ویب ڈیسک: قومی اسمبلی میں بیوی کو گھر سے نکالنے پر قید اور جرمانے کی مجوزہ سزا کا بل پیش کردیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے مجوزہ بل پیش کیا، جس کے مطابق بیوی کو گھر سے نکالنے پر قید اور جرمانے کی سزا ہوگی۔ اس حوالے سے تعزیرات پاکستان  میں سیکشن 298ڈی کے نام سے نئی شق شامل کرنے کی تجویز  دی گئی ہے۔

مجوزہ بل کے مطابق شوہر یا گھر کے کسی فرد کی جانب سے غیر منصفانہ طور پر خاتون کو گھر سے نکالنا جرم ہوگا۔ خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔ جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔

جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟

خاتون کو گھر سے نکالنے کے مقدمات کی سماعت کا مجاز فرسٹ کلاس کا مجسٹریٹ ہوگا۔ مجوزہ ترمیمی بل کو فوجداری قانون ترمیمی بل 2025 کا نام دیا گیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے بل کو مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

Ansa Awais Content Writer.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کو گھر سے نکالنے پر

پڑھیں:

پی ٹی آئی ارکان کے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں سے دیے گئے استعفے کب منظور ہوں گے؟

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں نے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دے دیے ہیں البتہ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ نے تاحال یہ استعفے منظور نہیں کیے ہیں اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح ارکان کو پھر سے کمیٹیوں میں لایا جائے تاکہ پارلیمانی کمیٹیوں کی کارروائی آگے بڑھائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کا مؤقف

ذرائع قومی اسمبلی کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے داخل دفتر کر رکھے ہیں، جبکہ دوسری جانب چیئرمین سینیٹ نے بھی فی الحال استعفے منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور معاملے پر پارٹی قیادت سے مزید گفتگو کا فیصلہ کیا ہے۔

اس کے علاوہ سینیٹ سیکریٹریٹ کو خصوصی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے سینیٹرز کو جو کمیٹیوں کے سربراہ ہیں ان کی مراعات جاری رکھی جائیں۔

کمیٹیوں کی کارروائی کی صورتحال

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے مستعفی ہونے کے بعد تو کمیٹیوں کی کارروائی رک گئی ہے البتہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی جاری رہے گی، اپوزیشن چیئرمین کمیٹی کی عدم موجودگی میں دیگر اپوزیشن ارکان میں سے کوئی کمیٹی کی سربراہی کرے گا تاہم اجلاس جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں:قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز نے سرکاری گاڑیاں واپس کیوں نہیں کیں؟

مراعات سے متعلق انکشافات

دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے مستعفی چیئرمینوں کی اکثریت کا مراعات ابھی بھی لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

پی ٹی آئی کے 8 چیئرمینوں میں سے صرف 3 نے سرکاری گاڑیاں اور اسٹاف واپس کیا ہے، ان میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر، چیف وہپ عامر ڈوگر اور رائے حسن نواز شامل ہیں، جبکہ 5 سابق چیئرمینوں نے ابھی تک گاڑیاں اور اسٹاف واپس نہیں کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ان ارکان کا کہنا ہے کہ ابھی استعفے منظور نہیں ہوئے اس لیے گاڑیاں اور اسٹاف کیوں واپس کریں۔

کمیٹیوں کی سربراہی سے محرومی

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں سے استعفے دینے کے باعث پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 5 کمیٹیوں کی سربراہی سے محروم ہو چکی ہے جبکہ سینیٹ کمیٹیوں سے استعفے کے باعث پی ٹی آئی 8 کمیٹیوں کی سربراہی سے محروم ہو چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پی ٹی آئی پی ٹی آئی استعفے چیئرمین سینیٹ سینیٹ قائمہ کمیٹی قومی اسمبلی

متعلقہ مضامین

  • آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا
  • صدر آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی کا 20واں اجلاس طلب کر لیا
  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب، نوٹیفکیشن جاری
  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر 29 ستمبر  کی شام 5 بجے طلب
  • صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا
  • پاکستان سفارتی محاذ پر اچھا کھیل رہا ہے، معیشت مضبوط کرنا ہوگی؛ ایکسپریس فورم
  • پی ٹی آئی ارکان کے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں سے دیے گئے استعفے کب منظور ہوں گے؟
  • فوت یا بیمار عازمین حج کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی پالیسی سامنے آگئی
  • شہبازشریف، ٹرمپ باضابطہ ملاقات آج وائٹ ہاؤس میں ہوگی
  • اسٹیٹ بینک کا “میرا گھر میرا آشیانہ” اسکیم کا آغاز