یاسمین راشد، عمر سرفراز، محمود الرشید اور اعجاز چودھری کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان تحریک انصاف کے 4 سینئر راہنماؤں کو 10، 10 سال قید اور 6، 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، عدالت نے سزا یافتہ مجرموں کے جیل وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ سے متعلق 2 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے 4 سینئر راہنماؤں یاسمین راشد، عمر سرفراز، محمود الرشید اور اعجاز چودھری کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق 2 مقدمات میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف کے 4 سینئر راہنماؤں کو سخت سزائیں سنا دیں۔ عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو 10، 10 سال قید اور 6، 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، عدالت نے سزا یافتہ مجرموں کے جیل وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
یہ فیصلے تھانہ شادمان اور تھانہ سرور روڈ میں درج جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں سنائے گئے ہیں، جن میں ملزمان پر پرتشدد مظاہروں اور عوامی و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا، عدالت نے گزشتہ روز ان کیسز میں تفصیلی فیصلہ سنایا تھا۔ سپرنٹنڈنٹ جیل کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عدالتی احکامات کے مطابق قیدیوں کو جیل میں منتقل کر کے سزاؤں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ یہ کیسز 9 مئی 2023ء کے واقعات سے متعلق ہیں، جب چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں فوجی تنصیبات، سرکاری و نجی املاک کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی جائیدادیں ضبط کرنے کا عدالت نے
پڑھیں:
سپریم کورٹ بار میں سرفراز بگٹی کا خطاب، بلوچستان کی اصل تصویر پیش کرنے پر زور
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سپریم کورٹ بار کی تقریب ’میٹ دی لائر‘سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے حالات بار کے سامنے رکھنا ان کے لیے فخر کی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ بلوچستان کے حوالے سے ان کیمرہ گفتگو کی جاتی کیونکہ کچھ باتیں کیمروں کے سامنے بیان کرنا مشکل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان اسمبلی میں مائینز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گزشتہ 30 سے 40 برس سے جو کچھ بتایا جاتا رہا ہے وہ بلوچستان کی حقیقت نہیں بلکہ تاثر ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمیشہ حقیقت کو پرسپشن میں بدل دیا جاتا ہے اور بلوچستان کے کیس میں بھی یہی ہوا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی ججز گیٹ سے سپریم کورٹ پہنچ گیے ۔۔ صدر سپریم کورٹ روف عطا اور ان کے ساتھی وکلا نے انکا استقبال کیا pic.twitter.com/wKwXYQ2vUv
— Ahsan Wahid (@AhsanWahid13) September 24, 2025
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہم سب ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہمارے مسائل اور ان کے حل آپس میں جڑے ہوئے ہیں لیکن اصل تصویر سامنے نہیں لائی گئی۔
ان کے مطابق میڈیا کا کردار خاص طور پر بلوچستان میں انتہائی اہم ہے جہاں صحافت بہت مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا ہمیشہ مظلوم اور محکوم طبقے کی آواز بنا ہے اور اسی کردار کی ضرورت بلوچستان کے معاملات میں بھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہشتگردی کسی صورت قابل قبول نہیں، بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے کہا کہ وکلا کی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ سیاست میں بولنے سے کوئی نہیں ڈرتا لیکن بلوچستان کی حقیقی تصویر سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیمرے بند کر کے بلوچستان کے اندرونی حالات پر زیادہ کھل کر بات ہو سکتی ہے۔
تقریب ’میٹ دی لائر‘ سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے کہا کہ امید ہے حکومت بلوچستان امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاست کے ساتھ ساتھ وکلا کو سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
احسن بھون نے بلوچستان میں وکلا کی سیکیورٹی کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کی گزارش کی اور زور دیا کہ وکلا کی ویلفیئر کے منصوبوں کو پہلی ترجیح بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسن بھون بلوچستان سپریم کورٹ بار سرفراز بگٹی میٹ دی لائر وزیراعلیٰ بلوچستان