سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد دینے والے شہر قائد پر پیسہ نہیں لگایا جاتا، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
کراچی:
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد دینے والے شہر قائد پر پیسہ نہیں لگایا جاتا۔
یوم آزادی کے موقع پر مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پر لازم ہے کہ بانی پاکستان کی جدوجہد کو یاد رکھیں۔ تینوں مسلح افواج نے پورے پاکستان کے عوام کو سرخرو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کسی نعرے کا نام نہیں، یہ ایک احساس کا نام ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان جشن آزادی کو مشن آزادی کی طرح مناتی ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہماری قسمت کا فیصلہ کچھ خاندان کررہے ہیں۔
سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 17 سال سے ایک ہی پارٹی حکومت کررہی ہے، لیکن کراچی کی حالت بدل نہیں پائی۔ کراچی سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد دیتا ہے پھر بھی اس شہر کے اوپر پیسہ نہیں لگایا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سندھ کے علاقوں کو اپنی نااہلی کی وجہ سے تباہی کررہے ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کے دیش بننے کے خلاف ہیں، اس کے سامنے دیوار ہیں۔ وزیر اعظم کو کہا ہے کہ اگر تبدیلی لانی ہے تو اس ایوان کو تبدیل کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خالد مقبول نے کہا کہ سندھ کے
پڑھیں:
آزادی کا اعلان 15 اگست کو ہوا لیکن پاکستان میں یوم آزادی 14 اگست کو کیوں منایا جاتا ہے؟
اسلام آباد(ویب ڈیسک )پاکستان کی تاریخ میں ایک دلچسپ سوال اکثر اٹھایا جاتا ہے کہ جب برصغیر کی آزادی کا سرکاری اعلان 15 اگست 1947 کو ہوا تھا تو پاکستان میں یومِ آزادی ایک دن پہلے، یعنی 14 اگست کو کیوں منایا جاتا ہے؟
سینئر صحافی حامد میر نے اس حوالے سے تاریخی ریکارڈ اور مستند شواہد کی بنیاد پر وضاحت دی ہے۔ ان کے مطابق *انڈین انڈیپینڈنس ایکٹ 1947* میں صاف طور پر لکھا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان دونوں ایک ہی دن، یعنی 15 اگست کو وجود میں آئیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے پہلے جاری ہونے والے ڈاک ٹکٹ پر بھی “یومِ آزادی: 15 اگست” درج تھا۔
لیکن یہ تاریخ بعد میں تبدیل ہو گئی۔ جون 1948 میں وزیرِاعظم لیاقت علی خان کی سربراہی میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست کو منایا جائے گا۔ اس تبدیلی کے پیچھے کئی وجوہات تھیں۔ ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ 1947 میں اقتدار کی منتقلی (Transfer of Power) کراچی میں 14 اگست کو ہو گئی تھی، جبکہ بھارت میں یہی عمل 15 اگست کو مکمل ہوا۔
مزید یہ کہ اس وقت پاکستان کا وقت بھارت سے آدھا گھنٹہ پیچھے تھا۔ اس لیے جب دہلی میں 15 اگست کی رات بارہ بجے آزادی کا اعلان ہوا، پاکستان میں گھڑیاں ساڑھے گیارہ بجا رہی تھیں — یعنی پاکستان میں اس وقت ابھی 14 اگست تھی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان عملی طور پر 14 اگست کو ہی آزاد ہوا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے سابق وزیرِ خارجہ جسونت سنگھ نے بھی اپنی کتاب میں لکھا کہ لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے بھارت کا یومِ آزادی 15 اگست اس لیے رکھا کیونکہ یہ دن جاپان کی دوسری جنگِ عظیم میں ہتھیار ڈالنے کی یاد سے جڑا تھا۔ جسونت سنگھ کے مطابق اس تاریخ کا بھارت کی آزادی سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں تھا، اور یہ فیصلہ خود ماؤنٹ بیٹن کے لیے زیادہ معنی رکھتا تھا۔
آج بھی بھارت اپنا یومِ آزادی 15 اگست کو مناتا ہے، لیکن پاکستان 14 اگست کو، کیونکہ ہماری تاریخ اور گھڑی دونوں اس دن کی گواہی دیتی ہیں۔
Post Views: 6