کراچی (ویب ڈیسک )کراچی کے علاقے بہادر آباد کی شیرپاؤ کالونی میں ایک بینک ملازمہ کے ساتھ سنگین واقعہ پیش آیا، جس میں خاتون کو کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے بلا کر مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ خاتون نے پولیس سے رجوع کرتے ہوئے بہادر آباد تھانے میں مقدمہ درج کروا دیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون بینک میں گاڑیوں کی لیزنگ اور کریڈٹ کارڈز سے متعلق خدمات انجام دیتی ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک شخص نے کریڈٹ کارڈ کے حصول کے لیے ان سے رابطہ کیا۔ 10 اگست کو اسے دھوراجی کے قریب ایک اسپتال پر آنے کا کہا گیا، لیکن موقع پر پہنچنے کے بعد ملزم اسے اسپتال کے بجائے قریبی گلی میں واقع ایک گھر لے گیا۔

خاتون کے بیان کے مطابق اس مکان میں پہلے سے ایک مرد اور ایک خاتون موجود تھے۔ اسے مشروب پیش کیا گیا، جس کے بعد وہ نیم بے ہوش ہو گئی۔ اسی دوران ایک شخص نے اسے باندھ دیا اور دوسرا مبینہ طور پر زیادتی کرتا رہا۔ اس دوران گھر میں موجود خاتون ویڈیو بناتی رہی۔

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا، اور بعد میں ملزم نے دھمکی دی کہ اگر دوبارہ ملاقات کے لیے نہ آئیں تو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جائے گی، یہاں تک کہ جان سے مارنے کی بھی دھمکی دی گئی۔

خاتون کے مطابق وہ موقع سے نکل کر سیدھی جناح اسپتال پہنچیں۔ پولیس نے بتایا کہ میڈیکل ٹیسٹ مکمل کر لیا گیا ہے اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خون کے نمونے، کپڑے اور دیگر شواہد تحویل میں لے کر سربمہر کر دیے گئے ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

 صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب 

پشاور: محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی آڈٹ رپورٹ میں 2018 سے 2021 کے دوران صحت انصاف کارڈ اسکیم میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحت سہولت کارڈ اور دیگر منصوبوں میں مجموعی طور پر 28 ارب 61 کروڑ روپے کی بےقاعدگیاں پائی گئی ہیں۔ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی نجی اسپتالوں کو بلاجواز صحت کارڈ پینل میں شامل کیا گیا، جبکہ بعض غیر رجسٹرڈ اسپتالوں کو بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 اضلاع کے 48 اسپتالوں میں سے 17 اسپتال ایسے تھے جو صحت سہولت کارڈ کے پینل میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے، اس کے باوجود انہیں فنڈز جاری کیے گئے۔ سوات کے دو غیر رجسٹرڈ نجی اسپتالوں کو ایک ایک ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 32 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، جس سے قومی خزانے کو 82 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
مزید یہ کہ یکم مارچ 2022 کو محکمہ صحت اور نادرا کے اشتراک سے سینٹرل منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرایا جانا تھا، جو تاحال نافذ نہیں ہو سکا۔ اس سسٹم کے ذریعے صحت سہولت پروگرام کے تحت مریضوں کا مکمل ڈیٹا محفوظ کیا جانا تھا، تاہم آڈٹ رپورٹ کے مطابق استفادہ کرنے والے مریضوں کا مکمل ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں کریڈٹ کارڈ بنوانے کے بہانے لڑکی کو بلا کر زیادتی کرنے کا انکشاف
  • ماں باپ کی علیحدگی میں پھنسے خواب: کراچی کی ماہ نور کا شناختی کارڈ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع
  • فیصل آباد: بچوں سے زیادتی کا ملزم مبینہ مقابلے میں ہلاک
  • کراچی، لیاری میں ڈاکٹر لعل قتل کیس کا مقدمہ درج، رقم کے تنازع پر قتل کیے جانے کا انکشاف
  • فیصل آباد: 20 سے زائد بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنیوالا ملزم گرفتار
  • بھارتی کرکٹر پر خاتون سے زیادتی کے الزامات کے باعث پابندی عائد
  •  صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب 
  • شادی کا جھانسہ دیکر ملازم نے اپنی کمپنی کی ایچ آر منیجر کا ریپ کردیا، ملزم گرفتار
  •  شادی کا جھانسہ دے کر خاتون سے زیادتی اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے والا شخص گرفتار