا یافتہ مجرموں کے جیل وارنٹ جاری کر دیے، عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو 10 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے اعجاز احمد چوہدری کو دس سال قید کی سزا اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، عدالت نے میاں محمودالرشید کو10 سال قید کی سزا اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
وفاقی حکومت کا14اگست کوعام تعطیل کااعلان
عدالت نے عمر سرفراز کو 10 سال قید کی سزا اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
ملزمان کے خلاف تھانہ شادمان اور تھانہ سرور روڈ میں مقدمات درج ہیں، عدالت نے گزشتہ روز ملزمان کے خلاف دونوں کیسز کا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے سپرٹینڈنٹ جیل کو سزاوں کے جیل ورانٹ جاری کیے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: لاہور اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی عدالت نے سال قید
پڑھیں:
خاتون کی جانب سے شوہر کی رہائی کیلئے این سی سی آئی اے افسران کو 80 لاکھ دیے جانے کا انکشاف
ایک خاتون کی جانب سے اپنے شوہر کی رہائی کیلئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے ) کے افسران کو 80 لاکھ روپے دینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اینٹی کرپشن سرکل ایف آئی اے اسلام آباد میں درج مقدمے میں این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز سمیت سینئر افسران اور فرنٹ مینوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ مقدمے کی تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے کے سب انسپکٹر نے خاتون کے زیر حراست شوہر پر تشدد کی ویڈیو خاتون کو بھیجی جس کے بعد خاتون نے شوہر کی رہائی کیلئے 80 لاکھ روپے دیے۔مقدمے کے مطابق باقی 13 غیر ملکیوں کی رہائی کے لیے 12ملین روپے وصول کیے گئے، قانونی لوازمات پورے کرنے کیلئے مزید 10لاکھ روپے وصول کیے گئے جب کہ اس چھاپے سے حاصل 2 کروڑ 10 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی۔مقدمے میں کال سینٹرز سے ڈیل کرانے والے حسن امیر، غیرملکی شہری لیو اور ماہی الدین افسران کے فرنٹ مین نامزد ہیں۔دوسری جانب اسلام آباد کے سیکٹر 11ایف میں 15 غیرقانونی کال سینٹرز سے کروڑوں روپے بھتہ لیا گیا، این سی سی آئی اے افسران کال سینٹرز سے ماہانہ بنیادوں پر بھی کروڑوں روپے وصول کرتے رہے۔ ایف آئی اے کے مطابق راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے 15ملین روپے ماہانہ وصول کیے جاتے تھے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کی ٹیم رقم فرنٹ مین کے ذریعے وصول کرتی رہی۔ایف آئی اے کا بتانا ہے کہ ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 120ملین روپے وصول کیے گئے، غیرقانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ وصول کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔